میں اس پروجیکٹ پر تقریباً ڈیڑھ سال سے کام کر رہا ہوں، جو ابھی تک جاری ہے۔ جب بھی وقت ملتا، تھوڑی بہت تلاش، مغز ماری اور لوگوں سے رابطے کرتا۔ اب جا کر کچھ مواد تیار ہوا تو سوچا آپ لوگوں کی خدمت میں پیش کر دینا چاہئے۔ یوں تو بہت پرانے اردو بلاگران/لوگوں کو اکثر باتوں کا علم ہو گا مگر مسئلہ یہ ہے کہ پرانے لوگوں سے رابطہ کرنا، ان کی اپنی مصروفیات اور ان کا دماغ کھانا اتنا آسان بھی نہیں اس لئے کبھی کبھی کسی کسی کو تھوڑا بہت تنگ کرتا اور باتوں باتوں میں معلومات حاصل کرتا۔ لکھنا اور خاص طور پر تاریخ لکھنا نہایت ہی ذمہ داری والا کام ہے، میری پوری کوشش ہے کہ جو مجھے معلوم پڑا اور جو میری تحقیق نے کہا، اس کے عین مطابق لکھوں۔ یہ ”تاریخ“ ہے اس لئے جو ہوا، جیسے ہوا ویسا لکھ دیا ہے۔ باقی کسی بلاگ کی اچھائی یا برائی خود اُس صاحب بلاگ کی ذمہ داری ہے۔
یاد رہے یہ ”اردو بلاگنگ“ کی تاریخ ہے نہ کہ رومن یا تصویری بلاگنگ کی۔ اس کے علاوہ پرانے بلاگروں، ان کی تحاریر، انٹرنیٹ کے ریکارڈ اور کئی ایک باتوں سے جس کی بلاگنگ کا جہاں تک ثبوت کے ساتھ سراغ لگ سکا وہ لکھ رہا ہوں۔ جن جن پرانی چیزوں کے عکس مل سکے ان کو ساتھ لگا دیا ہے، مزید جو لنک آج بھی موجود ہیں وہ بھی شامل کر دیئے ہیں تاکہ ساتھ حوالہ موجود رہے۔ آپ کی نظر میں کوئی کمی رہ گئی ہو تو ضرور بتائیے گا۔
جو باتیں اس تحریر کے شائع کرنے کے بعد پتہ چلنے پر تبدیل کی جائیں گی، ان کے ساتھ اپڈیٹ لکھا ہو گا اور اپڈیٹ کی وضاحت تحریر کے آخر پر ہو گی۔
کئی پرانے بلاگر آج بھی بلاگنگ کر رہے ہیں۔ ان سے گذارش ہے کہ پرانی باتوں سے متعلقہ ایک دو تحریر ضرور لکھیں اور ان تحاریر کا لنک بذریعہ پنگ بیک یا خود اس تحریر کے تبصروں میں شامل کریں۔ اس کے علاوہ اگر مجھ سے کہیں کوئی غلطی ہو گئی ہو یا کوئی بات رہ گئی ہو، تو برائے مہربانی نشاندہی کریں، تاکہ تاریخ ادھوری یا غلط نہ ہو پائے۔۔۔
پرانے اردو بلاگران! آپ نے تاریخ بنائی اور م بلال م نے لکھ کر آپ کو تاریخ کا حصہ بنا دیا۔
نئے اردو بلاگران! ہمت رکھو اور ایمانداری سے لکھو۔ آپ بھی اردو اور اس ملک کی تاریخ کا ایک اہم باب لکھ رہے ہو۔
جب ہمیں مرے سالوں گزر چکے ہوں گے تو تب بھی مؤرخ جب ہمارے آج کے حالات یا اردو پر قلم اٹھائے گا تو آپ سب کو نہیں بھولے گا اور اگر بھولا تو پھر ٹوٹی پھوٹی تاریخ ہی لکھے گا۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حق کہنے اور لکھنے کی توفیق دے ۔۔۔آمین
اردو بلاگنگ کی تاریخ – پہلا باب (آغاز سے جولائی 2005ء تک)
عمیر سلام کا دعوی ہے کہ ”میں پہلا اردو بلاگر ہوں“۔ بعض افراد اس دعوے کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا خیال ہے کہ عمیر سلام کی کئی پوسٹوں کی تاریخ بعد میں تبدیل کی گئی تھی۔ لیکن میری تحقیق اس سے مختلف ہے کیونکہ ایک تو آج تک عمیر سلام کے علاوہ کوئی اور دعوے دار سامنے نہیں آیا، دوسرا ان کا پہلا بلاگ بھی موجود ہے۔ گو کہ ان کے پہلے بلاگ کی موجودہ حالت اور خود عمیر سلام ”اندازاً“ کہتے ہیں کہ انہوں نے اکتوبر 2002ء میں اپنی بیٹی عالیہ کی پیدائش پر تحریر لکھ کر اپنی اردو بلاگنگ کی شروعات کی(تحریر کا عکس)، مگر 2 اکتوبر 2002ء کوویب آرکائیوز کا بننے والا ریکارڈ بتاتا ہے کہ اکتوبر سے پہلے بھی عمیر سلام کے بلاگ پر اردو تحاریر موجود تھیں جو بعد میں ختم ہو گئیں۔ جن میں 21 اگست 2002ء کو سورت فاتحہ، اردو کے حروفِ تہجی اور پاکستان کے قومی ترانے والی پوسٹ (عکس)، اس کے بعد 23 اگست کو جمعے کے خطبے (عکس)، 25اگست کو اردو لکھنے اور پڑھنے کی مشکلات (عکس) اور 29 اگست کو چائے کی عادت والی پوسٹ ہوئی تھیں (عکس)۔ اس کے علاوہ بھی اکتوبر سے پہلے کی کئی ایک اردو پوسٹ موجود تھیں۔ اس طرح میری تحقیق عمیر سلام کی اردو بلاگنگ کی شروعات کو اکتوبر سے بھی پہلے اگست میں لے جاتی ہے۔ بہرحال اگر کوئی 21اگست 2002ء سے پہلے کا، پختہ ثبوتوں کے ساتھ، اپنی اردو بلاگنگ کا دعوی کرے تو پھر ہی اسے سب سے پہلا بلاگر مانا جا سکتا ہے ورنہ پچھلے دس سالوں سے عمیر سلام کو ہی پہلا اردو بلاگر مانا جاتا ہے اور آگے بھی مانا جاتا رہے گا۔
