دوست احباب بار بار مشورہ دیتے رہے مگر ازلی سستی آڑے آتی رہی۔ آخرکار وقت کا تقاضا ایسا ہوا بلکہ سچ پوچھیں تو ”یہ عشق نچاوے ہے… زنجیریں پہناوے ہے“۔۔۔ اور پھر حالیہ سفر پر حال یہ تھا کہ حسبِ سابق زادِراہ کے لئے بستہ(بیگ) کمر پر باندھا ہوا تھا، ہاتھ میں چھڑی (ہائیکنگ پول) اور ایک کندھے پر فوٹوگرافی کے سامان کا بیگ۔ لیکن خلافِ معمول دوسرے کندھے پر بھی بوجھ پڑ چکا تھا اور اس نئے بیگ میں ایک عدد گمبل(Gimbal)، قدرے اچھی ویڈیو بنانے والا سمارٹ فون اور پاور بینک وغیرہ تھا۔ بولے تو ویڈیوگرافی کے لوازمات۔۔۔ جی ہاں! اب کی بار سیروسیاحت کے دوران ہم نے فوٹوگرافی کے ساتھ ساتھ ویڈیوگرافی بھی کی۔ گو کہ پہلے بھی چند ویڈیو کلپس بناتے تھے لیکن اس دفعہ خاص ”ولاگنگ“ کی نظر سے فوٹیج بنائیں۔ جی بالکل! آپ ٹھیک پہچانے، اب تحریر و تصویر کے ساتھ ساتھ کوشش ہے کہ ہماری سیروسیاحت وغیرہ ویڈیو کی صورت میں بھی ہو۔
چونکہ یہ میرا ویڈیوگرافی کا پہلا باقاعدہ تجربہ تھا تو جو کچھ بنانا چاہتا تھا، مکمل طور پر وہ تو نہیں بنا سکا مگر بہت کچھ نیا سیکھنے کو ملا اور وہ سب مستقبل کی ویڈیوز میں بہت کام آئے گا۔ ویسے اس ویڈیو گرافی نے ایک دفعہ تو مت ہی مار دی۔ ظاہر ہے کہ جب پروڈیوسر، ڈائریکٹر، کیمرہ مین اور ایڈیٹر وغیرہ سب ایک ہی بندہ ہو تو مت ماری جانی ہی تھی۔ ابھی تو شکر ہے کہ ہمسفروں اور دوست احباب نے بہت ساتھ دیا اور خاص طور پر مطلوبہ فوٹیج وقت پر مہیا کیں۔ اس سب کے لئے تمام دوستوں کا نہایت شکر گزار ہوں۔ ویسے کچھ لوگوں کا خاص الخاص شکریہ ادا بھی کرنا ہے، وہ ان شاء اللہ بعد میں۔۔۔ بہرحال سوچا ہے کہ آئندہ کام بانٹ کر یعنی ”ٹیم ورک“ کریں گے اور پوری ٹیم کو اس کام پر لگائیں گے۔ بلکہ اداکاری کرائیں گے، نچوائیں گے۔ جبکہ ابھی تو کچھ بھی سکرپٹڈ نہیں تھا۔ ویسے جنگل میں منگل اور من موجیوں کا ناچ گانا تو ابھی بھی ہے۔
ویڈیو گرافی کے حوالے سے سفر کے دوران جو مشکلات تھیں سو تھیں، مگر سفر کے بعد کم از کم میرے لئے ایڈیٹنگ کافی وقت طلب اور تھکا دینے والا کام ثابت ہوا۔ ایک تو تکنیکی اعتبار سے ایڈیٹنگ سیکھنی تھی اور اوپر یہ بھی دھیان رکھنا تھا کہ ویڈیو لمبی نہ ہو اور یہ بھی فکر تھی کہ سب کچھ دکھانا ہے۔ بات کھل کر بیان کرنی ہے اور تکرار بھی نہ ہو۔ فوٹیج کی چھان پھٹک، ایک ایک لمحے کو غور سے دیکھنا، ضروری اور غیرضروری علیحدہ علیحدہ کرنا اور سونے پر سہاگہ ساؤنڈ کا شعبہ۔ جہاں ریکارڈ کی ہوئی آوازوں کا دھیان رکھنا تھا وہیں پر ساؤنڈ ایفکٹس نے پاگل کر کے رکھ دیا۔ اوپر سے مناظر کے مطابق موسیقی کی تلاش اور پھر اس کے اتار چڑھاؤ کو ترتیب دینے کا کچھ نہ پوچھیں۔ سوتے جاگتے دماغ میں فریمز چلتے اور دھنیں بجتیں۔ بس جی! ایڈیٹنگ کے اسی شعبہ یعنی مغز ماری کرنے والے شعبہ نے سب سے زیادہ وقت لیا۔ ورنہ کمپیوٹر پر ”ٹیں ٹاں“ کرنے میں کوئی خاص مشکل نہ ہوئی۔
