پہلے ایسے سوالات بہت کم ہوتے تھے مگر اب زیادہ ہو گئے ہیں۔ اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ بلاگ کیوں لکھتے ہیں؟ اس کے علاوہ اکثر دوسرا سوال یہ ہوتا ہے کہ آپ کو اردو سے اتنی محبت کیوں ہے؟ اکثر میرا جواب صرف یہ ہوتا ہے کہ اس ”کیوں“ کا جواب بہت تفصیل طلب ہے اس لئے اس موضوع کو نہ چھیڑیں۔ مزید اگر کوئی ضد کرے تو پھر پہلے سوال کا مختصر جواب یہ ہوتا ہے کہ میں بلاگ نہیں لکھتا بلکہ آپ لوگ زبردستی لکھواتے ہو۔ دوسرے کا جواب یہ ہوتا ہے کہ پتہ نہیں مجھے اردو سے محبت ہے یا نہیں مگر مجھے آپ سے محبت ضرور ہے۔ آپس کی بات ہے کہ صنف کی تمیز کیے بغیر میں یہ جواب دے دیتا ہوں۔ 😀 اس لئے صنف نازک ایسے سوال ہرگز نہ کیا کریں، خاص طور پر اردو سے محبت والا سوال کرنے سے ایسے پرہیز کریں جیسے اپنی اصل عمر بتانے سے پرہیز کرتی ہیں۔ البتہ کسی کو اپنے چاہنے والے بڑھانے یا میری طرف سے اظہارِ محبت کا ثبوت چاہیئے تو ایسے سوال کر لے۔ خیال رہے انسان کی سوچ تبدیل ہوتی رہتی ہے، ہو سکتا ہے کہ کل کو میری سوچ تبدیل ہو جائے اور میں کسی دوسرے جواب سے نواز دوں۔ اس لئے علاج سے پرہیز بہتر ہے۔ 😀
بہرحال کئی لوگ مختصر جواب پر مطمئن ہو جاتے ہیں لیکن کئی وضاحت مانگتے ہیں۔ ان جوابات کی وضاحت کچھ یوں ہے۔ میں بلاگ اس لئے لکھتا ہوں کیونکہ میں لکھنا چاہتا ہوں۔ میں کیوں لکھنا چاہتا ہوں تو اس کا جواب یہ ہے کہ انسان ہمیشہ اپنے اردگرد کے ماحول سے اثر لیتا ہے۔ اب میرے اردگرد آپ لوگ ہیں تو جب آپ لوگ کچھ بولتے، پریشان ہوتے، سوال کرتے یا کچھ بھی کرتے ہیں تو میں اس سے اثر لیتا ہوں۔ ردعمل کے طور پر کبھی صرف سوچتا ہوں، کبھی میرا دماغ اس بات کو لاشعور میں پھینک دیتا ہے اور جب کبھی اپنے اردگرد کے ماحول کی وجہ سے میں کچھ کہنے کی کوشش کرتا ہو تو میں بولتا ہوں، میں لکھتا ہوں اور اپنی بات بذریعہ بلاگ آپ تک پہنچا دیتا ہوں۔ یہ میرا بلاگ لکھنا تو کیا، ہر کسی کا بلاگ لکھنا صرف اور صرف اردگرد کے ماحول کی بنیاد پر ہے۔ سوال تو یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اب ہر کوئی ماحول کی وجہ سے بلاگ کیوں نہیں لکھتا۔ وہ کیا ہے کہ سیانے کہتے ہیں ہر کسی کا اثر لینے اور بات کہنے کا اپنا اپنا انداز ہوتا ہے۔ مجھے بلاگ کے انداز میں بات کہنا اچھا لگتا ہے تو میں اس انداز میں کہہ دیتا ہوں اور کسی کو دوسرا انداز پسند ہے تو وہ اس انداز میں کہتا ہے۔ بہرحال یہ تو طے ہے کہ انسان اردگرد کے ماحول سے اثر لیتا ہے۔ میرے اردگرد آپ لوگ ہیں لہٰذا آپ سے اثر لیتا ہوں اور اپنی بات بذریعہ بلاگ کہہ دیتا ہوں۔ یوں میرے بلاگ لکھنے کی وجہ آپ ہیں۔ اگر اللہ نہ کرے کہ آپ چپ ہوں تو میں بھی چپ ہو جاؤں گا اور پھر میرا بلاگ بھی چپ۔
