محفوظات برائے ”سیر و سیاحت“ زمرہ     ( صفحہ نمبر 12 )
جولائی 4, 2014
6 تبصر ے

یک روزہ کشمیر گردی – آغاز

ظالموں کو بہت کہا کہ کسی نئی جگہ چلتے ہیں مگر لمبی چوڑی بحث کے بعد ”یک روزہ کشمیر گردی“ کا پروگرام بنا۔ کئی قصبوں اور دیہاتوں سے ہوتے ہوئے کشمیر کے شہر بھمبر میں داخل ہونا تھا۔ وہ اپریل کا ایک خوبصورت دن تھا۔ تھوڑی مسافت طے کرنے کے بعد کشمیر کی سرحد پر سڑک کنارے میز کرسی لگا کر بیٹھی، بیچاری قسم کی پولیس نے ہمارا قافلہ روکا۔ ادھر ”تنچی“ کروا کر منزل کی طرف چل دیئے۔ وادی کشمیر کے خوبصورت سماہنی سیکٹر میں دوستوں کے تماشے اور تصویر زنی←  مزید پڑھیے
اکتوبر 21, 2013
18 تبصر ے

پاکستان کی تلاش میں

پاکستان کی تلاش میں نکل رہا ہوں۔ اس سفر میں لاہور، ملتان، بہاولپور، چولستان، رحیم یارخان اور سکھر کے راستے کراچی تک جانے کا ارادہ ہے۔ سفر کے دوران مختلف مقامات بھی دیکھوں گا، پھر سمندر کی بے مہار لہروں کو چھونے کے بعد اگر سب اچھا رہا تو کوئٹہ اور اس کے بعد پربت کی طرف سفر میں پشاور اور دیگر شمالی علاقہ جات۔ مزید اس سفر کے دوران انٹرنیٹی اور بلاگر دوستوں سے بھی ملاقات ہو گی۔←  مزید پڑھیے
اکتوبر 6, 2013
15 تبصر ے

لاہور اور فیصل آباد یاترا – بلاگرز سے ملاقات

ایک زمانہ تھا جب ہم ہر چند دنوں بعد لاہور شہر میں پائے جاتے۔ لیکن پچھلے کچھ عرصے سے لاہور بے وفا صنم کی طرح منہ دوسری طرف کیے بیٹھا تھا۔ خیر ہم روٹھے صنم کو منانے خود ہی پہنچ گئے، ریاض شاہد بھی آئے ہوئے تھے اور اوپر سے لاہوری بلاگرز نے پاک ٹی ہاؤس میں زبردست ملاقات رکھ لی۔ اگلے دن فیصل آباد، گوجرہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ گیا۔ دور دراز کے گاؤں اور ان کا رہن سہن، فیصل آباد کے آٹھ بازار اور گھنٹہ گھر دیکھنے اور مصطفیٰ ملک صاحب سے ملاقات کا مزہ آیا۔←  مزید پڑھیے
اگست 11, 2012
12 تبصر ے

راما جھیل اور تیس مار خاں سیاح – پربت کے دامن میں

راما جھیل سے واپس آ کر ہمت ہارے ہوئے تیس مار خاں سیاحوں کو بس توانائی بحال کرنے کی فکر تھی۔ کوئی دکانوں پر انرجی ڈرنک ڈھونڈ رہا تھا تو کوئی اپنے حکیم کو فون کر کے مشورہ کر رہا تھا کہ کیا تھوڑی سی سلاجیت کھا لوں۔ لو کر لو گل، حد ہے یار←  مزید پڑھیے
اگست 8, 2012
35 تبصر ے

جھیل کے راستے میں اردو بلاگروں سے ملاقات – پربت کے دامن میں

پہاڑوں پر پریوں کی جگہ ڈفریاں ناچنے لگیں۔ جھرنوں نے اپنے حالِ دل سنائے تو خود کلامی کرتے ہوئے خیال آیا کہ پھر میں کیا ہوں۔ درخت خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے تو سوچ راجہ کی آپ بیتی پڑھنے اٹلی پہنچی، تو ساتھ ہی عام بندے کا حال دل سننے خوامخواہ میں جاپان چلی گئی←  مزید پڑھیے