عمیر سلام نے 21 اگست 2002ء کو ”ٹرائی پاڈ ڈاٹ کام“ سے اپنی اردو بلاگنگ کا آغاز کیا۔ اس کے بعد فروری 2003ء میں وہ ”سلام بازار ڈاٹ کام“ پر منتقل ہو گئے اور آج کل ”عمیر سلام ڈاٹ کام“ پر ہیں۔ میری معلومات کے مطابق عمیر سلام جنوری 2007ء تک اردو بلاگنگ کرتے رہے اور پھر چھوڑ گئے۔ منظرنامہ پر عمیر سلام کا انٹرویو۔
اکتوبر 2003ء میں ”الٹا سیدھا“ بلاگ کے سعادت متین (اپڈیٹ نمبر 1)
یوں تو بی بی سی اردو کی ویب سائیٹ پہلے بھی موجود تھی مگر جولائی 2002ء میں باقاعدہ شروع ہونے والی ویب سائیٹ نے انٹرنیٹ پر اردو کی ترویج میں اہم کردار ادا کیا اور بی بی سی اردو نے اپنی اردو بلاگنگ کا آغاز آپ کی آواز زمرہ کے تحت جنوری 2004ء میں ”بابو بھائی کی کارپوریشن“ کے عنوان سے تحریر لکھ کر کیا۔ اس کے بعد ”ویب سے“ اور ”منکہ ایک بلاگر ہوں“ کے عنوان سے تحاریر شائع ہوئیں اور پھر یہ سلسلہ آج تک چل رہا ہے۔
فروری 2004ء میں آصف اقبال نامی بندے نے ”بارے کچھ شب و روز من“ کے عنوان سے اپنی اردو بلاگنگ شروع کی (عکس) (اپڈیٹ نمبر 2)۔ یہ قابل بندہ تھا اور اس نے اردو بلاگ لکھنے کی شروعات میں کافی کام کیا تھا۔ اب آصف اقبال کا ذاتی بلاگ تو تاریخ کے گمشدہ اوراق میں گم ہو چکا ہے، مگر ان کی اردو بلاگنگ پر لکھی گئی کئی تحاریر اردو ویب بلاگ پر موجود ہیں۔ انہیں دنوں اردو کے ایک اہم رضاکار زکریا اجمل (افتخار اجمل بھوپال کے بیٹے) بھی اردو بلاگنگ پر تحقیق کر رہے تھے کہ مسائل کیسے حل کیے جائیں اور کیا کیا صورت بن سکتی ہے۔ آصف اقبال زیادہ تر اردو میں لکھتے جبکہ زکریا اجمل اردو کمپیوٹنگ اور بلاگنگ پر تحقیق انگریزی میں ہی شائع کرتے مگر ساتھ ساتھ ایسی تحاریر بھی ہوتی جو ایک وقت میں اردو اور انگریزی دونوں میں لکھتے تاکہ اگر کسی کو اردو پڑھنے میں مشکل ہو تو وہ انگریزی پڑھ کر اردو کے متعلق جان سکے۔ انہیں دنوں زکریا نے ویب رنگ کے نام سے ایک فہرست ترتیب دینی شروع کی تاکہ جو کوئی بھی اردو بلاگ لکھتا ہے اس کو فہرست میں شامل کیا جائے یعنی جو دو چار لوگ ہیں ان کو ایک لڑی میں پرویا جا سکے۔ سب سے پہلے زکریا نے ہی اپنے بلاگ پر انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو درست انداز میں دکھانے کی سہولت شامل کی تھی۔ منظرنامہ پر زکریا کا انٹرویو۔
شروع 2004ء میں کراچی سے تعلق رکھنے والے کسی جلال الدین احمد خان نے تزک جلالی کے نام سے اپنے بلاگ کا آغاز کیا (عکس) اور صرف چار مہینے تک لکھا۔ اس نے اپنی پروفائل میں واضح الفاظ میں لکھ رکھا تھا کہ یہ اس کا فرضی نام ہے اور وہ ہم جنس پرست ہے (عکس)۔ اکتوبر – نومبر 2004ء میں جلال کے بلاگ پر کوئی جانی (jhony) نام کا بندہ انگریزی میں بلاگنگ کرتا پایا گیا اور اب اس بلاگ ایڈریس پر کوئی نیا بندہ بلاگنگ کر رہا ہے۔
مئی 2004ء میں کراچی کا دانیال نامی شخص اردو بلاگنگ کرتا پایا گیا۔ یہ بندہ ایک ہی بلاگ پر اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں بلاگنگ کرتا تھا مگر اردو میں کم اور انگریزی میں زیادہ لکھتا۔ جون 2005ء میں اس کی آخری اردو تحریر آئی مزید انگریزی تحریر مئی 2006 کے بعد دیکھنے کو نہیں ملی تھی۔ یہ بندہ جلال سے بھی ایک ہاتھ آگے تھا اور واضح الفاظ میں خود کو ہم جنس پرست کہتا بلکہ بلاگ کی ٹیگ لائن تھی ”کراچی پاکستان سے ایک ہم جنس پرست کی ڈائری“ (عکس)۔جلال اور دانیال کی پروفائلز، اندازِ تحریر اور کئی ایک باتیں ایک جیسی لگتی تھیں۔ اب پتہ نہیں یہ دو مختلف بندے تھے یا ایک ہی دو مختلف ناموں سے لکھ رہا تھا۔ دانیال نامی اس شخص نے اپنے بلاگ پر پاکستانی ہم جنس پرستوں کے ایک فورم کا لنک بھی لگا رکھا تھا۔ اب پتہ نہیں اس فورم کو یہی بندہ چلا رہا تھا یا کوئی اور۔ بہرحال دانیال کا اپنا بلاگ تو ناپید ہو چکا ہے مگر اس کی اردو بلاگنگ کے متعلق لکھی گئی چند تحاریر اردو ویب بلاگ پر دستیاب ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ورڈپریس کا سب سے پہلا مکمل اردو تھیم اسی نے بنایا تھا۔
