دسمبر 28, 2020 - ایم بلال ایم
تبصرہ کریں

میں منظرباز ہوں مقابلہ باز نہیں

یہ سچ ہے کہ آپ کا ہر ہر لائیک اور کمنٹ وغیرہ مجھے اچھا لگتا ہے، لیکن سوشل میڈیا پر تحریر یا تصویر شیئر کرنا میری لکھت، سیاحت اور فوٹوگرافی کا کُل نہیں، بس اک جُز ہے۔۔۔ اب بات یہ ہے کہ لکھنا، سیاحت اور فوٹوگرافی: یہ تینوں مل کر میری ”منظربازی“ کی ایسی مثلث بناتے ہیں کہ جس کا مطلب میری نظر میں کچھ خاص ہے۔ میرے لئے سیاحت صرف سیروتفریح اور فوٹوگرافی صرف تصویروں کا نام نہیں، بلکہ بات اس سے آگے کی ہے۔۔۔ اور میں اس میدان میں اس لئے نہیں کہ مجھے کچھ ثابت کر کے کسی کو دکھانا ہے۔ مجھے تو بس اس منظربازی کے ذریعے ایسا عرق کشید کرنا ہے کہ جو روح کو تازہ دم اور زندگی کو سرشار کر دے۔ اور اس کے لئے جو راستہ اپنایا ہے اس پر چلتے ہوئے ایک ایک لمحہ مجھے خوشی دیتا ہے۔ کسی منظر یا پورے منظر نامے کو پہلے دیکھ، پرکھ اور سمجھ کر خوش ہونا، پھر اس کی تصویر بنا کر اور پھر اسے لکھ کر۔۔۔ اور اس سب کے لئے خجل خراب ہونے میں بھی عجب سا سواد آتا ہے۔

زندگی میں بہت سی چیزیں پہلے عام سی تھیں اور کئی مناظر کو نظر انداز کر جاتا لیکن جب ان کا مشاہدہ کرنے لگا، جب کیمرے کی آنکھ سے دیکھنا شروع کیا تو بہت کچھ بدلتا گیا، بہت کچھ دریافت ہونا شروع ہوا، سوچوں کا اک نیا جہاں آباد ہو گیا۔۔۔ مجھے خوشی ہے کہ فوٹوگرافی نے میرا فطرت سے رشتہ مزید گہرا کر دیا۔ دنیا کو نئے زاویوں سے دیکھنے اور چھوٹے بڑے مظاہرِ فطرت کا مشاہدہ کرنے کا شرف بخشا۔ ریت کے ذروں سے لے کر کہکشاؤں کی وسعتوں تک… بوند بوند ٹپکتے پانی سے لے کر ٹھاٹھیں مارتے سمندروں تک… آگ کے شراروں سے لے کر ہواؤں کے دوش تک… اور ناجانے کن کن عوامل پر باریک بینی سے غور کرنے پر اُکسایا۔ اور سب سے بڑھ کر تاریکی سے لے کر روشنی تک کی سمجھ اسی فوٹوگرافی کی بدولت عطا ہو رہی ہے۔۔۔ اور اب فوٹوگرافی میرے لئے ظاہر و باطن کی دریافت اور کھوج کا ایک ذریعہ بھی بن چکی ہے۔ اس کی وساطت سے مجھ پر کئی راز کھلتے ہیں۔ اب یہ میرے لئے غوروفکر کی دعوت بھی ہے۔ ایک قسم کا مراقبہ بھی ہے۔ اور راحت و سکون بھی ہے۔ وہ سب الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا کہ جب سکون سے فوٹوگرافی کرتے ہوئے فطرت کا قرب حاصل ہوتا ہے تو اس وقت خوشی کا پیمانا کیسا لبریز ہوتا ہے۔ تب میں اپنے سارے غم بھول جاتا ہوں، حتی کہ خود کو بھی بھول جاتا ہوں۔ تب زندگی ایک خوبصورت ڈگر پر چلتی محسوس ہوتی ہے۔ میرے ساتھ سفر کرنے والے کچھ دوست جانتے ہیں کہ فوٹوگرافی کے دوران بعض اوقات میں اتنا پرجوش اور خوش ہو جاتا ہوں کہ مناظر کو ”ہوائی بوسے“ تک دینے لگتا ہوں۔ بس کچھ ایسی ہی باتیں ہیں کہ جن کی وجہ سے فوٹوگرافی میرے لئے خاص ہے۔۔۔ اور ہاں ایسا صرف فوٹوگرافی کو لے کر ہی نہیں ہوتا بلکہ آپ کسی بھی شعبہ میں جب کام سے لطف اندوز ہوتے ہیں تو اس کے بارے میں مزید پُرجوش بھی ہونے لگتے ہیں۔ یوں آپ اس کام کو زیادہ سے زیادہ گہرائی میں دیکھنا اور سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔

بہت سے لوگ اپنے ہر کام کو دوسروں سے مقابلے کے طور پر لے لیتے ہیں۔ فوٹوگرافی کی مثال لیں تو بعض لوگ ہمیشہ دوسروں سے اچھی تصاویر کھینچنے کی دوڑ میں ہوتے ہیں۔ یوں تصویر کشی کے دوران اچھی تصویر بنانے کے دباؤ اور مقابلے کی فضا میں رہنے کی وجہ سے اول تو فوٹوگرافی کے مختلف مراحل سے لطف اندوز نہیں ہو پاتے۔ اور دوسرا یہ کہ کام کا دباؤ تخلیقی صلاحیتوں کو ٹھیک طرح نکھرنے نہیں دیتا۔ اور بندہ بس کیمرہ چلانے والا ایک ”کلکر“ سا بن کر رہ جاتا ہے۔۔۔ کسی سیانے نے کہا تھا ”فوٹوگرافر تصویر لیتا نہیں، بلکہ بناتا ہے“۔ اور میرے لئے صرف اچھی تصویریں بنانا ہی فوٹوگرافی نہیں بلکہ تصویر بنانے کے لئے شروع سے آخر تک کے مراحل سے لطف اٹھانے کا نام بھی فوٹوگرافی ہی ہے۔ وہ کیا کہتے ہیں کہ اصل مزہ منزل پر پہنچنے میں نہیں بلکہ سفر میں ہوتا ہے۔ کچھ ایسا ہی اپنا حال تصویر کشی کے معاملے میں بھی ہے۔ تصویر بنانے کے لئے تیاری کرنا، نئی سے نئی تکنیک سیکھنا، تحقیق کرنا، سازوسامان پیک کرنا، سفر کرنا، مناسب وقت کا انتظار کرنا، کیمرہ سیٹ اپ کرنا اور پھر بننے والی تصویر دیکھنا تو بہت بڑی خوشیاں ہیں، جبکہ میرے لئے تو کیمرہ شٹر کی آواز بھی کسی دلفریب موسیقی سے کم نہیں۔۔۔

یہ سب بتانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ لکھنا، سیاحت اور فوٹوگرافی میرے نزدیک کچھ اور ہی معاملہ ہے۔ لہٰذا گزارش فقط اتنی سی ہے کہ میری منظربازی کی مثلث یا اس کے کسی جز کو لے کر مجھے اپنا مدِ مقابل (حریف) ہرگز نہ سمجھیئے۔ کیونکہ میں ایسی کسی دوڑ کا بندہ سرے سے ہوں ہی نہیں۔ مجھے کچھ ثابت نہیں کرنا، مجھے کوئی ریکارڈ نہیں بنانا۔ میرا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں۔ کیونکہ میں منظرباز ہوں مقابلہ باز نہیں۔۔۔
*******

تحریر : ایم بلال ایم
عکاسی : رانا عثمان
مقامِ عکس : ٹلہ جوگیاں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

تبصرہ تحریر کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *