مارچ 10, 2011 - ایم بلال ایم
7 تبصر ے

بلاگنگ کے فوائد

کسی کام کے مثبت نتائج تب ہی برآمد ہوتے ہیں جب آپ اس کام کو مثبت انداز میں کرتے ہیں۔ بلاگنگ کے مثبت نتائج اور حقیقی فوائد حاصل کرنے کے لئے آپ کو مثبت انداز میں بلاگنگ کرنا ہو گی۔
میری نظر میں اس تیز رفتار دور میں بلاگنگ کے بے شمار فوائد ہیں جن میں سے چند ایک بیان کرتا ہوں۔
بلاگنگ سے انسان کو بہت کچھ سیکھنے، اپنی آواز دوسروں تک پہنچانے اور دوسروں کی رائے کا پتہ چلتا ہے جس سے انسان کا ذہن کافی وسیع سوچنا شروع کر دیتا ہے۔ بلاگ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ فی الحال یہ سب سے آسان اور سستا طریقہ ہے جس کے ذریعہ آپ اپنی آواز، سوچ، تجزیات اور تجربات منٹوں میں دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں اور کسی موضوع پر دوسروں کی رائے حاصل کر سکتے ہیں۔ بلاگ کے اتنے فائدے ہیں کہ لکھنا شروع کروں تو کئی گھنٹے اسی میں نکل جائیں۔ چند ایک باتوں کی تھوڑی سی تفصیل بیان کرتا ہوں۔
بلاگنگ سے بلاگر کی زندگی میں تبدیلیاں واقعہ ہونا شروع ہو جاتی ہیں یعنی بلاگر کی سوچ پہلے سے وسیع، سوال و جواب کرنے کا حوصلہ اور بات کرنے کے انداز میں پختگی آ جاتی ہے۔ شروع میں جیسا بھی لکھا جائے لیکن آہستہ آہستہ بہتر لکھنا آ جاتا ہے۔ معلومات میں بے شمار اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جب کسی تحریر پر قارئین تبصرے یا رائے دیتے ہیں تو کئی ایسے بھی تبصرے ہوتے ہیں جن سے تصویر کے کئی دوسرے رخ نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں اور معلومات میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔
بلاگنگ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ بلاگ بلاگر کو لکھنے پر مجبور کرتا ہے۔ اور لکھنے کے بہت فوائد ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ کبھی کبھی کسی موضوع پر دماغ بہت چل رہا ہوتا ہے۔ ایک سوچ کے بعد دوسری سوچ اور موضوع کہاں کا کہاں پہنچ جاتا ہے۔ سوچ منتشر ہو کر رہ جاتی ہے۔ اگر ایسے میں اس موضوع پر لکھنا شروع کریں اور موضوع کو نہ بھولیں تو سوچ ایک نقطہ پر ہی مرکوز رہتی ہے اور اس موضوع کے بارے میں منتشر سوچ کو ایک راہ، ایک منزل مل جاتی ہے۔ بلاگنگ کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ ویسے تو شاید ہی کوئی بندہ تحریر لکھتا ہو لیکن اگر بلاگنگ کر رہے ہوں گے تو پھر کوشش ہو گی کہ بلاگ کے لئے ہی تحریر لکھ دیتے ہیں یوں جو موضوع ذہن میں ہو گا، اسے کئی حوالوں سے سوچیں گے، کئی سنی سنائی باتوں کی تصدیق کرنے کے لئے معلومات اکٹھی کریں گے اور پھر تحریر لکھ دیں گے۔ یوں دماغ کی پرورش بھی ہوتی رہتی ہے اور اس طرح ڈپریشن کم ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کی مایوسی بھی کم ہوتی ہے۔