جون 2004ء میں ایک بلاگ ”الف مقصورہ“ کے نام سے شروع ہو کر سال بعد چند پوسٹوں پر رک گیا۔ اگست 2004ء میں ”اردو ملٹی میڈیا“ کے نام سے ایک بلاگ شروع ہوا۔جس پر چودہ پندرہ پوسٹ ہوئیں جن میں چار پانچ اردو کمپیوٹنگ اور بلاگنگ کے متعلق، دو تین دیگر تحاریر اور باقی خواتین ریسلر کی نیم برہنہ اور عجیب وغریب تصاویر تھیں۔ اکتوبر 2004ء میں ہندوستان سے شعیب نے اردو بلاگ بنایا۔ نومبر 2006ء تک یہ بلاگ چلتا رہا پھر چار پانچ سال کی لمبی چھٹی پر چلا گیا۔ مئی 2011ء میں دوبارہ چالو ہو گیا۔ نومبر 2004ء میں کسی ضیاء نامی شخص نے ”کیفے حقیقت“ کے نام سے اردو بلاگ لکھنا شروع کیا مگر ستمبر 2005ء تک لکھنے کے بعد اردو بلاگنگ سے رخصت لے لی۔
نومبر 2004ء میں پاکستانی نژاد ”عالمی“ خاور کھوکھر نے فرانس سے ”خاور کی بیاض“ کے نام سے اور ”شروعات“ کے عنوان سے اپنی پہلی پوسٹ سے آغاز کیا۔ اب عالمی کیوں لکھا ہے؟ اس کا ان کے لکھے ہوئے تعارف سے پتہ چلتا ہے۔ شروع میں اردو وکی پیڈیا پر بڑے متحرک رہے۔ پہلے پہل اس بندے نے بلاگ پر کچھ یوں لکھا ہوا تھا ”حرف آغاز:- بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم۔ میں کوئى پیشہ ور رائیٹر نہیں ہوں اس لئے ہو سکتا ہے کہ آپ کو میرا لکھا ہوا سطحى سا لگے۔ اردو کے بلاگز میں ایک اور اضافہ۔“ اس کے علاوہ تعارف میں نام: خاور، مقام: پیرس، فرانس اور مزید یہ لکھا ہوا تھا ”میں اپنے حلقہ احباب میں خاور کے نام سے جانا جاتا ہوں۔ سیاحت میرا شوق ہے اور تقریباً آدھی دنیا پھری ہوئی ہے ان دنوں فرانس میں رہ رہا ہوں۔ اردو، پنجابی، جاپانی اور انگریزی اہل زبان کی طرح بول سکتا ہوں۔“ (عکس) ویسے کسی زمانے میں انہوں نے اپنے بلاگ پر یہ بھی لکھ رکھا تھا کہ ”ميرا اصلى نام خاور نہيں ہے۔“ یہ وہی خاور کھوکھر ہیں جو آٹھ سالوں سے مسلسل اردو بلاگ لکھ رہے ہیں اور آج بھی ہمارے درمیان موجود ہیں۔ شروع کے بلاگروں میں اگر کسی نے حقیقی معنوں میں پابندی سے اردو بلاگنگ کی ہے تو ان میں سب سے پہلا نام خاور کھوکھر کا ہی آتا ہے۔ ادھر یہ فرانس سے چڑھتے سورج کی سرزمین پہنچے تو اُدھر ”خاور کی بیاض“ کا نام بھی بدل گیا۔ اردو بلاگنگ کے معاملے میں خاور کچھ زیادہ تکنیکی بندے تو نہیں لیکن دامے، درمے اور سخنے ہر وقت اردو بلاگنگ کی ترقی کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ اردو بلاگ ایگریگیٹر ”اردو کے سب رنگ“انہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس کے علاوہ جاپان سے ایک آن لائن اردو اخبار ”سایتاماکین“ کے نام سے شائع کرتے ہیں۔ منظرنامہ پر خاور کا انٹرویو۔
دسمبر 2004ء میں کچھ اردو اور کچھ انگریزی میں ”کنول کے پھول“ کے نام سے بھی ایک بلاگ شروع ہوا۔
دسمبر 2004ء میں ہی اردو کے ایک اہم رضاکار نبیل حسن نقوی نے ”الطاف حسین اور گریٹر پنجاب“ کے عنوان سے لکھ کر اپنے بلاگ کا آغاز کیا۔ شروع میں اچھا بھلا بلاگ لکھتے رہے پھر 2007ء میں کچھ کچھ کم کر گئے۔ اس کی وجہ شاید اردو محفل کی مصروفیات تھیں۔ جی یہ وہی اردو محفل والے نبیل ہیں۔ 2008ء اور 2009ء میں انہوں نے صرف ایک ایک پوسٹ لکھی اور پھر 2010ء میں دوبارہ لکھنے لگے، مگر چند تحاریر لکھنے کے بعد رک گئے۔ جولائی 2010ء کے بعد انہوں نے اپنے بلاگ پر کوئی تحریر نہیں لکھی۔ نبیل کی ”بلاگ ڈے“ والی تحریر سے چند پرانی باتوں کے متعلق پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے اردو کمپیوٹنگ اور بلاگنگ کی ترقی کے لئے کئی اہم کام سرانجام دیئے ہیں۔ اردو بلاگنگ کی ترقی کے لئے ان کا سب سے بڑا کام ورڈپریس کے لئے ”اردو ایڈیٹر“ پلگ ان ہے، جو کہ اکثر اردو بلاگوں پر نظر آتا ہے۔
