صبح کے پانچ بجے پتہ چلا کہ بڑے بڑے آگ کے گولوں کی بارش نے امریکہ میں تباہی مچا دی۔ پانی کی ہمالیہ سے بھی زیادہ بلند سمندری لہر پاکستان کی طرف بڑھ رہی ہے اور جلد ہی ہم سب ختم ہو جائیں گے۔ پوری دنیا میں بس چند انسان زندہ بچیں گے۔ ایک عجب سی بھگ دڑ مچ گئی ہے۔ ہاہاہا 🙂 یہ وہ خیالات ہیں جو کچھ لوگوں کو آج کل مایا مذہب سے منسوب ایک پیشن گوئی کے نتیجہ میں آ رہے ہیں۔ کل ایک دوست کو پریشان دیکھ کر اندازہ ہوا کہ کئی بیچارے لوگ واقعی تحفظات کا شکار ہیں تو سوچا چلو اس پیشن گوئی کے سچ، جھوٹ اور مسلمانوں پر اس کے اثرات کے بارے میں کچھ لکھ ہی دیتا ہوں۔ جن کو نہیں پتہ ان کو بتاتا چلوں کہ کافی عرصے سے کہا جا رہا ہے کہ مایا مذہب میں پیشن گوئی موجود ہے کہ 21 دسمبر 2012ء کو مایا کیلنڈر ختم ہونے کے ساتھ ہی دنیا میں بڑے پیمانے پر تباہی ہو گی اور صرف چند لوگ ہی زندہ بچیں گے۔ اس کے علاوہ کئی لوگ کہتے پھر رہے ہیں کہ 21 دسمبر کو مایا مذہب کے کیلنڈر کا ایک بہت بڑا چکر مکمل ہو رہا ہے اور جب بھی یہ چکر مکمل ہوتا ہے تو دنیا ایک دفعہ ختم ہو کر دوبارہ شروع ہوتی ہے۔
مایا (Maya) ایک میسو امریکن (Mesoamerican) سولائزیشن (مذہب) ہے۔ اس کا اپنا ایک مایا کیلنڈر (Calendar) ہے۔ جس طرح ہجری اور عیسوی کیلنڈر میں وقت کی اکائیاں دن، مہینہ اور سال وغیرہ ہوتے ہیں بالکل ایسے ہی مایا کیلنڈر میں بھی مختلف اکائیاں ہیں۔ مایا کیلنڈر میں دن کو ”کن“(Kin) کہا جاتا ہے۔ 20 کن کا ایک وینل، 18 وینل کا ایک ٹن، 20 ٹن کا ایک کاٹن، 20 کاٹن کا ایک ”باکٹن“ (Baktun) ہوتا ہے۔ یوں ایک باکٹن میں 144000 دن یعنی تقریباً 394 سال ہوتے ہیں۔ مایا کیلنڈر کی باکٹن سے بھی بڑی اکائیاں موجود ہیں۔ سب سے بڑی اکائی الاؤٹن (Alautun) ہے، جس میں 6 کروڑ، 30 لاکھ، 81 ہزار، 4 سو 29 (63081429) سال ہوتے ہیں۔
مایا کیلنڈر کے حساب سے یہ تیرھواں باکٹن چل رہا ہے، جو کل یعنی 21 دسمبر 2012ء کو ختم ہو جائے گا اور یہیں سے چودھواں باکٹن شروع ہو گا۔ مایا کیلنڈر میں ایسا ہر 394 سال بعد ہوتا ہے مگر پچھلی دفعہ یا جہاں تک بھی جدید انسانی تاریخ موجود ہے اس میں دنیا تباہ ہو کر دوبارہ شروع ہونے کا ذکر کہیں نہیں ملتا، تو پھر اس دفعہ ایسا شوشہ پتہ نہیں کیوں چھوڑا گیا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ 21 دسمبر کو مایا کیلنڈر ختم ہو رہا ہے۔ یہ خیال غلط ہے کیونکہ کوئی بھی کیلنڈر تب ختم ہو گا جب وقت ختم ہو گا۔ ایک اکائی مکمل ہونے سے کیلنڈر ختم نہیں ہوا کرتے بلکہ ایک ”صدی“ کے گزرنے پر دوسری ”صدی“ شروع ہو جاتی ہے۔ اب بندہ یہ کہے کہ جی ”صدی“ سے آگے اکائی نہیں لہٰذا کیلنڈر ختم ہو رہا ہے تو ایسا کہنے والے کو یقیناً گنتی نہیں آتی۔ 🙂 ویسے بالفرض اگر ہم وقت کی بڑی سے بڑی اکائی کے مکمل ہونے سے کیلنڈر ختم ہونے والی بات مان بھی لیں تو پھر بھی مایا کیلنڈر کے حساب سے وقت ابھی بڑی سے بڑی اکائی الاؤٹن تک نہیں پہنچا۔ ابھی تو تیرھواں باکٹن ختم ہو رہا ہے، جبکہ 20 باکٹن کے بعد پیکٹن، 20 پیکٹن کے بعد کلابٹن، 20 کلابٹن کے بعد کینچلٹن اور 20 کینچلٹن کے بعد ایک الاؤٹن پورا ہو گا۔ مایا کیلنڈر کے حساب سے 21دسمبر2012ء کو تیرہ باکٹن پورے ہو رہے ہیں یعنی مایا کیلنڈر کے تقریباً 5125 سال مکمل ہو جائیں گے۔ اس سے زیادہ اس دن یا مستقبل قریب میں معمول سے ہٹ کر دنیا کی تباہی کے متعلق کچھ بھی بڑا نہیں ہونے والا۔ ویسے بھی ابھی ایک الاؤٹن ہونے میں چھ کروڑ سالوں سے بھی زیادہ وقت ہے۔ 🙂 اس لئے ایسی فضول اور جھوٹ پر مبنی پیشن گوئی پر کان نہ دھریں اور سکون سے زندگی گزاریں۔ ویسے کئی لوگ پریشان ہیں جبکہ مایا مذہب والے تو جشن کی تیاریاں کر رہے ہوں گے کیونکہ جیسے دیگر لوگ نئے سال یا صدی پر جشن مناتے ہیں بالکل ایسے ہی مایا مذہب والے جشن منائیں گے۔ آخر ان کے مذہبی کیلنڈر کے مطابق ایک نیا باکٹن شروع ہونے والا ہے۔
وکی پیڈیا کے مطابق 21 دسمبر 2012ء کو قیامت یا دنیا میں بڑے پیمانے پر تباہی ہونے والی بات پر، پروفیشنل مایانسٹ سکالر کہتے ہیں کہ ایسی کوئی پیشن گوئی مایا مذہب میں موجود نہیں اور کیلنڈر ختم ہونے والی بات بھی مایا کی تاریخ و تہذیب کو غلط پیش کر رہی ہے۔ میرا ذاتی خیال ہے کہ مایا کیلنڈر کا تقریباً 394 سالوں پر مشتمل ایک بڑا چکر 21دسمبر کو ختم ہو رہا ہے اور ایسے موقعے روز روز تھوڑی آتے ہیں لہٰذا کسی نے شوشا چھوڑا ہو گا۔ ہالی وڈ نے تو بس اس آئیڈیا پر فلم بنائی اور لوگ اسے سچ سمجھ رہے ہیں۔ بس یہی نہیں بلکہ کئی لوگ تو اس تباہی سے بچنے کے لئے تیاریاں بھی کیے بیٹھے ہیں اور تو اور کئی لوگوں نے اس تباہی کے نام پر اپنے کاروبار بھی چمکائے۔
سارے ثبوتوں اور حقائق کے نتیجے میں اکثریت کو یقین ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہونے والا مگر پھر بھی محض اتفاقاً اگر کوئی زلزلہ، طوفان یا کوئی بھی آفت آ پڑی تو؟ فرض کریں ایک عام بندے بلکہ ایک عام مسلمان کو ساری باتوں کا علم نہیں، اس نے صرف اتنا سن رکھا ہے کہ مایا مذہب کے مطابق 21دسمبر کو دنیا تباہ ہو جائے گی۔ اب 21 دسمبر کو اتفاقاً زلزلہ آ گیا، وہی بندہ عمارت کے نیچے دب گیا، آخری سانسوں پر وہ کیا سوچے گا؟ کہتے ہیں کہ آخری سانسوں پر تو شیطان بھی بھرپور وار کرتا ہے۔ کیا وہ بندہ یہ نہیں کہے گا کہ واقعی مایا مذہب سچا ہے؟ مرتا بندہ جس مذہب کو سچا کہے گا کیا وہ اس پر ایمان نہیں لے آئے گا؟ اگر ایسا ہی ہے تو پھر کیا اسلام کی سچائی یا مسلمان کو فرق پڑتا ہے یا نہیں؟
