کیا آپ نے ”اِن ٹو دی وائلڈ“ کتاب پڑھی یا فلم دیکھ رکھی ہے کہ جو سچی کہانی پر مبنی ہے۔ اس میں 24 سالہ کرسٹوفر تعلیم کے بعد اپنا کریئر بنانے کی بجائے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر سچائیوں اور خوشیوں کی تلاش میں نکل پڑتا ہے۔ پیدل چلتا، سفر کی مشکلات برداشت کرتا آخر کار جنگل بیابانوں اور ویرانوں میں پہنچ جاتا ہے۔ وہاں اسے ایک پرانی کھڑی جادوئی گاڑی ملتی ہے۔ وہ اس گاڑی میں بسیرا کر لیتا ہے اور فطرت کے قریب رہتا ہوا کتابیں پڑھتا، اپنی نئی جنگلی زندگی کے متعلق سوچتا اور ڈائری لکھتا رہتا ہے۔ آخر اچانک اس جادوئی گاڑی میں اس کی موت ہو جاتی ہے۔ جیسا اس کے ساتھ ہوا اور اس جیسی گاڑی ہمارے اِدھر بھی← مزید پڑھیے
یہ ہمارے بچپن کی بات ہے کہ جب ہم سائیکلوں پر سکول جا رہے تھے تو اس صبح سورج کی روشنی پہلے جیسی نہیں تھی۔ تبھی ایک لڑکے نے سورج کی طرف اشارہ کر کے کہا ”یہ کیا ہو رہا ہے؟“ میں نے جواب دیا کہ ”قیامت آ رہی ہے“۔ بس پھر وہ ایسا ڈرا کہ انہیں قدموں سے واپس گھر کو دوڑ لگا دی۔ دراصل اس دن شام سے پہلے ہی رات آ رہی تھی اور ہم سولر فلٹر سے اس کا مشاہدہ کرنے لگے۔ اب ایک مرتبہ پھر دو تین دن بعد دنیا کے کئی علاقوں میں ایسا سماں ہونے والا ہے اور دن میں تارے نظر آئیں گے، لیکن گھبرانا بالکل بھی نہیں۔ اگر آپ اسے دیکھنا اور اس کی فوٹوگرافی کرنا چاہتے ہیں تو← مزید پڑھیے
پنجاب کا میدانی علاقہ جلالپورجٹاں(گجرات)… اور یہاں پر دریائے چناب کے کنارے… کناروں سے دور لائن آف کنٹرول… اور اس سے پرے مقبوضہ جموں کشمیر… جہاں ہمالیہ کا ذیلی سلسلہ پیر پنجال اور اس کے برف پوش پہاڑ۔۔۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو یہ تصویر کیسی لگے گی۔ مگر ان برف پوش پہاڑوں سے تقریباً 103کلومیٹر کی دوری سے یہ تصویر بنائی ہے۔ اتنی دوری سے اور وہ بھی رات میں ایسی تصویر بنانا میرے لئے ایک خواب سا تھا۔ بلکہ جس سے بھی ذکر کرتا تو اس کی نظر میں دیوانے کا خواب ہوتا۔ خیر اس ایک تصویر کے لئے کئی سال کام کیا، انتظار کیا۔ مگر اتنے سب کے باوجود بھی لوگ← مزید پڑھیے
لڑکے پارک میں جوان لڑکیوں کی چوری چوری تصویریں بنا رہے تھے۔ جس کا لڑکیوں کی فیملی کو پتہ چل گیا اور شدید لڑائی ہوئی۔ ایسے ہی پارک میں انجان لڑکیوں کے ساتھ پرینک شوٹ ہو رہا تھا کہ جھگڑا ہو گیا۔ آخر انتظامیہ نے تنگ آ کر پارک میں کیمرہ لانے پر ہی پابندی لگا دی۔ اس کے علاوہ کئی دفعہ لوگ جان سے بھی گئے۔ مثلاً تصویریں بناتے ہوئے پہاڑ سے گر گئے، سیلفیاں بناتے ہوئے ریل کی زد میں آ گئے۔ ایک طرف فوٹوگرافرز کے یہ کرتوت تو دوسری طرف سرکار آج بھی ”انیس سو پتھر“ کے زمانے میں ہے اور فوٹوگرافی کا کوئی واضح قانون ہی نہیں۔ ایک دفعہ فوٹوگرافی کرتے ہوئے مجھے بھی پولیس نے← مزید پڑھیے
جب سے باقاعدہ فوٹوگرافی شروع کی ہے، ان ساڑھے چار پانچ سال میں میری بنائی قدرتی مناظر کی کئی تصاویر اپنے اپنے لحاظ سے سراہی گئیں اور آپ لوگوں کی بے پناہ محبتوں نے انہیں پذیرائی بخشی۔ اسی طرح حال ہی میں یعنی وبا کے دنوں میں اپنے گھر کی چھت سے شمال کی اور نظر آنے والے پیرپنجال سلسلہ کے برف پوش پہاڑوں کی تصویر بنائی۔ اسے بھی آپ لوگوں نے ایسی پذیرائی بخشی کہ دل خوش ہو گیا۔ لہٰذا اس تصویر کا فل ورژن آپ کی محبتوں کے نام۔۔۔ ویسے جہاں یہ تصویر سراہی گئی وہیں پر بہت سارے لوگوں نے اس تصویر کے ساتھ کچھ ایسا کیا کہ← مزید پڑھیے