2004ء – 2005ء میں اردو کے رضا کار اِدھر اُدھرایک دوسرے کے بلاگوں اور مختلف فورموں جیسے اردو لائف کے فورم ”بات سے بات“ اور اردو وکی پیڈیا وغیرہ پر اکٹھے ہو رہے تھے۔ اردو کمپیوٹنگ اور بلاگنگ کے مسائل حل کرنے اور عام لوگوں کے لئے راہ ہموار کرنے پر بات چیت اور عملی قدم اٹھا رہے تھے۔ یہاں آپ کو بتاتا چلوں کہ جنوری 2005ء میں نبیل، زکریا، آصف اور دانیال نے مل کر زکریا کی موجودہ ویب سائیٹ کی سب ڈومین پر ”اردو میں بلاگنگ“ کے نام سے ایک بلاگ شروع کیا جس کی ٹیگ لائن یہ تھی ” اس بلاگ کا مقصد اردو میں بلاگ کرنے کو آسان بنانا ہے“۔ بعد میں جون/جولائی کو یہ بلاگ اردو ویب ڈاٹ آرگ رجسٹر کروا کر ادھر منتقل کر دیا گیا۔ دیگر لوگوں کی طرح یہ چار (نبیل، زکریا، آصف اور دانیال) شروع کے وہ تکنیکی لوگ تھے جنہوں نے عام عوام کے لئے اردو میں بلاگ بنانے کی راہ ہموار کی۔ اندر کی باتوں کا تو علم نہیں مگر ظاہری طور پر دانیال بڑی جلدی ان کا ساتھ چھوڑ گیا، تقریباً سال بعد آصف بھی چھوڑ گیا مگر نبیل اور زکریا اردو والوں کی خدمت میں پیش پیش رہے۔ پچھلے دنوں زکریا نے ریٹائرمنٹ لے لی مگر نبیل آج بھی اردو کمیونٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
2005ء سے پہلے تک اردو بلاگنگ میں دس بارہ لوگ ہی تھی۔ اِدھر 2005ء شروع ہوا تو اُدھر کئی اہم چہرے اردو بلاگنگ میں نظر آئے، جن میں سے کئی ابھی تک لکھ رہے ہیں۔ اُن دنوں دس بارہ بکھرے ہوئے لوگ جمع ہوئے اور اردو بلاگستان کی شروعات ہو گئی۔
جنوری 2005ء کے شروع میں جہانزیب اشرف نے ”جہانزیب بمقابلہ جہانزیب“ کے عنوان سے ”اسلام وعلیکم“ کہتے ہوئے اپنی بلاگنگ کا آغاز کیا (عکس)۔ بعد میں بلاگ کا عنوان تبدیل کرتے ہوئے ”اردو جہاں“ رکھ لیا۔ پہلے یہ بلاگسپاٹ پر تھے پھر اپنی ذاتی ڈومین پر منتقل ہو گئے۔ یہ حضرت بھی تکنیکی بندے تھے تو دوسروں کے ساتھ مل کر انہوں نے بھی اردو بلاگنگ کے مسائل حل کرنے میں کافی کام کیا۔ بعد میں ایک کتابچہ لکھا جس میں بلاگسپاٹ پر اردو بلاگنگ کے متعلق معلومات فراہم کی۔ اس کتابچے نے بلاگسپاٹ پر اردو بلاگ بنانے کی راہیں مزید ہموار کر دیں۔ جہانزیب اشرف مسلسل بلاگنگ کرتے رہے مگر نومبر 2010ء میں ان کی آخری پوسٹ پڑھنے کو ملی۔ منظر نامہ پر جہانزیب کا انٹرویو۔
موجودہ اردو بلاگنگ میں ایک اہم نام، شعبہ وکالت سے منسلک کراچی کے شعیب صفدر گھمن نے فروری 2005 میں ”بارھواں کھلاڑی“ اور ”دو شعر“ لکھ کر اپنی اردو بلاگنگ کا آغاز کیا۔ جنوری 2007ء تک تو بلاگ لکھتے رہے مگر پھر تقریباً ڈیڑھ سال لکھنا چھوڑ دیا اور آخر کار اگست 2008ء کو دوبارہ لکھنے لگے اور (اپڈیٹ نمبر 3) شروع سے لے کر ابھی تک لکھ رہے ہیں۔ جنوری 2007ء سے اگست 2008ء تک اپنی ڈومین پر منتقل ہونے کا ناکام تجربہ اور اپنا مواد ضائع کرنے کے بعد واپس اپنے پرانے بلاگسپاٹ والے بلاگ پر آ گئے۔ شعیب صفدر گھمن نے سب سے پہلا بلاگسپاٹ کا اردو ٹیمپلیٹ بنایا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ جب انہوں نے اردو ٹیمپلیٹ تیار کیا تو مختلف یاہو گروپس اور انگریزی فورموں پر ان کے ٹیمپلیٹ کو مثال کے طور پر پیش کیا جاتا رہا۔ منظرنامہ پر شعیب صفدر کا انٹرویو۔
آج کی اردو بلاگنگ کے ایک اور اہم نام، پاکستانی نژاد اٹالین ڈاکٹر افتخار راجہ نے مارچ 2005ء میں”میرا پہلا بلاگ“ کے عنوان سے تحریر لکھ کر اپنی اردو بلاگنگ کا آغاز کیا۔ 2007ء کے شروع میں طبیعت کی خرابی کے باعث چھ مہینے لکھنے کی چھٹی کی مگر جلد ہی واپس لوٹ آئے۔ کبھی تھوڑا تو کبھی زیادہ لکھتے رہے اور آج تک اردو بلاگنگ کی دنیا میں موجود ہیں۔ ڈاکٹر صاحب اردو کے علاوہ اٹالین اور اسپرانتو زبان میں بھی بلاگنگ کرتے ہیں۔
