تب کمیوں کی خوبصورت لڑکی چوہدری کی ہوس کا شکار ہو جاتی۔ اب ترقی یافتہ ممالک خود کو چوہدری اور مسلمانوں کو کمی کمین سمجھتے ہیں جبھی تو ان کی اتنی جرات کہ ہمارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی جیسی دہشت گردی کرتے ہیں۔ اوپر سے انسانی حقوق کے یہ نام نہاد علمبردار اسے آزادی اظہار رائے کہتے ہیں← مزید پڑھیے
میں نے انگلی سے پوری زمین گھما دی۔ لگتا ہے آپ کو پتہ نہیں چلا۔ البتہ اس وقت کوئی آسمان کی طرف دیکھ رہا ہوتا تو شاید بادلوں سے پتہ چل جاتا مگر آسمان پر غور کرنا تو ویسے ہی بڑے عرصے سے ہم پر حرام کر دیا گیا ہے۔ باقی جہاں رات تھی وہاں تاروں کی وجہ سے پتہ چل جاتا لیکن آج کل تارے کون دیکھتا ہے؟ وہ زمانے گئے جب عاشق تارے گنتے ہوئے راتیں← مزید پڑھیے
اگر ہم اپنے آج کے حالات دیکھیں تو ہم بھی جنگ کی پوزیشن میں نہیں۔ کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم پہلے ترقی کریں۔ جب ہم ترقی کر جائیں گے اور بادشاہ ہوں گے تو اول غیر مسلموں کو گستاخی کی جرأت ہی نہیں ہو گی اور اگر انہوں نے کوئی ایسی حرکت کی تو ہم منہ توڑ جواب دے سکیں گے۔ لیکن اس طرف کوئی نہیں آئے گا۔ کیونکہ یہ کام یعنی مستقل مزاجی، ایمانداری، جذبے اور لگن کے ساتھ ترقی کرنا نعرے لگانے، جلوسوں میں اپنے ہی بھائیوں کے کاروبار تباہ کرنے اور ویب سائیٹ بلاک کرنے سے بہت مشکل ہے۔← مزید پڑھیے
ہر سال ماہِ ربیع الاول میں ہمارے مسلمان بھائی حضرت محمدﷺ کی ولادت کی خوشی مناتے ہیں۔ اپنے رب تعالیٰ کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت ملنے پر شکر ادا کرتے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر مجھے بڑی حیرانی ہوتی ہے کہ مسلمان یہ تو مانتے ہیں کہ حضرت محمدﷺ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت ہیں، مگر یہ کیا بات ہوئی کہ اتنی بڑی نعمت کی خوشی صرف ایک دن؟ سال میں صرف ایک دن بھلائی کے کام، ایک دن اتنی روشنی کر دی کہ باقی سال وہی اندھیرے، وہی غربت۔ دوستو! یہ کیسی خوشی ہے؟ یہ کیسا جشن← مزید پڑھیے
بسم اللہ الرحمن الرحیم پاکستان آج جس جگہ آ پہنچا ہے اِن نازک حالات میں عوام کو ایک جان ہونے کی ضرورت ہے لیکن ہماری عوام ابھی تک ذاتی بحث و مباحثہ، فرقہ واریت اور ناجانے کن کن مسائل میں...← مزید پڑھیے