گوگل کی بنیاد امریکی ”لیری پیج“ اور روسی نژاد امریکی ”سرگے برن“ نے رکھی۔ دونوں سٹین فورڈ یونیورسٹی کیلیفورنیا میں پی ایچ ڈی کے طالب علم تھے۔ جنوری 1996ء میں انہوں نے اپنے پی ایچ ڈی کے تحقیقی منصوبے کے تحت ایک ”ویب سرچ انجن“ بنایا۔ اس منصوبے کو بیک رب (BackRub) کا نام دیا۔ ایک سال سے زائد عرصہ تک بیک رب سٹین فورڈ یونیورسٹی کے سرور پر ہی چلتا رہا۔ 15 ستمبر 1997ء کو اسے گوگل ڈاٹ کام پر منتقل کر دیا گیا۔ گوگل کو سب سے پہلا فنڈ اگست 1998ء میں ایک لاکھ ڈالر کا ملا، جو کہ ”سن مائیکروسسٹمز“ کے شریک بانی اینڈی نے دیا۔ اس کے بعد 4 ستمبر 1998ء کوباقاعدہ گوگل کمپنی کیلیفورنیا میں رجسٹر ہوئی۔
شروع 1999ء میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب گوگل کے بانیوں (لیری اور سرگے) کو محسوس ہوا کہ گوگل ان کا بہت زیادہ وقت لے رہا ہے اور اس سے ان کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ لہٰذا انہوں نے گوگل بیچنے کا سوچا اور ”ایکسائیٹ“ کے چیئرمین جارج بل کو دس لاکھ ڈالر کے عوض گوگل فروخت کرنے کی پیشکش کی، مگر جارج نے یہ سودا ٹھکرا دیا۔ اس کے کچھ ہی عرصہ بعد 7 جون 1999ء کو چند بڑے سرمایہ کاروں اور دو ”ونچر کیپیٹل فرمز“ کی طرف سے گوگل کے لئے 25 ملین ڈالر کی مرحلہ وار سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا۔ یہ سرمایہ کاری گوگل کے لئے اہم سنگِ میل ثابت ہوئی۔اس کے بعد گوگل نے ایسے ترقی کی کہ پہلے جو کمپنی خود فروخت ہو رہی تھی اب وہ دوسری کمپنیوں کو خریدنے لگی۔
گوگل (Google) کا نام لفظ Googol کی بنیاد پر رکھا گیا تھا۔ Googol ایک بہت بڑے عدد کو کہتے ہیں۔ ایسا عدد جس میں ایک کے ساتھ سو صفر لگتے ہیں یعنی دس کی طاقت سو۔ لفظ گوگل بنا تو Googol سے ہی ہے مگر اس بننے کے متعلق کئی کہانیاں سننے کو ملتی ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ گوگل میں سب سے پہلے سرمایہ کاری کرنے والے نے لیری اور سرگے کو جو پہلا چیک دیا اس پر اس نے غلطی سے Googol کی بجائے Google لکھ دیا تھا۔ چیک درست کرانے کی بجائے لیری اور سرگے نے Google کو ہی بہتر جانا اور اسی نام سے کمپنی رجسٹر کرا لی۔ ایک کہانی یہ بھی سننے کو ملتی ہے کہ جب ویب سائیٹ کا نام (ڈومین نیم) رجسٹر کرانے لگے تو نام ٹائیپ کرنے والے نے غلط سپیلنگ لکھ دیئے۔ جس پر لیری نے کہا کہ ”پاگل! تم نے سپیلنگ غلط لکھ دیئے ہیں مگر کوئی بات نہیں کیونکہ Googol.com پہلے سے ہی رجسٹر ہے اور ہمیں نہیں مل سکتا ۔ اس لئے Google.com ہی بہتر ہے۔“
خیر نام رکھنے کے متعلق اول الذکر بات میں صداقت نظر نہیں آتی کیونکہ googol.com ویب سائیٹ 1995ء سے ہی رجسٹر تھی۔ اب ایک کمپنی جس کی بنیاد ہی انٹرنیٹ ہو تو اس کمپنی کے نام کی ویب سائیٹ ملنا سب سے پہلی بات ہوتی ہے۔ یقیناً گوگل کے بانیوں نے بھی ویب سائیٹ ملنے نہ ملنے کی بنیاد پر نام رکھنا تھا۔ ویسے مؤخر الذکر کہانی میں کچھ کچھ صداقت معلوم ہوتی ہے۔ بہرحال ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ لیری اور سرگے نام تو Googol ہی رکھنا چاہتے تھے مگر جب انہیں معلوم ہوا ہے کہ اس نام کی ویب سائیٹ پہلے سے رجسٹر ہو چکی ہے تو انہوں نے اس کے سپیلنگ میں تبدیلی کر کے Google کر لیا۔ ویسے نام کے متعلق گوگل نے اپنی ویب سائیٹ پر لکھا ہوا ہے کہ یہ نام لفظ Googol کی بنیاد پر اس لفظ میں ترمیم کر کے Google رکھا گیا۔