اپریل 2005ء میں ”الٹا سیدھا“ بلاگ کے سعادت متین نے ”میں کام کرتا ہوں“ کے عنوان سے اپنی پہلی یونیکوڈ اردو تحریر لکھ کر اردو بلاگنگ میں قدم رکھا۔ یہ اردو میں بہت کم جبکہ انگریزی میں زیادہ لکھتے تھے۔ یوں تو سعادت اکتوبر 2003ء سے ”اردو پوسٹ“ کر رہے تھے مگر ان کی پہلی اردو پوسٹ یونیکوڈ کی بجائے تصویری صورت میں تھیں۔ پہلے ان کا بلاگ کسی دوسری ڈومین پر تھا، پھر غالباً 2006ء میں موجودہ ڈومین پر منتقل ہو گئے۔ اپنی ڈومین پر منتقل ہوتے ہی انہوں نے تصویری اردو کو یونیکوڈ اردو کر دیا۔ منظر نامہ پر سعادت کا انٹرویو۔
اردو بلاگنگ میں ایک اہم نام، افتخار اجمل بھوپال یوں تو ستمبر 2004ء سے انگریزی بلاگنگ کر رہے تھے مگر اپریل 2005ء میں اپنی پہلی اردو بلاگ پوسٹ لکھ کر اردو بلاگنگ میں قدم رکھ دیا، ساتھ ہی مئی میں علیحدہ اردو بلاگ بنا لیا اور آج تک خوب جم کر بلاگنگ کر رہے ہیں۔ افتخار اجمل صاحب پہلے بلاگسپاٹ پر بلاگنگ کرتے تھے، پھر بعد میں اپنی ذاتی ڈومین پر منتقل ہوئے۔ سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہیں اور اپنے بے شمار تجربات اور تجزیات سے نئی نسل کو آگاہ کر رہے ہیں۔ فروری 2006ء میں جب گستاخانہ خاکوں کی وجہ سے پاکستان میں بلاگسپاٹ بند کر دیا گیا اور یہ مسئلہ طول پکڑنے لگا تو اپریل میں افتخار اجمل صاحب نے چیف جسٹس آف پاکستان کو باقاعدہ خط لکھا۔ جس میں انہوں نے حکومتی نااہلی بڑی خوبصورتی سے بیان کی۔ میرے خیال میں ان کا شمار متحرک ترین بلاگران میں ہوتا ہے۔ بلاگنگ کے حوالے سے افتخار صاحب کے خاندان کے پاس کئی اعزاز ہیں۔ ایک تو ان کے بیٹے زکریا اجمل نے اردو بلاگنگ کی ترقی کے لئے بہت کام کیا، دوسرا کسی زمانے میں یہ ایک ہی گھر سے چار بلاگر تھے۔ خود افتخار صاحب، ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی۔ افتخار اجمل صاحب کی عمر تقریباً 75 سال ہے اور میرے اندازے کے مطابق اس وقت اردو بلاگستان کے سب سے بزرگ بلاگر ہیں۔ ان کے بیٹے زکریا اجمل اردو بلاگنگ سے ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں اور اس خاندان کے باقی دو لوگ جو انگریزی میں بلاگنگ کرتے تھے وہ بھی غالباً چھوڑ چکے ہیں۔ منظر نامہ پر افتخار اجمل کا انٹرویو۔
اپریل 2005ء میں منیر احمد طاہر نے ”اپنا ڈیرہ“ کے عنوان سے بلاگ بنایا۔ ”ایک چھوٹا سا بلاگ“ کے عنوان سے تحریر لکھ کر اپنی اردو بلاگنگ کی شروعات کی، پھر نئی جگہ پر پاکستانی کے نام لکھنے لگے۔ منیر صاحب کاشمار بھی آج کے اہم بلاگر اور ان لوگوں میں ہوتا ہے جو شروع دن سے لے کر آج تک مسلسل باقاعدگی سے بلاگنگ کر رہے ہیں۔ منظرنامہ پر منیر احمد طاہر کا انٹرویو۔
جولائی 2005ء میں ”میرا پاکستان“ کے عنوان سے افضل جاوید صاحب نے ”حلف نامہ“ لکھتے ہوئے اپنے اردو بلاگ کا آغاز کیا۔ یہ بھی اپنی بلاگنگ کی شروعات سے لے کر آج تک باقاعدگی سے بلاگنگ کر رہے ہیں۔ ان کا شمار آج کے ان اہم بلاگروں میں ہوتا ہے جو صحیح معنوں میں خوب جم کر بلاگنگ کر رہے ہیں۔ فروری 2006ء میں بی بی سی اردو کے زمرہ ”آپ کی آواز“ میں ریبا شاہد نے اپنی ایک تحریر میں میرا پاکستان کا ذکر باقاعدہ لنک اور ایک پوسٹ کا اقتباس دے کر کیا۔ منظر نامہ پر افضل کا انٹرویو۔
2005ء میں ہی ”کارگہ یک دختر از پاکستان“ کے نام سے ایک بلاگ ہوا کرتا تھا۔ جس پر انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو تحاریر بھی ہوتیں مگر یہ بلاگ کچھ دن چلنے کے بعد 2005ء میں ہی بند ہو گیا۔ مزید کسی سائرہ عنبرین نے ”حوا کی بیٹی“ کے نام سے بلاگ لکھنا شروع کیا مگر چند مہینوں بعد دسمبر 2005ء میں لکھنا چھوڑ دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اسماء مرزا تھیں جو زیادہ تر انگریزی میں لکھتی مگر کبھی کبھار اردو میں بھی لکھتیں۔ یہ خاتون ان دنوں کے اکثر اردو بلاگوں پر تبصرہ کرتیں۔ اسی طرح ایک اعجاز آسی تھے، یہ بھی زیادہ تر انگریزی میں ہی لکھتے تھے مگر اردو بلاگران کے ساتھ مل جل کر رہتے تھے۔ 2005ء میں ہی ”نقطہ“ کے عنوان سے اشفاق احمد نے اردو بلاگ شروع کیا مگر ایک مہینے میں آٹھ پوسٹیں کرنے کے بعد غائب ہو گئے۔ انہیں دنوں ”میری یادیں“ کے عنوان سے کسی شیپر صاحب کا بلاگ وجود میں آیا۔ مارچ 2006ء تک اس پر پوسٹ ہوتی رہی پھر کم ہوتے ہوتے مہینہ میں ایک پوسٹ رہ گئی۔ ستمبر 2006ء کے بعد پوسٹ آنا بند ہو گئیں۔ ان صاحب نے مئی 2008ء میں کہا کہ میں واپس آ گیا ہوں مگر پھر بھی واپسی نہ ہو سکی۔