رہی بات اردو سے محبت کی تو مجھے اردو سے محبت ہے یا نہیں، یہ میں نہیں جانتا البتہ میں کبھی کبھی یہ ضرور محسوس کرتا ہوں کہ انسان ہونے کے ناطے مجھے اپنے اردگرد کے انسانوں سے محبت ہے۔ اب میرے اردگرد تو آپ لوگ ہے لہٰذا مجھے آپ لوگوں سے محبت ہے۔ انسانیت اور محبت کا یہی تقاضا ہے کہ آپ لوگوں کی ضروریات پوری اور آسانیاں پیدا کرنے کے لئے جو میرے اختیار میں ہو وہ مجھے کرنا چاہیئے۔ اب آپ کی ضروریات کیا ہیں؟ کسی انسان کی سب سے پہلی ضرورت اپنا پیغام دوسروں تک پہنچانا ہے۔ اس کے بعد ہی سب کچھ ہوتا ہے۔ بچہ رو کر ماں کو اپنا پیغام پہنچاتا ہے تو ماں اسے دودھ دیتی ہے۔ کوئی اشارہ کر کے، کوئی بول کر اور کوئی لکھ کر اپنا پیغام پہنچاتا ہے۔ مختلف جگہوں پر طریقہ مختلف ہو سکتا ہے مگر ہر بات پیغام پہنچانے سے ہی شروع ہوتی ہے اور اسی پر ختم ہوتی ہے۔ ہماری پیغام پہنچانے والی پہلی ضرورت سب سے آسانی سے اردو کے ذریعے پوری ہو سکتی ہے۔ لہٰذا میں اپنے لوگوں کی پہلی ضرورت پوری کرنے کے لئے جہاں تک ہو سکے آسانیاں پیدا کر رہا ہوں تاکہ یہ آسانی سے بول یا لکھ کر اپنا پیغام دوسروں تک پہنچا سکیں۔ اسی پیغام پہنچانے سے معلومات کا تبادلہ ہوتا ہے۔ اسی سے معاشرہ شعور کی منازل طہ کرتا ہے۔ اسی سے معاشرہ ترقی کرتا ہے۔
ہو سکتا ہے کہ مجھے اردو سے محبت ہو مگر میں نہیں جانتا۔ میں تو صرف یہ جانتا ہوں کہ مجھے آپ سے محبت ہے۔ میرا آپ سے ایک تعلق ہے۔ آپ میرے اردگرد کے ماحول سے ہو۔ مجھے آپ کے ساتھ چلنا ہے۔ آپ سے بات کرنی ہے۔ کبھی اپنی سنانی ہے اور کبھی آپ کی سننی ہے کیونکہ یہ میری اور آپ کی پہلی ضرورت ہے۔ ہماری یہ پہلی ضرورت سب سے آسانی سے اردو میں ممکن ہے اور میں اس پہلی ضرورت کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش میں ہوں۔ اگر اس سب کی بنیاد پر آپ یہ کہتے ہو کہ مجھے اردو سے محبت ہے تو پھر میں کہتا ہوں کہ ہاں مجھے اردو سے محبت ہے کیونکہ مجھے تم سے محبت ہے۔
بالکل جناب، یہ شائد، بلکہ یقیناً اردو سے/کی محبت ہی ہے جس نے اتنے زیادہ لوگوں کو ایک لڑی میں پرو رکھا ہے۔
اور محبت اگر بے لوث بھی ہو تو سونے پر سہاگا 🙂
ہاں جی جناب اردو تو ہماری جند جان ہے ہم اردو کی محبت میں ہی جیتے ہیں
http://urduwhite.blogspot.com/ میرا بلاگ بھی دیکھیں پسند آئے تو ضرور بتانا۔۔۔ 😛
اردو بہت سے ممالک میں بولی جانے والی خوبصورت زبان ہے۔ لہذا اس سے محبت ہونا بھی فِطری بات ہے۔
مجھے بھی آپ سے محبت ہوسکتی ہے مگر کیا کریں آپکے اندر بیٹھے ہوئے چاچے اور مامے سے گھبراہٹ ہونے لگتی ہے۔
بلال صاحب اسی طرز کے سوالات کا مجھے یہاں ہندوستان میں اکثر سامنا کرنا پڑتا ہے ، اب میں بھی آپکے جوابات سے استفادہ کرلیا کروں گا ۔ مجھے یہاں لوگ کہتے میاں یہاں ہندی کی نگری میں اردو کا راگ کیا الاپتے ہو ، http://www.urdukhabrein.com,www.ashrafbastavi.blogspot.com
بہر حال میں یہ کام کرتا ہی رہوں گا چاہے جو ہو انشاءاللہ۔۔۔ بس آپ سب کا ساتھ رہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YE URDU KE LIY AEK BHTRIN JAGA HAI. I like it.
محبت سے محبت اور اس محبت کا اظہار کائنات کو گل و گلزار بناتا ہے۔
اللہ کرے محبت اور زیادہ
جواردو سے محبت کر تاہے وہ اپنے پاک وطن سے محبت کر تاہے اور جو پاک وطن سے محبت کر تا ہے ہمیں اس سے محبت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