محفوظات برائے ”سیر و سیاحت“ زمرہ     ( صفحہ نمبر 9 )
ستمبر 11, 2019
1 تبصرہ

پربت کے دامن میں (دوبارہ)

خواتین و حضرات! میں ہوں اس داستان کا میزبان منظرباز۔۔۔ زندگی جیتے تمام مسافروں سے التماس ہے کہ برائے مہربانی انسان سے وابستہ امیدوں اور شکوہ شکایت کا بوجھ اتار دیجئے اور سفری و سیاحتی سامان باندھ لیجئے۔ یوں قوی امید ہے کہ آپ کا سفر یادگار ہو گا۔۔۔ بہرحال ہماری اس سفری داستان میں شادیانے بجتے ہیں، چشمے گاتے ہیں، آبشاریں مٹکتی ہیں، برفیں تڑکتی ہیں اور پریاں ناچتی ہیں۔ اس کہانی میں رومانس ہے… ٹریجڈی ہے… ڈرامہ ہے۔ شاعری ہے… نثر ہے۔ نظم، غزل، مضمون اور افسانہ ہے… مکالمہ ہے۔ ساکت و متحرک کردار ہیں۔ یہ مہم جوئی ہے۔ یہ امتحان، صبر، برداشت اور حوصلے کی کہانی ہے۔ اس میں←  مزید پڑھیے
جولائی 7, 2019
3 تبصر ے

اور جب ہم بازارِ حُسن گئے

تین چار سال پہلے کی بات ہے کہ سعد ملک کے ساتھ لاہور آوارگی ہو رہی تھی۔ میں نے کہا کہ استاد آج لگے ہاتھوں شاہی محلہ ہی دکھا دے۔ اس نے جواب دیا ”کچھ خدا کا خوف کر۔ میں ایسا بندہ نہیں ہوں“۔ تو میرے کونسے ”وانٹڈ“ کے اشتہار لگے ہیں۔ میں بھی ایساویسا نہیں ہوں، مگر آج مجھے شاہی محلہ دیکھنا ہی دیکھنا ہے۔ ہم بھی تو دیکھیں کہ وہاں کونسی ”شہنشاہیت“ بستی ہے۔ میرے اصرار پر وہ مان گیا اور ہم چل دیئے شاہی محلے۔ وہی محلہ جسے ہیرا منڈی اور بازارِ حُسن بھی کہا جاتا ہے۔ خیر شاہی محلے پہنچتے ہی سڑک کنارے گاڑی پارک کی اور پھر ایک کوٹھے پر پہنچے۔ جہاں طوائفوں کے رقص اور موسیقی←  مزید پڑھیے
مارچ 14, 2019
1 تبصرہ

ان آنکھوں کی مستی میں

مجھے ایک رات حسینہ کے ذاتی کمرے میں گزارنے اور اسے چھونے کا موقع بھی ملا۔ وہ ایک یادگار اور لاجواب رات تھی۔ مگر گھپ اندھیرے میں حسینہ نے مجھے تگنی کا ناچ نچایا۔ اور پھر میرا کھڑکی سے چپکے چپکے فوٹوگرافی کرنا ایسا ہی تھا کہ جیسے امریکن فلم ”ورٹیکل لمٹ“ کا ہیرو ہمالیہ کے دوردراز برف پوش پہاڑوں میں برفانی چیتوں کی فوٹوگرافی کر رہا ہوتا ہے۔ بہرحال حسینہ کا ماضی بہت دردناک ہے۔ وہ کیا ہے کہ جب یہ بہت چھوٹی تھی تو ایک دفعہ اپنے بھائی اور ماں کے ساتھ دریا عبور کر رہی تھی۔ دونوں بہن بھائی لہروں کی تاب نہ لا سکے اور پانی میں بہہ کر ماں سے بچھڑ گئے اور حسینہ ایسے لوگوں کے ہتھے چڑھ←  مزید پڑھیے
مارچ 8, 2019
تبصرہ کریں

سائیکل سلامت، سفر بخیر

ابھی مجھے تنہا کئی دریا عبور کرنے ہیں۔ کئی وادیوں سے گزرنا ہے۔ بڑی منزلیں مارنی ہیں۔ لیکن اس سب سے پہلے، چناب کناروں والا منظرباز کچھ باتیں واضح کرنا چاہتا ہے۔ سب سے پہلی بات یہ کہ سیروسیاحت کے حوالے سے میں کوئی انوکھا نہیں، جبکہ وہ سائیکل والا کھوجی بھائی تو کمال ہے۔ ٹھیک ہے کہ میرے سیاحت اور فوٹوگرافی جیسے کئی شوق اس سے ملتے ہیں، لیکن کہاں مجھ جیسے مُلا کی دوڑ مسجد تک اور کہاں وہ۔ خیر جو بھی ہو مگر یارو! تلاش کا یہ سفر آسان تو نہیں۔ موسم کی شدت سے لڑنا، صحراؤں کی خاک چھاننا اور خطرناک جنگلی جانوروں کے درمیان بالکل تنہا جنگل بیابانوں میں راتیں گزارنا اور←  مزید پڑھیے
نومبر 19, 2018
1 تبصرہ

جوگیوں کے ساتھ ٹلہ جوگیاں

جوگی و نیم جوگی اور رانجھوں کی مہربانی کہ وہ تشریف لائے اور ہم نے ٹلہ جوگیاں کی مہم سرانجام دی۔ بتاتا چلوں کہ اپنا یار چناب تو سب سے پہلے، اس کے بعد ناران کا لالہ زار، نانگاپربت کا روپل چہرہ اور خاص طور پر ٹلہ جوگیاں کا میری سیاحت میں بہت بڑا کردار ہے۔ چناب کے بعد منظربازی کا اصل جوگ مجھے یہیں سے ملا تھا۔ ٹلہ جوگیاں ہزاروں برسوں کی تاریخ کا ایک نادر نمونہ ہے۔ گروگورکھ ناتھ سے لے کر باباگرونانک تک، رانجھے سے لے کر علامہ اقبال تک، احمد شاہ ابدالی کے قتل عام سے لے کر تقسیمِ ہند پر اجڑنے تک، اور خزانوں کی تلاش سے لے کر غوری میزائل کے تجربے تک، بہت سی کڑیاں اور سلسلے ٹلہ جوگیاں سے جا ملتے ہیں۔ وارث شاہ کے رانجھے نے بھی یہیں پر کان چھیدوائے اور جوگی بنا اور ہم نے بھی←  مزید پڑھیے