2005ء میں ہی ایک صاحب قدیر احمد اور حارث بن خرم ہوا کرتے تھے۔ ان کے بلاگ اب بند ہو چکے ہیں۔ ویسے سننے میں آیا ہے کہ یہ دونوں کام کے بندے تھے اور انہوں نے بھی اردو بلاگنگ کی آسانی کے لئے تکنیکی طور پر کام کیا تھا۔ اگر ہم آئی ٹی یا ٹیکنالوجی کی خبریں دینے کو بلاگنگ مان لیں تو پھر یہ دونوں حضرات اردو کے سب سے پہلے آئی ٹی اور ٹیکنالوجی بلاگ پر بھی لکھتے پائے گئے تھے۔ اس کے علاوہ پرانے بلاگروں کی تحاریر اور تبصروں میں بھی ان کا کافی ذکر ملتا ہے۔ پرانے بلاگران کے مطابق قدیر احمد نے اِدھر سے اُدھر بلاگ بناتے ہوئے اتنی چھلانگیں لگائیں، اتنے عجیب عجیب جذباتی فیصلے کیے اور بیان دیئے کہ شروع کے تکنیکی اور کام کے بندوں میں ہونے کے باوجود بھی گمشدہ ہو کر رہ گیا۔ قدیر احمد کا منظر نامہ پر انٹرویو موجود ہے۔ بعض پرانے لوگوں کا خیال ہے کہ میری یادیں والا شیپر دراصل قدیر احمد ہی تھا مگر ہمیں اس بات کا کوئی پختہ ثبوت نہیں مل سکا۔ انہیں دنوں ایک عارف انجم ہوا کرتے تھے۔ پرانے بلاگوں پر ان کے بلاگ کا لنک اور منظرنامہ پر انٹرویو کے علاوہ مزید تفصیل نہیں مل سکی۔
اِدھر اُدھر کئی جگہوں پر اردو کے رضاکار جمع ہو چکے تھے اور پھر کئی لوگوں کی باہمی مشاورت کے بعد جولائی 2005ء کو اردو محفل بنی۔ اردو محفل دنیا کا پہلا آن لائن فورم ہے جو مکمل طور پر ”اردو“ میں بنا۔ اردو محفل بننے سے اردو بلاگنگ کے ایک مشکل باب کا خاتمہ ہوا اور یہیں سے ایک نئے دور کی شروعات ہوئی۔
جاری ہے۔۔۔
(اپڈیٹ نمبر 1) پہلے تاریخ وار سعادت متین کو اوپر رکھا ہوا تھا مگر اسی تحریر کے تبصروں میں سعادت متین نے تفصیل بتائی تو پھر یونیکوڈ اردو کے حساب سے ان کا ذکر جس ترتیب میں ہونا چاہئے تھا اُدھر کر دیا۔
(اپڈیٹ نمبر 2) یہ عکس (سکرین شاٹ) خود آصف اقبال نے اسی تحریر کے تبصروں میں فراہم کیا تو ہم نے عکس کو مناسب جگہ پر شامل کر دیا۔
(اپڈیٹ نمبر 3) شعیب صفدر کے بلاگ سے ہمیں یہ لگا کہ درمیان میں انہوں نے بلاگنگ چھوڑ دی تھی۔ اسی تحریر کے تبصروں میں شعیب صفدر نے تفصیل بتائی ہے کہ درمیان میں وہ کسی دوسری ڈومین پر منتقل ہوئے تھے اور پھر واپس بلاگسپاٹ پر آ گئے مگر درمیان کا مواد ضائع ہو گیا۔
بہت خوب تحریری شکل دی ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ مکمل تحقیق کے ساتھ ہے جو کہ تاریخ کا بہت اہم حصہ بنے گا انشااللہ۔
میری کاوش پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ جناب۔
میرے علم کے مطابق شیپر کے نام سے لکھنے والا
ثاقب سعود http://www.facebook.com/wisesabre
تھا
بہتر جناب۔ کیا آپ ثاقب سعود صاحب کو کہہ کر میری یادیں بلاگ پر کوئی چھوٹی موٹی تبدیلی کروا سکتے ہیں؟ جیسے وہ اپنی فیس بک پروفائل کا لنک وغیرہ بلاگ پر لگائیں تاکہ ہمیں اس کا ثبوت مل جائے اور اس تاریخ کو مزید بہتر کیا جا سکے۔
زبردست سواد آگیا باچھو
آپ یہاں پر ایک بہت بڑا نام نعمان یقعوب اور نعمان کی ڈائری کا زکر کرنا بھول گئے ہیں
بہت شکریہ جناب۔
جی ہم نعمان یعقوب کو ہرگز نہیں بھولے۔ وہ کیا ہے کہ یہ پہلا باب (آغاز سے جولائی 2005ء) ہے اور ہماری معلومات کے مطابق نعمان یعقوب کی ”نعمان کی ڈائری“ جولائی 2005ء کے بعد وجود میں آئی تھی۔ البتہ اگر آپ کے پاس ایسی کوئی معلومات ہو جس سے ثابت ہو کہ وہ جولائی 2005ء سے پہلے کے ”اردو بلاگر“ ہیں تو ان کا ذکر ضرور پہلے باب میں شامل کیا جائے گا۔
اسکے لئے نعمان سے ڈائریکٹ رابطہ کرلیں 🙄
بہت اعلی جناب۔