دیکھیں جی پہلی بات تو یہ ہے کہ بے شک ہم ”بائی چانس“ مسلمان ہیں مگر میرے خیال میں ہمیں بس نام کا مسلمان ہونے کی بجائے مذہب کی لیبارٹری میں قرآن کے احکامات کو لے کر اسلام کا پریکٹیکل کر کے پکا سچا مسلمان بننا چاہئے۔ تاکہ نہ تو زلزلہ اور آلو پر قدرتی طور پر بنا بُت ہمارا ایمان خطرے میں ڈالے اور نہ ہی تربوز میں قدرتی طور پر لکھا لفظ ”اللہ“ ہمارے ایمان کو تقویت دے۔ اسلام کی سچائی کے لئے قرآن اور اس کے احکامات سے بڑھ کر اور کوئی ثبوت نہیں۔ خیر مایانسٹ سکالر خود کہہ رہے ہیں کہ ایسی کوئی پیشن گوئی مایا مذہب میں موجود نہیں، مگر فرض کرتے ہیں کہ ایسی کوئی پیشن گوئی موجود بھی ہو اور واقعی دنیا کی تھوڑی بہت تباہی ہو تو پھر کیا اسلام کو اس سے کوئی فرق پڑتا ہے یا نہیں؟
دنیا میں کئی قسم کے علم آئے، ان میں جادو، خواب کی تعبیر اور پیشن گوئی وغیرہ کے علم بھی ہیں۔ اب ہزاروں سال پہلے کسی بندے کے پاس جادو یا پیشن گوئی کا علم تھا یا کسی خواب کی تعبیر کے نتیجہ میں 21دسمبر کو دنیا کی تباہی کی پیشن گوئی کر دی تھی تو یہ کوئی بڑی بات نہیں۔ جب علم کے زور پر جادوگروں کی رسیاں سانپ بن سکتی ہیں اور سونے کا بچھڑا بول سکتا ہے تو پھر علم کے زور پر ایسی پیشن گوئی ہو گئی تو کونسی بڑی بات ہے۔ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ ایسی کوئی پیشن گوئی ہزاروں سال پہلے اللہ کے کسی پیغمبر نے کی ہو۔ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ مایا مذہب جس سے شروع ہوا ہو وہ اللہ کا پیغمبر ہو۔ جس طرح باقی کئی پیغمبروں کے پیروکاروں نے مذہب میں تبدیلیاں کر دی ہیں ایسے ہی مایا مذہب والوں نے بھی تبدیلیاں کر دی ہوں مگر دنیا کی تباہی والی بات تھوڑی بہت تبدیل ہوتے ہوتے آج بھی کچھ نہ کچھ اصل حالت میں ہو۔ اس لئے اگر دنیا کی تباہی جیسا کچھ ہو بھی تو اس میں اسلام کی سچائی کے مخالف کچھ نہیں۔
بہر حال یہ سب مفروضے اور فرض کی گئی باتیں ہیں اور ان کو یہاں صرف اس لئے لکھا ہے کہ دوست احباب جان سکیں کہ ایسا کچھ ہونا نہ ہونا کوئی بڑی باتیں نہیں ہوتیں۔ ایسی باتوں سے اسلام کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا کیونکہ اسلام وہ سچائی ہے جو سر چڑھ کر بولتی ہے۔ اسلام کو نہ پہلے کوئی خطرہ تھا، نہ اب ہے اور نہ ہی کبھی ہو گا۔ البتہ ہم مسلمانوں کے کرتوتوں کی وجہ سے ہمیں اور ہمارے ایمان کو ضرور خطرہ ہو سکتا ہے۔
دوستو! ثبوت اور حقائق بتاتے ہیں کہ فی الحال دنیا کی مکمل تباہی جیسا کچھ نہیں ہونے والا اور اگر کہیں جزوی طور پر ایسا کچھ ہوتا ہے تو وہ محض اتفاق یا کائناتی معمول ہو گا۔ ظاہر ہے روز کی طرح 21دسمبر کو بھی سڑکوں پر حادثے ہونگے، سمندر کی لہریں پہلے جیسی چلیں گی، شر پسند شر پھیلاتے رہیں گے، اچھائی سر چڑھ کر بولتی رہے گی اور اس سب میں پہلے کی طرح کہیں کچھ الٹا سیدھا ہوتا ہے تو یہ دنیا کے معمول کا حصہ ہو گا نہ کہ کسی مذہب کی سچائی یا کسی مذہب کے جھوٹا ہونے کی علامت۔ پہلی بات تو یہ کہ اللہ تعالیٰ سب کو خیر خیریت سے رکھے، لیکن اگر کسی کو کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو وہ ہرگز اپنا ایمان خطرے میں نہ ڈالے اور یہ نہ سوچے کہ یہ حادثہ فلاں مذہب کی پیشن گوئی کی وجہ سے آیا ہے بلکہ یہی سوچے کہ جیسے پہلے حادثے ہوتے رہے ہیں ویسا ہی یہ حادثہ ہے مگر اب کی بار میرے ساتھ ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جس کے ساتھ حادثہ ہو گا کیا اسے نہیں پتہ ہو گا کہ یہ چھوٹا سا حادثہ ہے نہ کہ بڑے پیمانے کی تباہی مگر ایسے لوگ یہ نہیں سوچتے کہ حادثے بچ جانے والوں کے لئے چھوٹے یا بڑے ہوتے ہیں۔ جو کسی حادثے میں مر رہا ہوتا ہے اس کے لئے وہ حادثہ قیامت جیسا ہی ہوتا ہے۔ ایک اینٹ کے نیچے آ کر مرنے والے کے لئے وہ ایک اینٹ نہیں بلکہ لاکھوں من وزنی عمارت ہو تی ہے۔ چُلو بھر پانی میں ڈوب کر مرنے والے کے لئے وہ تھوڑا سا پانی نہیں بلکہ گہرا سمندر ہوتا ہے۔ اس لئے اللہ نہ کرے اگر کسی کے ساتھ ایسی کوئی مشکل آتی ہے تو اسے پیشن گوئی والی قیامت نہ سمجھے اور ثابت قدم رہے۔
ایک دفعہ پھر دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کو خیر خیریت سے اور سب کا ایمان سلامت رکھے۔۔۔آمین
اچھی خاصی تحقیقاتی رپورٹ شائع کر دی آپ نے تو ۔ ویسے ہمارا مسلمان ہونے کے ناتے یقین پختہ ہے کی قیامت جمعے والے دن ہی ہو گی آپ کیا کہتے ہیں۔
بھائی جمعے کے ساتھ ساتھ دس مہرم کا زکر بھی ہے
اور 21 دسمبر کو جمعہ ہی ہے 🙄
خیر قیامت ابھی واقع نہیں ہوگی کیونکہ ابھی نبی صلٰی اللہ علیہ والہ وسلم کی بتائی ہوئی نشانیوں میں سے بہت کا ظاہر ہونا باقی ہے
البتہ ارتھ کرسٹ ڈسپلیسمنٹ تھیوری کے تحت ممکن ہے کل سے زمین کا کرسٹ تیزی سے گھومنا شروع ہو جاے اور بالاخر مشرق مغرب میں اور مغرب مشرق میں چلاجائے
قیامت کے بارے میں احا دیث سے پتہ چلتا ہے کہ جمعہ کا دن ہوگا اور محرم کی دس تاریخ ہو گی اور ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک تم دس علامات نہ دیکھ لو قیامت نہیں آئیگی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دس علامات بیان کیں ۔ 1۔ دخان یعنی دھواں 2۔ دجال 3- دابہ( یعنی دابتہ الاارض یہ ایک عجیب و غریب جانور ہوگا) 4۔سورج کا مغرب سے طلوع ہو نا 5۔ عیسی’ ابن مریم کا نزول 6۔ یاجوج ماجوج (اور زمین کے دھنس جانے کے تین بڑے بڑے واقعات) 7۔ ایک مشرق میں 8۔ ایک مغرب میں 9۔ اور ایک جزیرۃ العرب میں 10۔ اور ان سب کے آخر میں ایک آگ( ملک) یمن سے نکلے گی جو لوگوں کو انکے محشر(یعنی ملک شام) کی طرف ہانک کر لے جائیگی۔
ہمیشہ کی طرح بہت ہی زبردست مگر اس بار بہت ہی تحقیقاتی۔
معلومات میںبہت زیادہ اضافہ ہوا۔
السلام علیکم
جناب محمد بلال صاحب۔ ماشاءاللہ آپ نے تو بہت تفصیل سے لکھا ہے۔
ہمیں چاہیئے کہ کسی بھی مایا وغیرہ کلینڈر کے بارے میں نہ ہی سوچھے تو اچھا ہے۔ یہ سب یہودیوں کی چالیں ہیں۔
ان لوگوں نے تو سن 2000 شروع ہوتے بھی بہت واویلا کیا تھا۔
http://2012rising.com/images/128.jpg
حضرت آپ نے تو خاصی محنت کر ڈالی۔
شکریہ اتنی سا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ری معلومات فراہم کرنے کا، 😛
ہاں ایک بات پوچھنی ہے وہ یہ کہ “پشین گوئی ” ہوتا ہے یا “پیشن گوئی”؟
🙄 🙄 🙄
میں ایک دفعہ کسی گاڑی میں سفر کر رہا تھا۔ اس گاڑی میں کسی مولانا کی تقریر لگی ہوئی تھی (مجھے ان کا نام نہیں پتہ) تقریر قیامت کے موضوع پر ہی تھی اور تقریر کرنے کا انداز اتنا پیارا تھا کہ میں سارے راستے میں پوری توجہ سے تقریر سنتا رہا۔ اس تقریر میں ایک واقعہ بیان ہوا۔ کچھ یوںتھا اللہ کمی پیشی معاف فرماے آمین
واقعہ
جب دجال آئے گا تو وہ سب کو اپنی بیت کرنے پر مجبور کرے گا سب کو کہہ گا میں خدا ہوں اور میری خدای کو مانوں۔ تو ایک مسلمان بولے گا ہمارا خدا تو زندگی دیتا ہے اور موت دیتا ہے اور مردہ کو زندہ بھی کرتا ہے۔ تو دجال اس مسلمان کو مار دے گا اس کے ٹکرے کر دے گا اور پھر ان کو جوڑ کر زندہ کر دے گا۔ دیکھنے والوں کا ایمان ڈول جائے گا لیکن جس مسلمان کو زندہ کر دیا جاے اس کا ایمان اتنا پکا ہو گا کہ وہ زندہ ہو کر یقین سے کہہ گا مجھے یقین ہو گیا ہے کہ تم خدا نہیں ہے بلکے دجال ہے۔
خدا کرے ہمارے اندر بھی ایسا ہی ایمان پیدا ہو جائے تاکہ ایسی باتوں کی وجہ سے ہمارا ایمان نا ڈولا کرے