دل و دماغ کی بات، سوالات اور بہت کچھ جب آپ دوسروں سے کہہ دیتے ہیں تو من ہلکا ہو جاتا ہے۔ بلاگ کا ایک چھوٹا سا فائدہ بتاتا ہوں۔ بجلی گئی ہوئی تھی، ہر کام رکا ہوا تھا، برا حال تھا، بس غصہ آیا لیکن نکال کسی پر نہیں سکتا تھا تو بس ایک تحریر بلاگ پر لکھ دی۔ اپنی آواز دوسروں تک پہنچا دی۔ دل ہلکا ہو گیا۔ ویسے بھی ظلم کے خلاف چپ رہنے کی بجائے بولنا بہتر ہے چاہے بلاگ کے ذریعے ہی کیوں نہ بولا جائے۔ ایک بندہ جس کی کوئی نہ سنے لیکن پھر بھی وہ حق کی صدا لگاتا رہے تو اس کی بات ایک نہ ایک دن اثر ضرور کرے گی اور بلاگنگ ایک ایسی چیز ہے جس کے ذریعے آپ حق کی آواز آسانی سے دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں۔
بلاگنگ رائے عامہ ہموار کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کم از کم پچھلی ایک صدی میں دنیا میں سب سے زیادہ تبدیلیاں قلم کے زور پر ہوئیں۔ سائنس کے اس دور میں جہاں دنیا ایک گلابل ویلیج بن گئی ہے وہاں قلم کا سب سے آسان اور مؤثر استعمال بلاگنگ ہی ہے۔ بلاگنگ جہاں بڑے بڑے لکھاریوں کو آسانیاں دیتی ہے وہیں پر ایک عام بندے کو اپنے جوہر دیکھانے اور لکھنے کے ہنر کو مزید بہتر کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔
کئی بندے لکھنا چاہتے ہیں، اپنی سوچ اور تجربات دوسروں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ لیکن ہر بندہ کتاب، اخبارات یا رسائل میں لکھ نہیں سکتا لیکن بلاگنگ کے ذریعے بہت کچھ، بڑی آسانی سے اور آزادی کے ساتھ لکھا جا سکتا ہے اور تھوڑے سے بھی تھوڑے علم کو دوسروں تک آسانی سے پہنچایا جا سکتا ہے۔
بلاگنگ صرف اپنی سوچ کو دوسروں تک پہنچانے کا نام نہیں بلکہ دوسروں کی سوچ جاننے کے لئے بھی بلاگنگ ہوتی ہے۔ جیسے کوئی طالب علم کسی موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کر کے دوسروں سے مشورہ کرتا ہے کہ باقی اس موضوع پر کیا سوچتے ہیں یا پھر وہ جو علم رکھتے ہیں وہ اس تک پہنچا دیں۔ اس کے علاوہ کوئی محقق بلاگنگ کے ذریعے اپنی تحقیق دوسروں تک پہنچاتا ہے اور جواب میں اس کی حوصلہ افزائی ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر رائے تحقیق کو مزید چار چاند لگا دیتی ہے۔
ساری بات کا خلاصہ یہ کہ اگر آپ سوچتے اور سمجھتے ہیں کہ آپ کو اپنی سوچ اور معلومات دوسروں تک پہنچانی چاہئے اور دوسروں کی رائے جاننی چاہئے، تو اس کے لئے بہترین چیز بلاگ ہے۔ مثبت بلاگنگ کے دوران آپ کو خود اندازہ ہونا شروع ہو جائے گا کہ بلاگنگ آپ کی زندگی میں کیسی کیسی اور کتنی بڑی بڑی مثبت تبدیلیاں لاتی ہے اور آپ کو کیا کیا فوائد پہنچاتی ہے۔
بلاگنگ ایک طرف بلاگر کی زندگی پر مثبت اثرات ڈالتی ہے اور معلومات میں بہت اضافہ کرتی ہے تو دوسری طرف قارئین کو بھی بے شمار تجزیات، تجربات اور معلومات سے نوازتی ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 7 تبصرے برائے تحریر ”بلاگنگ کے فوائد