ہم نئے بلاگروں کو بھی پرانے بلاگروں کی اردو کے فروغ کیلئے کی گئی ریاضت کا علم ہوا۔
بہت سی دلچسپ معلومات بہم پہنچا دی ہمیں آپ نے جناب۔ شکریہ۔ آ ئندہ اقساط کا انتظار رہے گا انشاءاللہ۔
بہت خوب!۔۔۔بلال بھائی میں اردو بلاگنگ کی دنیا میں ابھی طفل مکتب ہوں آپ کے بلاگ کو دیکھ کر بلاگنگ کا شوق پیدا ہوا ہے امید ہے آپ کی رہنمائی ہمارے بہت کام آئے گی۔۔۔۔آپ جو تھیم استعمال کر رہے ہیں، اس کو کسی بلاگ کی زینت کس طرح بناتے ہیں۔۔۔اس کی ایک ویڈیو بنادیجئے یا ایک مفصل تحریر لکھ دیجئے۔۔۔۔
تحقیقی پوسٹ ہے۔ 😀 ماورا باجی اور ان کے ماوارئی بلاگ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
مجھے امید نہیں تھی کہ تاریخ وار ترتیب میں میرا نام زکریا سے پہلے آئے گا۔ 🙂
آپ نے لکھا ہے،
اس ضمن میں یہ بتاتا چلوں کہ میرے بلاگ کی پہلی چار اردو تحریریں (The Month سمیت) تصویری اردو میں تھیں۔ یُونیکوڈ پر مبنی پہلی اردو تحریر (“میں کام کرتا ہوں”) مَیں نے 2005ء میں لکھی تھی۔ پھر 2006ء میں جب اپنے ڈومین پر بلاگ کو منتقل کیا تو تصویری اردو کی تحاریر کو یُونیکوڈ میں تبدیل کر دیا تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ میرا نام زکریا سے پہلے آ گیا، ورنہ یُونیکوڈ اردو کو عملی طور پر استعمال کرنا مَیں نے زکریا کے بلاگ سے ہی سیکھا تھا۔ (یہ سب تفصیل منظر نامہ والے انٹرویو میں بھی موجود ہے۔)
کتنا پیارا انداز ہے سعادت آپ کا۔۔۔
کتنی آسانی سے آپ نے اعتراف کرلیا اس بات کا ورنہ ایسے لوگ آج کہاں جو کسی بھی قسم کا کریڈٹ لینے کے لئے کسی بھی قسم کاجھوٹ بولنے سے نہیں کتراتے۔۔۔ بہت اچھے۔۔
بہت ہی زبردست اور شاندار اور تحقیقی کام معیار کے ساتھ
امید ہے اسے پایہ تکمیل تک پہنچاو گے۔
بہت اچھا لکھا ہے ۔ کچھ مبصرین نے جن بلاگز کی یاد دہانی کرائی ہے وہ درست ہیں ۔ فرحان دانش صاحب کا بھی اردو بلاگ ہوا کرتا تھا ۔ ایک صاحب جنہوں نے نام بتانے کی اجازت نہیں دی ہوئی فرضی نام بدتمیز سے اردو بلاگ لکھا کرتے تھے ۔ ایک اور صاحب جن کا نام میں باوجود کوشش معلوم نہ کر سکا ” ڈفرستان“ نام سے اردو بلاگ لکھتے رہے ۔ کچھ لڑکیاں کچھ عرصہ بلاگ لکھتی رہیں اور شادی کے بعد چھوڑ دیا ۔ ان میں ایک اسماء مرزا ہی ہے لیکن یہ سب 2005ء کے بعد والے ہیں ۔ میں ان شاء اللہ نام اکٹھے کر کے بذریعہ چٹھی بھیجوں گا ۔ اعجاز آسی کراچی میں اپنی کمپنی چلا رہے ہیں
خاور صاحب نے شاید درست کہا ہے کہ شیپر ثاقب سعود صاحب ہیں ۔ قدریر احمد صاحب شاہپر لکھا کرتے تھے جس سے کچھ غلط فہمی ہو جا تی تھی ۔ خاور صاحب کا نام غلام مصطفٰے ہے
افتخار انکل میرا بلاگ اب بھی موجود ہے۔ مگر زوجہ کی علالت اور ٹوئٹر کے اردو ترجمے کی وجہ سے بلاگ کو وقت نہیں دے پا رہا ہوں۔
بہت خوب! بہ خوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس تحریر و تحقیق کے لیے کافی محنت کی گئی ہے۔ اگر منظرنامہ کو حیاتِ نَو بخشنے کا کوئی منصوبہ ہوتا تو یہ تحریر اُس کی زینت بنائی جاسکتی 🙂
بہت تحقیقی، معلوماتی اور خوبصورت تحریر ہے بلال صاحب، آپ واقعی ایک تاریخی کام کر رہے ہیں، لاجواب۔
بلال صاحب
ہم تو بلاگستان میں نئے ہیں۔لیکن آپ کے کاوش کے سبب اردو بلاگستان کے ابتداء کے بارئے میں جان کر بہت خوشی ہوئی۔
لاجواب
زبردست
ایک سنگِ میل ہے یہ تحریر اردو بلاگنگ کے لئے۔
اگلے حصے کا بے صبری سے انتظار ہے۔
ویسے اس کے آخری حصے میں نئے بلاگرز کے بارے میں بتایا جانا چاہیے تاکہ نئے بلاگرز کی بھی حوصلہ افزائی ہو۔
لو جی بلال پائین۔ اللہ جھوٹ نہ بلوائے تو جب بھی ایسی کوئی تحریر لکھتے ہو، اور مجھے امید ہو جاتی ہے کہ پڑے پڑے ‘سینئر’ ہو جانے کی وجہ سے میرا نام بھی اس میں آ جائے گا، یقین مانو بڑی ہی کمینی قسم کی خوشی ہوتی ہے۔ لگے رہو بلال بھائی۔ کم از کم 2006 کور کر لینا پھر پانویں رہنے دینا، کیوں کہ میں نے کہیں آ جانا ہے اس کے آس پاس۔ 😆 😆 😆 😆 😆 😆 😆
میں نے بھی بلاگنگ شروع کی کہ میرے پاس معلامت کا ذخیرہ ہے ۔
