Writing Settings پوسٹ لکھنے کے متعلق ہے کہ جب کوئی پوسٹ لکھی یا تبدیل کی جائے تو اس کی کچھ خودکار اور چند ایک دیگر سیٹنگز ہوتی ہیں، وہ یہاں سے ترتیب دی جا سکتی ہیں۔ یہ ایک بنیادی اور نئے لوگوں کے لئے لکھا گیا ٹیوٹوریل ہے اس لئے اس میں بنیادی چیزوں کو ہی زیر بحث لایا گیا ہے۔ Writing Settings کے لئے بلاگ کے ایڈمن پینل میں لاگ ان ہو کر بائیں سائیڈ بار میں Settings کی ذیلی فہرست میں سے Writing کے لنک پر کلک کریں۔نیا صفحہ کھلے گا جیسا کہ تصویر میں نظر آ رہا ہے۔ تصویر میں ہر سیٹنگ کو ایک نمبر دیا گیا ہے اور پھر اسی حساب سے اس کی وضاحت کی گئی ہے۔
1:- پوسٹ لکھتے ہوئے ٹیکسٹ باکس کا سائز جتنا رکھنا ہو اس حساب سے لائنوں کی تعداد Size of the post box میں درج کر دیتے ہیں۔ عام طور پر یہ 20 ہوتی ہیں۔
2:- ان دونوں Formatting چیک باکس کی مدد سے بلاگ کی شکل کے متعلق کنٹرول کیا جاتا ہے۔ اگر Convert emoticons والے چیک باکس کو منتخب کیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ اگر پوسٹ یا کمنٹس میں کسی جگہ کوئی ایسے الفاظ ہوں جو سمائلی کا کوڈ ہو تو وہ خود بخود سمائلی کی تصویر میں تبدیل ہو جائے گا اور بلاگ پر کوڈ کی بجائے سمائلی کی تصویر نظر آئے گی۔ عام طور پر یہ منتخب ہی رکھی جاتی ہے کیونکہ اکثر لوگ کمنٹ کرتے ہوئے سمائلی خود سے شامل کرنے کی بجائے اس کا کوڈ لکھتے ہیں۔ تو اس طرح وہ کوڈ خود بخود سمائلی کی تصویر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
WordPress should correct invalidly nested XHTML automatically کا مطلب ہے کہ اگر پوسٹ یا کمنٹ لکھتے ہوئے ایکس ایچ ٹی ایم ایل کا کوئی کوڈ تھوڑا بہت غلط لکھ دیا جائے تو یہ اسے خود درست کر لے گا کیونکہ کئی دفعہ غلط کوڈ ہونے کی وجہ سے بلاگ میں مسائل بھی ہو سکتے ہیں۔ یاد رہے کئی ورڈپریس پلگ انز کے ساتھ یہ ٹھیک کام نہیں کرتا۔
3:- پوسٹ شائع کرتے ہوئے اگر اس کی کیٹیگری اور فارمیٹ منتخب کرنا بھول جائیں تو پوسٹ شائع ہو جاتی ہے لیکن اس کی کیٹیگری خود بخود منتخب ہو جاتی ہے۔ خود بخود وہ کیٹیگری منتخب ہو گی جو Default Post Category میں منتخب کی ہو گی اسی طرح فارمیٹ بھولنے کی صورت میں خود بخود وہ فارمیٹ منتخب ہو گا جو Default Post Format والی فہرست میں منتخب کیا ہو گا ۔
اس کے علاوہ بلاگ میں لنک شامل کرتے ہوئے اگر لنک کی کیٹیگری بھول جائیں تو لنک شامل ہو جائے گا اور کیٹیگری خود بخود شامل ہو جائے گی اور خود بخود وہی کیٹیگری ہو گی جو Default Link Category والی فہرست میں سے منتخب کی ہو گی۔
4:- یہاں پر خالی جگہ چھوڑ دی ہے کیونکہ یہ بنیادی یوزر کے لئے کوئی خاص کام کی چیز نہیں۔ دراصل یہاں پر Post via e-mail ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ سیٹنگ اس وقت کی جاتی ہے جب کوئی پوسٹ ای میل کے ذریعے لکھنی اور شائع کرنی ہو۔ اس میں ہوتا یہ ہے کہ ایک ایسا ای میل ایڈریس بنایا جاتا ہے جسے POP3 کی سہولت میسر ہو۔ پھر اس ای میل ایڈریس کی دیگر تفصیل بھی درج کر دی جاتی ہے۔ جب بھی کسی دوسرے ای میل ایڈریس سے اس POP3 کی سہولت والے ای میل ایڈریس پر کوئی ای میل موصول ہوتی ہے تو ساتھ ہی وہ ای میل پوسٹ کی صورت میں شائع ہو جاتی ہے۔ اس POP3 کی سہولت والا ای میل ایڈریس کسی کو بتایا بھی نہیں جاتا کیونکہ اگر کسی کو پتہ چل جائے تو وہ بھی ای میل بھیج دے گا اور یوں پوسٹ شائع ہو جائے گی۔
