پاکستانیوں نے موبی لنک کے کنکشن لینے میں خوب دلچسپی دیکھائی اور معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ 2001ء میں موبی لنک جاز کے محدود کنکشن ہونے کی وجہ سے بلیک میں فروخت ہونے لگے۔ موبی لنک جاز نے اپنے کنکشن کی تعداد تو بڑھا دی لیکن پیچھے چلنے والی ایکسچیج یا سسٹم کو بہتر نہ کیا جس کی وجہ سے پورا نیٹ ورک اکثر اوقات ڈاؤن رہتا۔ سروس کا معیار اتنا گِر چکا تھا کہ کئی کئی دفعہ کال ملاتے، پیسوں کی کٹوتی ہو جاتی لیکن بات نہ ہو پاتی۔ موبی لنک جاز اپنی من مانی کرتا رہا۔ ایک وقت تو وہ بھی آیا تھا جب موبی لنک کے اسکریچ کارڈ بھی بلیک میں فروخت ہوتے تھے۔ جب تک یوفون اور باقی مزید کمپنیاں عام نہ ہوئیں تب تک موبی لنک نے خوب من مانیاں کیں اور انتہائی درجہ کی بری سروس دی۔
خیر اللہ اللہ کر کے مزید کمپنیاں آئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے طول و عرض میں پھیل گئیں۔ تمام کمپنیوں میں خوب مقابلے کی فضا قائم ہوئی اور اس کا فائدہ صارف کو ہوا۔ وہی کنکشن جو چار پانچ ہزار میں فروخت ہوتا تھا اب وہی کنکشن مفت میں بلکہ کمپنیاں کنکشن کے ساتھ بیلنس کی صورت میں پیسے دینے لگیں۔ کال بہت سستی ہو گئی، ایس ایم ایس کی بھر مار اور نہ جانے کیا کیا ہونا شروع گیا۔ کمپنیاں یہ دیکھے بغیر کہ فلاں پیکیج دینے سے ملک و قوم کو کیا نقصان ہو گا پیکیج پر پیکج دیتی گئیں، حکومت روشن خیالی کی نیند سوتی رہی اور نوجوان نسل ”چاندنی راتیں ، جب سارا جگ سوئے ہم کریں باتیں“ پر لگی رہی۔← مزید پڑھیے
سارا معاملہ بالکل صاف ہے۔ اسلحہ اور اسلحہ لائسنس کا ریکارڈ بھی موجود ہے، ڈاکخانہ میں اندراج اورتمام اسلحہ لائسنسوں کی ڈاکخانہ سے ایک یا دو بار تجدید فیس کے ساتھ ہو چکی ہے۔ بس اسلحہ لائسنس بنواتے ہوئے جو فیس تھی وہ اسلحہ برانچ کا عملہ خود کھا گیا تھا اور اسی بات کو لے کر حکومت نے شریف شہریوں کے لائسنس منسوخ کر دیئے ہیں اور ان کا اسلحہ ضبط کر رہی ہے۔
ایک لمحہ کے لئے مان لیتے ہیں کہ اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے والا قدم بالکل ٹھیک ہے تو کوئی ان تیرہ ہزار کو بھی تو بتائے کہ ان کا پیسا جو سرکار کے ملازمین کھا گئے ہیں وہ کون واپس دلوائے گا؟ ڈاکخانہ سے لائسنس کی تجدید کے لئے جو فیس حکومت کو ادا کی گئی تھی، کیا حکومت وہ فیس واپس کرے گی؟ اسلحہ مال خانے جانے سے جو اسلحہ کی قیمت ہے وہ کون دے گا؟ کیا حکومت ان تیرہ ہزار کو اتنا وقت اور ساتھ دے سکتی ہے کہ وہ اسلحہ واپس اسلحہ ڈیلروں کو فروخت کر دیں؟ لیکن ایسا کچھ نہیں ہو گا کیونکہ اگر اسلحہ واپس اسلحہ ڈیلروں کو فروخت کرنے کا کہا گیا تو اسلحہ ڈیلر بہت شور مچائیں گے اور شاید حکومت یہ بھی برداشت نہیں کر سکتی۔ بس عوام کو ہی دبا سکتی ہے۔ اگر حکومت کہے کہ اس کا کوئی قصور نہیں بلکہ عوام نے خود ہی غلطی کی ہے تو پھر میرے سیدھے اور سا دے سے سوال ہیں کہ اسلحہ برانچ کس کی ہے؟ اسلحہ برانچ کا عملہ کس نے بھرتی کیا تھا؟ اتنا بڑا کام ہوتا رہا اور اسلحہ برانچ کے انچارج تک کو پتہ نہ چلا؟ اینٹی کرپشن والے کہاں تھے؟ تقریباً دو سال حکومت کہاں سو رہی تھی؟
”حاکمِ اعلیٰ “کیا اب ایسے حالات کو ٹھیک کرنا بھی عوام آپ کو سیکھائے گی؟← مزید پڑھیے
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یہ لائسنس جعلی کیسے ہوے؟ لائسنس جاری ہوئے تو حکومتی ادارے سے ڈی سی او کی مہر و دستخط کے ساتھ سرکاری ملازمین کے ہاتھوں جاری ہوئے، پیسے کھائے تو سرکاری ملازمین نے کھائے۔ اب ایک عام شہری کو کیا پتہ اور پتہ چل بھی نہیں سکتا کہ اندر کھاتے سرکاری ملازمین کیا گل کھلا رہے ہیں۔ عام شہری تو اپنے جان و مال کی حفاظت کے لئے اسلحہ کا لائسنس بنوانے سرکاری دفتر جاتا ہے، فیس ادا کرتا ہے اور لائسنس حاصل کرتا ہے۔ بعد میں حکومت اعلان کرتی ہے کہ ہم آپ کے لائسنس منسوخ کرتے ہیں کیونکہ ہم نے جو بندے لائسنس بنانے کے لئے رکھے ہوئے تھے وہ دھوکے باز نکلے اور پیسے کھا گئے ہیں۔ کوئی ان پندرہ ہزار لوگوں کو بتائے کہ ان کا اس میں کیا قصور ہے؟← مزید پڑھیے
ادھر ہم پہنچے اور ادھر خرم بھائی کی برات راولپنڈی سے جہلم پہنچی۔ ہم بارات کے ساتھ شامل ہو گئے۔ لیکن خرم بھائی نے ہمیں نہیں دیکھا تھا بلکہ ہم نے دیکھا کہ ایک خوبصورت سا دولہا ہے اور ساتھ کچھ باراتی ہیں تو ہم سمجھ گئے یہ اپنے ہی بندے معلوم ہوتے ہیں تو ہم بھی برات کے قافلہ میں شامل ہو گئے۔
ڈھول کی تھاپ پر خرم بھائی کے دیگر دوست بھنگڑا ڈال رہے تھے، سلامیاں دی جا رہی تھیں، چٹے دودھ رنگ کے لباس میں چٹا دودھ دولہا ماشاءاللہ بہت ہی خوبصورت لگ رہا تھا۔ دولہا اندر سے اور ظاہری طور پر بھی بڑا چہک رہا تھا۔ اسی دوران میں نے بھی خرم بھائی سے پہلی ملاقات کا شرف حاصل کیا۔← مزید پڑھیے
تمام پاکستانی میری طرف سے ایک چھوٹا سا تحفہ قبول فرمائیں۔ تحفہ یہ ہے کہ پاکستانی پرچم کس طرح بناتے ہیں۔ بات تو چھوٹی سی ہے لیکن ہماری اکثریت پرچم کی شکل و صورت تو جانتی ہے مگر سو فیصد درست پرچم بنانا تو دور پیمائش تک نہیں جانتی۔ میں نے سارا طریقہ، پیمائش اور ساتھ میں ایک کیلکولیٹر بھی تیار کردیا ہے تاکہ کسی بھی پیمائش کا پتہ لگانا آسان ہو سکے← مزید پڑھیے