مگر وقت کی کمی ہے ۔
میں نے 2007 میں کمپویٹنگ رسالہ پڑھ کر بلاگنگ شروع کی لیکن آپ کا کتابچہ
پڑھ کے جاندار ہوئ
بہت عمدہ بلال بھائی۔
اگلی قسط کا انتظار ہے
بہت اچھا کام کر رہے ھو آپ۔ اللہ آپ کو کامیاب کرے
بہت خوب اگلی قسط کا انتظار ہے ۔۔
چھی تحقیق و تحریر ہے
یہ بتادو کہ میں بے بلاگنگ نہیں چھوڑی دراصل اپنے الگ ڈومین و ہوسٹ پر ٹراسفر ہوا تھا اور کافی مواد ضائع ہوا اس وجہ سے لگتا ہے بلاگ سے کہ کچھ عرصہ میں نے بلاگنگ نہیں کی۔
امید ہے آپ اس تاریخ کو آخر میں وکی پیڈیا پر بھی منتقل کر دیں گے۔ یقین مانیںیہ تو پی ایچ ڈی کے مقالے جتنا آپ کام کر رہے ہیں۔ ہم راشد کامران کے بارے میں لکھے جانے کا انتظار کریں گے۔ ان کی اردو دانی اور مزاح سے بھری تحاریر اردو بلاگنگ کی تاریخ میں اہم مقام پائیں گی۔
آپ نے واقعی بہت محنت کی ہے۔ میرا بلاگ تاریخ کے اوراق میں گم نہیں ہوا بلکہ میں نے اسے انٹرنیٹ سے بوجوہ علیحدہ کر دیا تھا۔ امید ہے کسی دن دوبارہ انٹرنیٹ پر نظر آئے گا۔
آپ کی تحریر نے گزرے ہوئے شب و روز یاد دلا دیئے۔ میں نے سات سال بعد اپنا بلاگ بیک اپ دوبارہ کھولا اور آپ کیلئے دو سکرین شاٹ لئے ہیں۔ پہلا سکرین شاٹ میری پہلی پوسٹ تھی۔ اور دوسرے سکرین شاٹ میں ہم اردو ویب بنانے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہاں میں یہ بتانا چاہوں گا کہ اردو ویب کا آئیڈیا سب سے پہلے زکریا کی طرف سے آیا تھا جس پر میں نے پوسٹ لکھ کر اس کی طرف توجہ دلائی تھی۔
http://deneb.homedns.org/misc/BareKuchShaboRozeMan.png
http://deneb.homedns.org/misc/AboutFoundingUrduWeb.png
آپ جس لگن سے یہ تاریخ مرتب کر رہے ہیں وہ بہت قابل تحسین ہے۔ اردو بلاگنگ نے بہت سفر طے کیا ہے اور ابھی بہت باقی ہے۔
بہت بہترین۔۔۔ اگلی قسط کا انتظار۔
بلال بھائی ماشاء اللہ آپ بہت اچھا کام کررہے ہو۔اور اس تحقیق کے ذریعے ہمارے جیسے نئے لوگوں کو اردو بلاگنگ کے پائینرز کے بارے میں جاننے کا موقعہ مل رہا ہے۔ ان شاء اللہ آپ کا نام اردو بلاگنگ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اگلی قسط کا شدت سے انتظاررہے گا۔
جزاک اللہ بلال۔
جہانزیب کو آپ جہانگزیب لکھتے گئے ہیں۔ اسے ٹھیک کر لیں۔ 🙂
بلال بھیا آپنے حیران کر دیا اِس دِلچسپ تاریخ پر قلم اُٹھا کر 🙂
اِس سلسلے کی بقیہ اقساط اور تکمیل کا شدت سے انتظار رہے گا۔ مُجھ جیسے نئے بلاگران کیلئے یہ نہ صرف نہایت دِلچسپ بلکہ نہایت فائدہ مند اور معلوماتی تاریخ ہے
بہت ہی اعلیٰ۔ ہمیشہ کی طرح نہایت ہی عمدہ موضوع اور مواد کے ساتھ۔ جس خوبصورت طریقے سے تاریخ لکھ رہے ہیں، یہ واقعی اردو وکیپیڈیا میں شامل کئے جانے کے لائق بھی ہے اور اس کی ضرورت بھی ہے۔ یہ جان کر ہمیشہ خوشی ہوتی ہے کہ ہم جس مقام پر کھڑے ہیں اس تک پہنچنے میں بہت سے لوگوں نے اپنا قیمتی وقت اور محنت صرف کی ہے۔ ایک بار پھر شاباش! 😆
بہت اچھی اور معلوماتی تحریر ہے بھائی
میں بھی کچھ input ضرور دوںگا۔ لیکن ابھی ابھی یہ جان کر شاک لگا کہ منظرنامہ اور اس کے انٹرویوز غائب ہو چکے ہیں۔
میں بھی اردو میں بلاگنگ کرنا چاہتا ہوں۔ مگر کچھ سمجھ نہیں لگتا۔ دوسری بات یہ کہ کوئی اللہ کا بندہ کوئی اچھی سی اردو تھیم ہے بنا دے۔
بلال بھائی ، آپ کو ایمیل سے اپنا input ارسال کر دیا ہے۔
بے حد معلوماتی اور تحقیق سے بھرپور کاوش
جناب بہت ہی زبردست کام کیا آنے والے سالوں میں یہ انشاءاللہ بہت مفید ثابت ہوگا
اس کام کے لئیے آپ کا شکریہ
جناب اردو محفل سے پہلے ایک پلیٹ فارم ہوا کرتا تھا بات سے بات یہ پہلا فورم تھا جہانپر جزوی طور پر تحریری اردو لکھی جاتی تھی، یہ تھا اردو لائیف ڈاٹ کوم پر جسکو امجد شیخ چلاتے رہے، قدیر احمد شہپر کے نام سے ادھر لکھا کرتے تھے، اور بھی کچھ لوگ تھے، وہیں پر پہلا آن لائن اردو ایڈیٹر بنا اور پھر بات دیکھتے ہی دیکھتے عام ہوگئی، اردو ہرخاص و عام کی زبان ہوگئی۔