جوگی نے ایک میلے خوبصورت دیوی کو دیکھا تو اس کی محبت میں گرفتار ہو گیا۔ اگر ایک طرف رانجھا عشق میں ناکامی کے بعد جوگی بنتا ہے تو دوسری طرف کوئی جوگی واپس پلٹا بھی کھا سکتا ہے۔ لہٰذا جوگیوں سے بچ کے رہنا۔۔۔ بہرحال جوگی کو دیوی سے محبت ہوئی اور جب اسے زیر کرنا چاہا تو دیوی اپنے آپ کو بچانے کے لئے وہاں سے بھاگی اور ایک پہاڑ کی غار میں جا پناہ لی۔ اس تصویر کے درمیان میں آپ کو وہی ”تری کوٹہ“ یعنی تین چوٹیوں والا پہاڑ نظر آ رہا ہے۔ یہ تصویر میں نے سرحد کے پار بہت دوری سے بنائی ہے۔ پہاڑ دکھتا چہرہ، اس تصویر اور جوگی کی مکمل کہانی یہ ہے کہ← مزید پڑھیے
اگر میں کہوں کہ مجھے گوجرانوالہ سے تقریباً ساڑھے تین سو کلومیٹر دور نانگاپربت کی چوٹی نظر آئی ہے تو کیا آپ مان لو گے؟ اور اگر اس کی تصویر بھی دکھاؤں تو کیا یقین کر لو گے؟ بہرحال ایک پراجیکٹ کے سلسلے میں ہم اک روز فجر کے وقت، گوجرانوالہ کے قریب لودھی مسجد کی فوٹوگرافی کرنے گئے۔ اک خوبصورت صبح کا سندیسہ لئے ہلکی ہلکی روشنی ہو رہی تھی کہ میں نے شور مچا دیا، گاڑی روکو، گاڑی روکو... وہ دیکھو پہاڑ۔۔۔ باقی ٹیم نے یقیناً یہی سوچا ہو گا کہ جس طرح بلی کے خواب میں چھیچھڑے ہوتے ہیں، ایسے ہی منظرباز کے خوابوں میں پہاڑ... بھلا گوجرانوالہ سے پہاڑ کہاں نظر آنے لگے... مگر وہ ایسی حقیقت تھی کہ← مزید پڑھیے
جانو! چلو منظرباز کے تالاب پر نہانے اور پارٹی میں چلیں۔۔۔ نہیں رہنے دو۔ کیا معلوم وہ بھی شکاری ہو اور ہمیں تالاب کا سہانا جھانسا دے کر شکار کر جائے۔۔۔ ارے نہیں نہیں۔ اب وہ ایسا نہیں۔ اس نے ہمارے آرام و سکون کے لئے ہی اتنی محنت سے تالاب بنایا ہے اور اس کا دعوت نامہ بھی آیا ہے۔ نہ جانا اچھا نہیں لگے گا۔ تالاب پارٹی میں باقی کئی پرندے بھی آ رہے ہیں۔ خوب ہلہ گلہ ہو گا۔ نہائیں گے، ناچیں گے، گائیں گے۔۔۔ ویسے کیا کبھی کسی آزاد پنچھی اور جنگلی جانور کو اپنی موج مستی میں اڑتے، گھومتے پھرتے اور چہچاتے دیکھا ہے؟ دیکھنا اور جائزہ لینا۔ تم پر فطرت کے بڑے راز یوں آشکار ہوں گے کہ← مزید پڑھیے
نوجوان نے شغل شغل میں نشانہ باندھے(شست لئے) بغیر ہی بس بندوق کی نالی پرندے کی طرف کی اور لبلبی دبا دی۔ کرنی ایسی ہوئی کہ چھرہ پرندے کو لگ گیا اور وہ گر گیا۔ اس کا گرنا تھا کہ نوجوان نے دوست کی طرف فاتحانہ انداز میں دیکھنے کی بجائے بندوق وہیں پھینکی اور پرندے کی طرف دوڑ لگا دی۔ پرندے کو اٹھایا مگر وہ مر چکا تھا۔ حالانکہ یہ تو معمول کی بات تھی مگر اُس روز نوجوان کو ناجانے کیا ہوا۔ اچانک سے قدرت نے اس کے دل و دماغ میں کچھ ایسا اتار دیا کہ دل پر عجیب سا بوجھ پڑنے لگا۔ بس پھر اس واقعہ نے نوجوان شکاری کی ایسی حالت کی کہ آج کل وہ← مزید پڑھیے
ماضی کے جوگیوں، مقامی لوگوں اور محکمہ جنگلات کے ملازمین وغیرہ کو چھوڑ کر یعنی بطور سیاح بہت کم لوگ اتنی دفعہ ٹلہ گئے ہوں گے کہ جتنی دفعہ جوگی منظرباز جا چکا ہے۔ اس سیروسیاحت میں ٹلہ کا چپا چپا چھان مارا مگر قسمت دیکھیئے کہ کوشش کے باوجود بھی کبھی موروں کا دیدار نہ ہوا۔ طاؤسِ ٹلہ کی فقط اک جھلک بھی نصیب نہ ہوئی۔ بس ایک دو دفعہ جنگل میں مور پنکھ ملے تو میں انہیں ہی اعزاز سمجھ لیتا۔ اور پھر حالیہ ”بہارِ ٹلہ“ کی پہلی یاترا ہوئی تو صبح فجر کے وقت جنگلوں کو نکل گیا۔ اچانک ایک جگہ مور نظر آیا تو جیسے سانسیں تھم سی گئیں، میں ساکت ہو گیا، کچھ گھبرا سا گیا۔ اور پھر افسوس! شومئی قسمت کہ← مزید پڑھیے