جنتریوں کے متعلق سوچنے اور اپنے کُلیئے بنانے کا مجھے کسی زمانہ میں شوق تھا ۔ ایک جنتری مصر میں قدیم زمانہ سے چلی آ رہی تھی جو 36 سالوں پر محیط تھی ۔ یہ قمری جنتری تھی اور کہا جاتا تھا کہ قمری مہینے ہمیشہ اس کے مطابق ہوتے تھے ۔ شاید جمال عبدالناصر کے دور میں وہ جنتری کہیں غائب ہو گئی ۔ مایا کی جنتری بلکہ کچھ اور محدود وقت کی جنتریوں کے متعلق میرا خیال تھا کہ بنانے والے اپنی مطالعاتی یا عملی استداد کا بھرپور استعمال کرنے کے بعد مزید آگے نہ جا سکے ۔ یہ ان کے بعد آنے والوں کا فرض تھا کہ ان پر مزید محنت کرتے جو نہیں کی گئی ہو گی ۔ ایسا تو میں نے پہلی بار اسی سال سنا کہ مایا کی جنتری ختم ہو گی تو دنیا ختم ہو جائے گی ۔ دنیا کے ختم ہونے کا سوائے اللہ تعالٰی کے کسی کو علم نہیں ۔ اگر ہوتا تو آخری نبی سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کو ضرور علم ہوتا ۔ انہوں نے اللہ کی بتائی ہوئی نشانیاں ہم تک پہنچا دیں جو ابھی تک پوری نہیں ہوئیں
بہت اعلٰی لکھا ، بلال بھائی، بہت زبردست ریسرچ ورک ہے آپ کا.
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محترم بھائیو!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ تمام بھائیوں نے اپنے اپنے طور پر اچھے اچھے جواب دیے ہیں لیکن ان تمام باتوں کو چھوڑ کر ہم اگر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث مبارکہ کو دیکھیں جوکہ حدیث جبرائیل سے مشہور ہے کہ جب جبرائیل امین نے آکر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ قیامت کے بارے میں بتائیں تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جس سے سوال کیاگیا ہے وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیںجانتا تو مطلب یہ ہے کہ ایک ایسی ذات کہ جس کے بغیر دنیا کا وجود ممکن نہیںاس ذات صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس بات کا علم نہیں ہے تو پھر دنیا میں اور کون ہے کہ جس کو اس بات کا علم ہوگیا کہ قیامت جب آنے والی ہے ۔
محترم بھائیو!
بے شک قیامت آئے گی اس سے کسی بھی مسلمان کا انکار نہیں ہے لیکن وقت کاتعین اور پہلے سے پیشن گوئی کہ اس دن قیامت آئے گی تو یہ بات ہمارے لئے خاص طورپر مسلمانوں کے لئے ٹھیک نہیںہے ۔ قیامت کا علم صرف اور صرف اللہ رب العالمین کے پاس ہے اس کا علم کسی جنتری منتری میں نہیںہے صرف وہی ذات جانتی کہ کب قیامت آئے گی ۔
اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ ہمیں ایمان پرقائم رکھے اور جب موت آئے تو ایمان کی حالت میں آئے آمین ثم آمین
مایا کیلنڈر اور قیامت 😉 ہماری قیامتی نشانیاں اور قیامت 😛
بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شکریہ بلال بھائی۔واقعی اس کے بارے میں ہمارے شہر میں بھی بہت سے لوگ خوف زدہ ہیں۔پھر اس کے بارے میں ایک تحقیقی بیان بھی ہوا تھا۔اسمیں تفصیل سے عوام کو بتایا گیا کہ اس کی کوئی حقیقیت نہیں۔ماشاء اللہ اب آپ کی تفصیلی تحریر سے بھی کافی معلومات اور اطمینان سا ہوا