5:- کچھ ویب سائیٹ یا بلاگ ایگریگیٹر جیسے اردو سیارہ وغیرہ بلاگ کی تازہ تحریر کو بذریعہ آر ایس ایس فیڈ کے پڑھتے ہیں۔ آر ایس ایس فیڈ کا سسٹم ورڈپریس میں پہلے سے ہی چل رہا ہوتا ہے لیکن کچھ ایسی ویب سائیٹ بھی ہوتی ہیں جو کسی دوسرے پروٹوکول کے ذریعے تازہ تحریر کو پڑھتی ہیں۔ دوسرے پروٹوکول میں Atom Publishing Protocol اور XML-RPC شامل ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ جو ویب سائیٹ ان دونوں کے ذریعے تازہ تحریر پڑھتی ہے وہ بھی آپ کے بلاگ کی تازہ تحریر پڑھ کر اپنی ویب سائیٹ میں شامل کر لیں تو پھر ان دونوں پروٹوکول کے چیک باکس کو منتخب کر دیں۔
6:- ورڈپریس بلاگ میں ایک ایسا سسٹم ہے جس کے ذریعے وہ خود مختلف ویب سائیٹ کو تازہ تحریر کی اطلاع دیتا ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے دوسری ویب سائیٹ کو تازہ تحریر کی اطلاع دینے کو Ping بولتے ہیں۔ Ping کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کی تحریر کئی مختلف ویب سائیٹ تک پہنچ جاتی ہے اور مختلف سرچ انجن میں آپ کی تحریر آسانی سے شامل ہو جاتی ہے۔ ورڈ پریس کی انسٹالیشن کے ساتھ ہی ایک ویب سائیٹ ”http://rpc.pingomatic.com“ اس میں شامل ہو جاتی ہے۔ اگر آپ مزید ایسی ویب سائیٹ شامل کرنا چاہیں تو Update Services کے ٹیکسٹ ایریا میں مزید ویب سائیٹ شامل کر سکتے ہیں۔ ہر نئی لائن پر ایک ویب سائیٹ شامل کرتے جائیں۔ نئی لائن ہونے کی وجہ سے ورڈپریس کو یہ پتہ چل جاتا ہے کہ یہ کوئی دوسری ویب سائیٹ ہے۔ ایسی ویب سائیٹ کی فہرست دیکھنے کے لئے Update Services کے لنک پر کلک کریں۔
اگر آپ اکثر پوسٹ لکھنے کے بعد اسے کئی کئی مرتبہ اپڈیٹ کرتے ہیں تو پھر Update Services میں زیادہ ویب سائیٹ نہ لکھیں کیونکہ اس طرح بار بار پوسٹ اپڈیٹ کرنے کی وجہ سے دیگر ویب سائیٹ آپ کو سپیم بھی سمجھ سکتی ہیں اور پھر آپ کے بلاگ کو سپیم میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ جس سے فائدہ ہونے کی بجائے نقصان ہوتا ہے۔
جب بھی کوئی تبدیلی کریں گے۔ وہ تب تک محفوظ نہیں ہو گی جب تک سب سے نیچے نظر آنے والے Save Changes کے بٹن پر کلک نہیں کریں گے۔ اس لئے جب بھی کوئی تبدیلی کر کے محفوظ کرنا چاہیں تو Save Changes کا بٹن ضرور دبائیں۔
دوسروں کا تو مجھے پتا نہیں میرے لیے یہ ایک مفید پوسٹ ہے۔
“بلاگ فیڈ کا پتہ “کیا بلا ہے یہ؟
اور کیسے بناتے ہیں؟
غلام عباس مرزا کے تبصرہ کا جواب
اگر ایک بندے کو بھی فائدہ ہو جائے تو میرے لکھنے کا مقصد پورا ہو گیا ہے۔ اب باقی بونس ہے۔ دیکھیں کتنا ملتا ہے۔
محترمہ یہ خود سے نہیں بناتے بلکہ ورڈپریس بلاگ میں پہلے سے شامل ہوتا ہے۔ اس کی تھوڑی سی وضاحت اسی تحریر کے 5نمبر میں لکھی ہے۔ باقی آپ اپنے بلاگ کے ایڈریس کے آخر پر feed لکھیں تو یہ آپ کے بلاگ فیڈ کا پتہ ہو گا۔
:wave: سلام
بہت زبردست!
بلال سر: میں ایک میگزین کا بانی ہوں۔ آپ سے تو میں نے بہت کچھ سیکھا اس لئے آپ میرے ٹیچر ہوگئے۔
وعلیکم السلام!
آپ کس میگزین کے بانی ہیں؟
میرے پاس تو سیٹنگ میں رائیٹنگ کا آپشن نظر نہیں آ رہا
محترم یہ تحریر ورڈپریس کے متعلق ہے جبکہ آپ کا بلاگ بلاگسپاٹ پر ہے اور بلاگسپاٹ ورڈپریس سے مختلف ہے۔
برادر محترم بلال میں نے آپ کی سائٹ سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے اپنا ادنی سا بلاگ شروع کیا ہے۔ آپ کی قیمتی رائے اور راہنمائی کا منتظر رہوں گا
farooqdarwaish.com/blog
خاکسار
فاروق درویش