کافی عرصہ بعد کچھ لکھا ۔ ورنہ فیس بک سٹیٹس اپ ڈیٹ ملتے ہیں اور وہ بھی 😥
محترم جناب ایم بلال صاحب، اسلام علیکم، اردو کی جو دلی خدمت اپ کر رھیں ہیں، وہ نہ صرف قابل تعریف ھے و ستائیش ھے۔ بلکہ حقیقت میں قابل رشک ھے۔ میرے پاس لکھنےکہ لئے الفاظ نہیں ہیں جو اپ کے لئے لکھوں۔ لیکن بلال اپ نے جس لگن اور جزبے سے اردو کے لئے کام کیاھے۔
ھم سب اردو سے مھبت کر نے والوں کو اردو کہ علاوہ اپ پر بجا طور پر ناز و فخر ھے۔
گوگل کے بارےمیں تفصیل سے لکھنےپر شکریہ قبول کر یں۔ معذرات چاھتے ھوے ایک چھوٹی سی گزارش ھے، گوگل کے نام کی رجسٹرڈ کرتےھوےجو اسپیلنگ کی غلطی ھوگئی تھی۔ وہ بات باعث خوش قسمتی بن گئی۔ لیکن جب ھم اردو میں انگلش لفظوں کو لکھتےھیں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ قاری کو پڑھتےھوئے تکلیف نہ ھو۔ جسے کہ انگلش میں لفظ ھے ”اسپیلنگ” جب ھم اس کا الف حزف کر دیتےھیں تو یہ غلط لگتا ھے۔ حالنکہ اردو میں اس کے لیےلفظ ھے”ہجیے” یا ” سکول” صحیح لفظ ھے اسکول ۔ اصل میں الف کو نہ پڑھنے کی زحمت صرف پنجاب میں ھے۔ اپ کا لکھا ھوا میں کینیڈا میں بھٹکر پڑھ رہا ھوں۔ اور میرا تعلق سندھ کےایسے گھرانے سے ھے۔ ھمارےاجداد نے اسلام، پاکستان اور اردو کے لئےبہت کچھ کیا ھےاور اور کرتےھو ے دوستوں کو احسن نظر سے دیکتھےھیں۔ لفظوں میں الف نہ ھونے سےلفظ کی دورست ادیئگی نہیں ھوتی ھے۔
زیل میں دئے ھوے کچھ لفظوں کو صحیح ہجئےھونے بہت ضروری ھیں ۔
صحیح: اسکول، اسٹیشن، اسپیلنگ، اسمرٹ، استاد، اسپیشل۔
غلط : سکول، سٹیشن، سپیلنگ، سمرٹ، ستاد، سپیشل۔۔
ہم سب ایک دوسرےسےروز سیکھتے ھیں۔ ھو سکےتو جواب ضرور دیجئےگا۔
دعاگو و سلام : احقر جاوید سید عفی عنہ، ٹورانٹو، کینیڈا
میں نہ قاری ھوں نہ اپ سے واقف ھوں۔ اپ نےبھی پڑھے بغیر ٹھوک دیا کہ یہاں صرف گوگل ہی کی بات ھو گی۔ بھای پورا مضمون پڑھ لیا۔ جب ھی تو گوش گزار ھے اور اپکی پیاری سی توجہ کا طالبگار ھے۔ گر تو برا نہ مانے بھای اپ کے بلاگ سےواقف ھونے کی مدت ۵ گھنٹےسے زیادہ نہیں ھیں۔
السلام علیکم بلال بھائ آپ نے بہت اچھی معلومات دی ہے اسی طرح معلومات دتیے رہیں میں نے آپ کے بلاگ سے بہت کچھ سیکھا ہے
😛
آپ کی تحاریر سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ بنا کسی غیر ٍضروری اور تشہیری ہتھکنڈے کے آپ کے بھی آپ کے الفاظ آدمی کو آپ کے پاس کھینچ لاتے ہیں۔سلسلہ جاری رکھیے گا۔اللہ آپ کو سلامت رکھے
😕 اسلام’ علیکم
آپ کی ویب سا یئٹ بہت زبردست ہے۔ میں نے بہت کم کہیں کمنٹ کیے ہیں۔ لیکن آپ کی مدد کی وجہ سے میںکمنٹ کرنے پر مجبور ہو گیا ہوں۔ میں ورڈ میںاردو لکھنے کے لیے بہت عرصہ سے کو شیش کر رہا تھا مگر 100 % کامیابی نہیںہوئی۔ آ پ کے سوفت وئیر کی بدولت میرے لیے بہت آسانی ہوگئی ہے۔ آ پ کا بہت بہت شکریہ۔
ا للہ حافظ۔