سیاحت سے واپس آ کر جب ویڈیوز پر کام شروع کیا تو اندازہ ہی نہیں تھا کہ اتنا وقت لگے گا۔ مگر وہ جو میں پچھلا ایک مہینہ گوشہ نشین تھا، دیگر کام کاج کے ساتھ ساتھ اس کی بڑی وجہ اسی ویڈیو سیریز کی تیاری تھی۔ اب اس سب سے یہ نہ سمجھ لیجئے گا کہ کوئی دھانسو ویڈیوز بنا ڈالی ہیں۔ حضور اور خاص طور پر حضوریو! بات یہ ہے کہ پہلا تجربہ ہے، یقیناً کئی کمیاں اور کوتاہیاں ہوں گی اور بہتری کی کافی گنجائش باقی ہے۔ مگر بہتر سے بہتر کرنے کی اپنی سی کوشش ضرور کی ہے۔ خیال رکھا ہے کہ ضرورت سے زیادہ معلومات کی وجہ سے ناظر اکتاہٹ کا شکار بھی نہ ہو اور لگے ہاتھوں سیاحتی گائیڈ بھی بنے۔ یعنی ویڈیوز میں سفرنامہ بھی ہو، ناظر خوبصورت مناظر سے لطف اندوز بھی ہو، شغل میلہ بھی ہو اور اگر کوئی ان علاقوں میں جانا چاہے تو ویڈیوز کسی حد تک اس کی راہنمائی بھی کر سکیں۔ اور ہاں! ویڈیوز میں فوٹوگرافی کو بھی ساتھ لے کر چلے ہیں۔ آخر فوٹوگرافی کی لاج بھی تو رکھنی تھی۔
ماضی میں جب میں کسی کام کا وقت سے پہلے شور مچاتا تو اکثر اوقات وہ کام کھٹائی میں پڑ جاتا، ادھورا رہ جاتا۔ اب کی بار سوچا کہ جب مکمل ہو جائے یا کچھ شکل بن جائے تو پھر ہی باقاعدہ اعلان کرنا ہے۔ گویا اس دفعہ کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے، بس چند دن میں پہلی قسط ”زندگی میں رنگ بھرنے کے لئے“ کی نوک پلک سنوار کر آپ کی خدمت میں پیش کر دوں گا۔ چونکہ ویڈیوز کے لئے فی الحال بہترین جگہ یوٹیوب ہے، لہٰذا پہلے اُدھر ہی اپلوڈ کی جائیں گی۔ البتہ جیسے جیسے یوٹیوب پر شائع کروں گا تو فیس بک اور بلاگ پر لنک فراہم کر دوں گا۔ باقی ابھی چینل کا لنک دے رہا ہوں۔ مناسب سمجھیں تو چینل کو سبسکرائب کر لیں۔ ویسے ان ویڈیوز میں ایسی کوئی حرکت نہیں ہو گی کہ جس میں چینل کو سبسکرائب کرنے کا کہنے پر وقت ضائع کیا جائے۔ کیونکہ لوگ اب بہت سیانے ہو چکے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ سبسکرائب کرنا ہے یا نہیں۔ اور ہاں چینل پر فی الحال جو ایک آدھ ویڈیوز ہیں وہ پرانی ہیں۔ جن میں دو اردو کے متعلق ویڈیو ٹیوٹوریل ہیں اور ایک ویڈیو وہ ہے کہ جو پرانے اسفار کے کچھ ”ٹوٹے“ اور چند تصاویر جوڑ کر دو اڑھائی سال پہلے بنائی تھی۔ اس پرانی ویڈیو سے نئی ویڈیوز کا اندازہ نہ لگائیے گا، کیونکہ نئی ویڈیوز کافی مختلف قسم اور ”ولاگنگ“ طرز کی ہوں گی۔ بہرحال اپنی سی کوشش کی ہے۔ باقی دیکھیں کہ آپ کو پسند آتی ہیں یا نہیں۔۔۔ ویسے ویڈیوز تو جب ریلیز ہوں گی تب دیکھ کر بتائیے گا کہ کیسی ہیں، ابھی تک کے لئے آخری اور آپس کی بات یہ کہ ویڈیوز کے پوسٹرز(بینرز) کیسے لگے؟ اب یہ نہ کہہ دیجئے گا کہ ہالی وڈ فلموں کے جیسے 😉 😀
زندگی میں رنگ بھرنے کے لئے پربت کے دامن میں بھورے ریچھ کی تلاش۔
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں