اسلام میں خلیفہ منتخب کرنے کا طریقہ کار نہیں ملتا۔ اگر خلیفہ منتخب کرنے کا کوئی خاص طریقہ ہوتا تو کم از کم خلفاء راشدین ضرور اس طریقے سے منتخب ہوتے، جبکہ خلفاء راشدین مختلف حالات میں مختلف طریقوں سے منتخب ہوئے۔ تحریر پڑھیں اور فیصلہ آپ لوگ خود کریں کہ خلفاء راشدین منتخب ہونے کے طریقوں میں وہ کونسا مشترک بنیادی اصول تھا جس کو سب سے زیادہ ترجیح دی جاتی؟ وہ کونسی بات تھی جو خلافت کو بادشاہت سے ممتاز کرتی؟ اسلام نے خلیفہ منتخب کرنے کا اختیار کس کو دیا؟← مزید پڑھیے
پہلے نظام کو سمجھیں پھر خلافت یا جمہوریت کی مخالفت کریں۔ مغرب کے دلدادہ جو بغیر سوچے سمجھے خلافت کی مخالفت کرتے ہیں، پہلے وہ خلافت کو تو سمجھیں۔ معتبر لوگ منتخب کر کے مجلس شوری بناؤ یا قومی اسمبلی، پھر خلیفہ منتخب ہو یا صدر، بات تو ایک ہی ہے۔ بس ہر کسی نے اپنا اپنا نام دے رکھا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ خلافت ایک جمہوری طریقہ ہے۔← مزید پڑھیے
وقت آن پہنچا ہے۔ خداؤں کا بازار سج چکا ہے۔ مختلف دکانوں کے تھڑوں پر مختلف خدا موجود ہیں۔ لوگ بولیاں لگا رہے ہیں۔ نعرے لگ رہے ہیں کہ خدا کی قیمت فقط اک ووٹ۔ میں ان خداؤں سے تنگ آ چکا ہوں۔ کوئی تو مجھے بتائے کہ یہاں کوئی انسان بھی ہے یا یہ صرف اور صرف خداؤں کا بازار ہی ہے؟← مزید پڑھیے
جنگل میں الیکشن ہوئے اور بندر بادشاہ بن گیا۔ ایک دن شیر نے ہرنی کا بچہ پکڑ لیا۔ ہرنی نے بادشاہ بندر کو فریاد کی کہ میرا بچہ چھڑائیے۔ بندر نے اپنی دوڑیں لگا دیں۔ بڑی تیزی سے ایک درخت سے دوسرے پر چھلانگیں لگاتے ہوئے پورے جنگل کا چکر لگایا۔ پھر تھک ہار کر کہنے لگا، میں بہت دوڑا، اب بھی اگر شیر تمہارا بچہ نہ چھوڑے تو بھلا میں کیا کر سکتا ہوں۔ ہمارے حکومتی بندروں کا حال بھی اس بندر جیسا ہے۔ جس سمت میں دوڑنا چاہئے اس طرف نہیں جائیں گے بلکہ فضول دوڑ لگاتے ہوئے ڈبل سواری اور موبائل نیٹ ورک پر پابندی← مزید پڑھیے
ملالہ یوسف زئی کی ڈائری کسی ساتویں جماعت کی گل مکئی نے نہیں بلکہ کسی منجھے لکھاری نے لکھی ہے۔ اس ڈائری میں تعلیم کے لئے آواز بلند کرنے اور طالبان مخالف کچھ ہے ہی نہیں بلکہ کہیں کہیں چند جملوں میں فوج پر تنقید ضرور ہے۔ یہ ڈائری کوئی انوکھا یا اچھوتا کام← مزید پڑھیے