  1. لکھنے میں بہتری آنے کی بات کا مجھے احساس ہو رہا ہے۔جب بلاگ شروع کیا تھا تو ایسے ہی شروع کر دیا تھا۔
    آہستہ آہستہ الٹی سیدھی پوسٹ لکھتا رہا اور لکھ رہا ہوں۔
    کسی جاپانی کتاب میں پڑھا تھا کہ انسان پڑھنے سے سمجھدار ہوتا ہے اور لکھنے سے ذہین یعنی دماغ کی پرورش ہوتی ہے۔
    الٹی سیدھی بلاگنگ کرنے سے میں نےیہ محسوس کیا کہ سوچنے کی عادت پڑ گئی ہے۔
    کسی موضوع پر لکھنے سے پہلے سوچتا ہوں کہ کیسے عام فہم میں اپنا نقطہ لکھنا چاھئے۔
    آج کل کوشش کر رہا ہوں کہ کاپی پیسٹ سے پرہیز کرکے صرف جیسی بھی ہو اپنی تحریر اپنے الفاظ میں لکھنے کی کوشش کروں۔

  2. جس طرح کتاب کے فوائد اور اغراض و مقاصد کا چند نقاط میں احاطہ ممکن نہیں .. بعینہ کچھ ایسا ہی بلاگنگ بارے میں بھی ہے۔ فوائد بیان کرنے سے پہلےیہ دیکھیے کہ آپ کے مقاصد بلاگنگ کیا ہیں، پھر ہی فوائد کا کچھ احاطہ ہوسکے گا۔
    کم سے کم سطح پر بلاگنگ کا بنیادی ترین مقصد بہرحال سماجی نیٹ ورکنگ ہے۔کسی دوسرے سوشل نیٹ ورکنگ فورم کی بہ نسبت بلاگستان میں سوشل نیٹ ورکنگ محض ہم کلامی تک محدود نہیں رہتی۔ بلاگر کو اپنی فکر جامعیت اور پختہ اسلوب میں بیان کرنے کو ایک موقع میسر ہے۔ جبکہ اس کے موقف و استدلال کو کاٹنے کے لئے رفقا بطور ایک مبصر کے سامنے آتے ہیں۔ یعنی باہمی روابط محض شریک گفتگو سے بلند ہو کر شریک بحث پہ جا پہنچتے ہیں۔ کسی متبادل فورم پر آپ کی شخصیت پوری طرح کھل نہیں سکتی ، فکر مکمل نکھر نہیں سکتی .. بات ڈھکی چھپی رہتی ہے۔ جبکہ اس کے برعکس بلاگنگ میں بلاگر کی جزوی شخصیت پڑھنے کو میسر ہے۔ یہاں یہ ملحوظ خاطر رہے کہ اس کی بالا القدر تشریح نہ کی جائے کہ بہرکیف سکرین کی دوسری طرف براجمان فرد آپ کے لئے بڑی حد تک انجان ہے کہ آپ اس کی زندگی کے تمام پہلوؤں سے پوری طرح واقف نہیں۔
    بادی النظر میں چیٹنگ روم اور فیس بک فورم بھی مختلف الخیال اور کراس کلچر افراد کے مابین رابطے کا ایک مؤثر ذریعہ تصور کیے جاتے ہیں۔ لیکن درحقیقت وہاں یہ اتنا مؤثر نہیں۔ مشغلے کے طور پر گپ لگانے اور ایک دوسرے کی فکر و شخصیت کو سمجھنے میں بہت فرق ہے۔ مؤخر الذکر ظاہر ہے کہ بلاگنگ جیسے کثیر الجہتی اور دور رَس فورم ہی میں ممکن ہے۔ محض ہم خیال افراد یا ہم آہنگ موضوعات پر گپ شپ لگانے کی بجائے آپ کے پاس ایک موقع ہے کہ چاہیں تو ایک مختلف دنیا کے مختلف طرز زندگی بسر کرنے والے فرد کے مسائل اس کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کریں۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ مواقع ہونا اور اس سے استفادہ حاصل کرنا بہرحال دو مختلف باتیں ہیں۔ کئی لوگ بلاگنگ کی دنیا میں پہنچ کر بھی اس بارے میں نلے ہی رہیں گے۔
    آپ نے درست کہا .. بلاگنگ ایک Medium of Self publication ہے۔ مروجہ ذرائع ابلاغ تک رسائی ناممکن یا محدود ہونے کے باوجود آپ خود اپنی بات پہنچا سکتے ہیں۔ اپنی فکر کو چینل کرنے کا ایک ذریعہ آپ کے پاس موجود ہے۔ ترقی یافتہ دنیا کے ترقی یافتہ بلاگستانوں نے تو اس معاملے میں بہت فائدہ اٹھایا ہے۔ سیاست اور سماج تو ایک طرف میں نے کئی خالص اکادمی طرز پرتحقیقی نوعیت کے بلاگنگ فورم بھی دیکھے ہیں۔ کئی معروف بلاگ تو سپانسرشپ سے استفادہ کررہے ہیں جو کہ ظاہر ہے کہ ان کی استعداد بڑھانے میں نہایت کارگر ہے۔ ایسے لوگ تو وہاں پیشہ ور بلاگر کے زمرے میں آتےہیں۔ صرف ترقی یافتہ دنیا ہی کیا .. مشرق وسطیٰ کا بلاگی تلاطم ملاحضہ کرلیجیے۔ ادھر ایک دنیا ہے جو بذریعہ بلاگنگ اپنے ہاں تبدیلی لانے کو بیتاب ہے۔ ان کے تجزیے ان کی باتیں تو بین الااقوامی ذرائع ابلاغ میں نقل کی جاتی ہیں۔ وہاں تو وہ ایک متوازی میڈیا بن چکے ہیں۔ میں کوشش کروں گا اسے ایک پوسٹ کی صورت میں تفصیلاً بیان کروں۔