میری یک جاننے والی نے بھی ایک بار کہیں وہ 2012 والی فلم دیکھی تھی لیکن وہ تھوڑی ہوشیار تھی ،اسلئے اس نے مزید معلومات کیلئے مجھ سے رابطہ کیا۔
تو پھر میں نے اسکو تفصیل سے سمجھایا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے ، اور یہ فلم ایک بے بنیاد ڈرامہ ہے۔تو وہ بات کو سمجھ گئی ۔
فلموں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔ فلم میں آپ کوئی بات کسی کو سمجھا سکتے ہیں یا پھر تفریح مہیا کرسکتے ہیں ۔ فلم انسان لکھتا ہے جبکہ تقدیر انسان کو بھی بنانے والا لکھتا ہے ۔
بلال بھائی مجھے اس مایا کیلنڈرکا تو کچھ بھی علم نہیں تھا ان کے بارے میں تفصیل کا شکریہ ۔ اس قیامت والی بات کا تو کافی عرصہ سے سن رہی ہوں مگر میں ہر ایک کو یہ ہی جواب دیا تھا کہ سو کر اٹھنے کا بھروسہ ہے نہ اٹھکر سونے کا ہی بھروسہ ہے کب کیا ہونا ہے صرف اللہ کو خبر ہے اس لئے ان باتوں پر دھیان دینے کے بجائے توبہ و استقفار پر زور دو ۔آپ نے ٹھیک کہا ایمان ہے تو امان ہے ۔ ایمان کی اللہ پاک ہمیں موت عطا کریں ۔ میرے بابا زور فجر کے بعد یہ دعا سات بار کرنے کہا کرتے تھے ۔یا ذالجلالِ والاکرام امتنا علٰی دین ِ الاسلام (اے جلال و بزرگی والے ہم کو دین اسلام پر مار)ہمیشہ کی طرح اچھی تحریر ہے ۔۔
بہت ذبردست لکھا ہے ، بلال بھائی، بہت زبردست ریسرچ ورک ہے آپ کا. اور خاص کر آخری پیراگراف بہت ہی اچھا لگا۔
اللہ ہم سب کو ایمان سلامت رکھے ، آمین
قیامت کے بارےمیں صرف اللہ تعالی کو پتہ ہے
سن 2000 میں تھے تو Y2K کا بہت چرچا ہوا تھا، مجھے یہ بھی کچھ ایسا ہی لگا تھا، اور فلم 2012 میں سڑکوں کی ہیرو کے ساتھ وفاداری کچھ مشکوک سی لگی تھی، اس لیے ہم مطمئن تھے اور دوستوں کو مطمئن رکھتے تھے۔
ویسے لفظ کلچر کا ترجمہ تہذیب یا ثقافت ہے، مذہب نہیں۔
روزانہ نیند سے بیدار ہونا کیا قیامت سے کم نہیں!
میری چھینک سے محسوس ہوتا ہے قیامت مچ گئی!
کیا مزیدار بات کی ہے! 😆
میں نے اسے آ ج پڑا جی ـ
آپ کابہت اعلٰی لکھا ، بلال بھائی، بہت زبردست ریسرچ ورک ہے آپ کاـ
بہت اعلٰی لکھا ، بلال بھائی، بہت زبردست ریسرچ ورک ہے آپ کاـ
قیامت کا علم صرف اللہ کو ہے ـ
کافی دن تک تذبذب کا شکار رہے۔یہ تو یقین تھا کہ قیامت کا علم صرف خدا اور نبی ﷺ کو ہی ہے مگرایک
تباہی کا اندیشہ سا تھا وہ دور ہو گیا ہے اور آپکی تحقیق نے بہت کچھ واضح کر دیا ہے۔
بہت بہت شکریہ۔
Pehli bar mein kisi Pakistani likhney waley sey mutasir howi hoon, aaj kay daur mein. Mein kabhi bhi kahin bhi tabsarah nahi kerti. Magar yeh pehli bar hay. Bohot ala. Mujhey aap per fakhar hey.