    اردو بلاگستان ورگے دولے شاہی بلاگستان کی بات کریں تو یہ صرف محدود سوشل نیٹ ورکنگ تک ہی پہنچ پایا ہے۔ اس کی وجوہات و اسباب کے ڈانڈے ہمارے معاشرتی رحجانات تک پہنچتے ہیں جو ازخود ایک حساس موضوع ہے۔ کسی موضوع پر معقول بحث کی بجائے محض کِھچا تُوئی ہی ہوسکتی ہے۔ یہاں کئی شیدائی تو محض اسی بات پر گرم رہتے ہیں کہ بحث کیوں کرتے ہو۔ بندہ پوچھے ہور ادھر امب لینے آئے ہیں؟

    علامہ بلاگر اعظم کی تحقیق ابھی جاری ہے۔ باقی گلاں فیر سئی..

  3. او جی بلاگ لکھنے کے فوائد ہوں گے
    لیکن اور زبانوں میں
    اردو کا معیار کیا ہے؟
    میرے جیسے یہاں بلاگر ہیں، جس کے پاس ناں تعلیم ہے اور ناں ہنر، اور ناں ہی تحقیق کی عادت
    لیکن میں نا امید نہیں ہوں انے والے زمانے میں اچھے لکھنے والے بھی آ ہی جائیں گے
    باقی جی اپ نے اچھا لکھا ہے
    شائید اسی طرح کچھ ذہین لوگ لکھنے لگیں جو کہ چاکے کی وجہ سے ابھی تک بلاگ نہیں شروع کر سکے

  4. اب تک تو بہت سی بھتيجياں اور بھتيجے ملے ہيں اور لوگوں کے سوچنے اور سمجھنے کے انداز سے بھی واقفيت ہوئی ہے ۔ ميں نے بلاگنگ يا بلاگرز کو کيا ديا اس بارے مجھے سوچنا چاہيئے

  5. السلامُ‌علیکم بلال بھائی ۔
    بہت اچھی تحریر لکھی ہے آپ نے ۔
    ویسے میں‌عام طور پر کوشش کرتا ہوں کہ جو بھی لکھوں خود سے لکھوں یہی وجہ ہے کہ کئی کئی دن تک میرے بلاگ پہ نئی تحریر نہیں آتی۔

تبصرہ تحریر کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *