اکثر لوگ یہ کہتے پائے گئے ہیں کہ انہوں نے بلاگ بنایا ہے اور مستقل لکھ رہے ہیں مگر کوئی پڑھنے والا نہیں۔ جب کوئی مجھے ایسا کہتا ہے تو میرا جواب اکثر یہ ہوتا ہے کہ بھائی جی! اس میں کسی کا نہیں بلکہ آپ کا اپنا قصور ہے کیونکہ یہاں مانگے بغیر کچھ نہیں ملتا۔ بچہ جب تک روتا نہیں تب تک ماں بھی اسے دودھ نہیں دیتی۔ آج وہ دور ہے جب سیانے کہتے ہیں کہ ایک ہاتھ سے چیز بناؤ اور دوسرے ہاتھ سے اس کا ڈھول پیٹو۔ آج کے حالات ایسے ہیں کہ اگر کسی کے ساتھ چل رہے ہو تو وقتاً فوقتاً ساتھ والے کو بتاتے رہو کہ میں آپ کے ساتھ چل رہا ہوں، نہیں تو آج دنیا اِدھراُدھر اتنی مگن ہے کہ اسے ساتھ چلنے والا بھی نظر نہیں آتا۔ بات سمجھ گئے ہیں تو ٹھیک، ورنہ آسان الفاظ میں یہ کہ سوشل میڈیا پر اپنی تحریر کا ڈھول پیٹو۔ اپنے احباب سے تحریر پڑھنے کی گذارش کرو۔ جن کے ساتھ چل رہے ہیں، انہیں بتاؤ کہ آپ بھی بلاگ لکھتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اس کے بعد اگر آپ کی تحریر میں دم ہوا تو بہت جلد قارئین مل جائیں گے۔ اگر یہ سب نہیں کر سکتے اور سمجھتے ہیں کہ پیاسے کو کنویں کے پاس آنا چاہئے تو پھر شکایت نہ کریں، اپنا برتن تیار رکھیں، انتظار کریں کہ کب کسی کو پیاس لگے اور وہ آپ تک پہنچے۔ اگر اس بات کے قائل ہیں کہ آپ ہیرے ہیں اور لعل گوڈری میں پہچانا جائے تو پھر مزید انتظار کریں کہ کب جوہری کی نظر آپ پر پڑے اور آپ کو آپ کے اصل مقام تک پہنچائے۔ چھوٹی اور آسان بات یہ کہ یا تو اچھا لکھنے کے ساتھ ساتھ بلاگ کی تشہیر بھی کریں یا پھر چپ چاپ اچھے سے اچھا لکھتے رہیں اور شکایت نہ کریں۔ ہر دو صورتوں میں اچھا لکھنا شرط ہے ورنہ کہیں کوئی ٹھکانہ نہیں۔
بلاگ کی مناسب تشہیر کے واسطے سب سے پہلے سوشل میڈیا پر ہر نئی تحریر کا لنک دیں۔ اپنے بلاگ اور تحریر کے موضوع کے متعلق فیس بک وغیرہ پر گروپس میں شمولیت اختیار کریں اور ان میں تحریر کا لنک فراہم کریں۔ مزید فیس بک کے اردو بلاگر گروپ میں شامل ہو کر اپنی تحاریر کا لنک دینے کے ساتھ ساتھ دیگر بلاگر ساتھیوں کی بات چیت میں مناسب حصہ لیں۔ فیس بک پر اپنے بلاگ کا صفحہ بنائیں۔ فیس بک کے علاوہ دیگر سوشل نیٹ ورک جیسے ٹویٹر اور گوگل پلس وغیرہ پر بھی اپنا اکاؤنٹ بنائیں اور ہر نئی تحریر کا لنک اُدھر بھی دیں۔ گوگل فیڈ برنر میں بھی اپنا بلاگ شامل کریں۔ اس کے علاوہ مشہور بلاگ ایگریگیٹرز اور خاص طور پر اردو سیارہ اور اردو کے سب رنگ اور بلاگستان فیڈز میں اپنے بلاگ کا اندراج کرائیں تاکہ ایگریگیٹرز کے ذریعے بلاگ پڑھنے والے بھی آپ کے بلاگ تک پہنچ سکیں۔ سوشل نیٹ ورک اور اپنے بلاگ کی دیگر معلومات کو بلاگ پر نمایا جگہ پر رکھیں تاکہ قاری آسانی سے اپنی مرضی کے نیٹ ورک کے ذریعے آپ کے بلاگ سے منسلک ہو سکے۔ جب بلاگنگ کی دنیا میں بالکل نئے ہیں تو پہلے سے موجود بلاگز میں سے جو پسند آئے وہ پڑھیں، ہو سکے تو چھوٹا موٹا تبصرہ کریں اور تبصرہ کرتے ہوئے اپنے بلاگ کا لنک ضرور شامل کریں۔ پرانے بلاگرز کی توجہ حاصل کرنے اور انہیں اپنے ہونے کا احساس دلانے کا یہ سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ گوگل انیلیٹکس یا کسی دوسری اچھی سروس کے ذریعے اپنے بلاگ کی ٹریفک کو بھی دیکھتے رہیں تاکہ آپ کو اندازہ ہوتا رہے کہ آپ کا بلاگ کتنا پڑھا اور دیکھا جا رہا ہے۔ ٹریفک مانیٹر کرنے کے لئے کسی اچھی سروس کا انتخاب کریں ورنہ خوش فہمی میں مبتلا ہو کر ”مدھوش“ بھی ہو سکتے ہیں۔
بلاگ کی تشہیر میں بہتر رویہ اپنانا بہت ضروری ہے یعنی مختلف گروپس یا فورمز وغیرہ کے قوانین کی پاسداری کریں اور ایک دن میں ضرورت سے زیادہ تحاریر کے لنک پوسٹ نہ کریں۔ کسی چیز کی زیادتی نقصان دیتی ہے ایسے ہی ایک طرف ضرورت سے زیادہ لنکس دینے سے آپ زیادہ لکھنے والے کی بجائے سپیم تصور کیے جائیں گے اوردوسرا ایک ہی بلاگ کے زیادہ لنک ہونے سے لوگ توجہ بھی نہیں دیتے ہیں۔ اس لئے مناسب رویہ اپنا کر بہتر تشہیر کریں۔ جہاں لنک دینے کے ساتھ ساتھ کچھ لکھنے کی گنجائش ہو جیسے فیس بک پر لنک پوسٹ کرتے ہوئے ساتھ میں اس تحریر کا خلاصہ یا اپنی طرف سے اس تحریر کے متعلق دو چار سطریں ضرور لکھیں۔ تحریر کے متعلق یا خلاصہ چھوٹا مگر جاندار لکھیں تاکہ قاری آپ کے بلاگ پر دوڑا چلا آئے۔
آپ کا بلاگ نیا ہے تو پھر جب تک آپ دوسروں کو اپنے ہونے کا احساس نہیں دلائیں گے، تب تک کسی کو آپ کے بارے میں معلوم نہیں ہو گا۔ جب معلوم نہیں تو پھر بھلا کوئی کیسے آپ کے بلاگ تک پہنچے گا۔ اس لئے دوسروں کو اپنے ہونے کا احساس دلائیں، اپنی موجودگی ظاہر کریں اور بہتر انداز میں بلاگ کی تشہیر کریں۔
کئی نئے لوگ بلاگ بنانے کے بعد اچھا لکھنے کی بجائے خوبصورت تھیم/ٹیمپلیٹ کے پیچھے ضرورت سے زیادہ وقت ضائع کر دیتے ہیں۔ یاد رکھیں ”حُسن زیور کا محتاج نہیں ہوتا“۔ تھیم بلاگ کا زیور اور تحریر بلاگ کا حسن ہے۔ جب تحریر جاندار ہو گی تو وہ تھیم کی محتاج نہیں رہے گی۔ اس لئے کوئی مناسب سا اردو تھیم لگائیں تاکہ اردو بہتر انداز میں پڑھی جائے، جبکہ اصل توجہ اچھا لکھنے پر مرکوز کریں۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی خوبصورت تھیم خودبخود مل جائیں گے۔
”پیسٹیا“ بننے سے بچیں یعنی اِدھراُدھر سے تحریر کاپی پیسٹ کرنے کی بجائے اپنا مواد تخلیق کریں۔ بے شک کبھی کبھار انتخاب بھی شائع کریں لیکن انتخاب کی تعداد اتنی زیادہ نہیں ہونی چاہئے کہ قارئین آپ کو ”پیسٹیا“ سمجھنے لگ جائیں۔ ویسے ہمارا ہاں سازشی کہانیوں (کانسپیریسی تھیوریز) کی بھی بڑی مانگ ہے۔ کسی کے خلاف بغیر ثبوت باتیں کر کے جتنی جلدی مشہور ہوں گے اتنی ہی جلدی جھاگ کی طرح بیٹھ بھی جائیں گے۔ ایسا کرنے سے اپنے چند حواریوں کا ٹولہ تو بنا لیں گے مگر لکھاری کبھی نہیں بن پائیں گے۔ اس لئے جھوٹ لکھنے کی بجائے اچھا اور پائیدار لکھنے پر توجہ دیں۔
نئے لوگوں کو ایک شکوہ یہ ہو تا ہے کہ پرانے بلاگر ان کے بلاگز پر تبصرے نہیں کرتے۔ میں کسی دوسرے بلاگر کی بات نہیں کروں گا، بس اپنی بات کرتا ہوں۔ پہلی بات تو یہ کہ اب اردو بلاگستان بڑھتا جا رہا ہے اور ایک بندے کے لئے اتنے زیادہ بلاگ پڑھنا اور پھر تبصرہ کرنا آسان نہیں رہا۔ دوسرا نئے لوگوں کو میرا مشورہ ہے کہ وہ کسی پرانے کی توجہ حاصل کرنے کے چکر میں نہ پڑیں بلکہ نئی راہیں، نئی دنیا آباد کریں۔ یہ بلاگستان ہے، یہاں آپ آزاد ہیں اور آپ کو کسی کی سند کی ضرورت نہیں۔ اگر کوئی تبصرہ نہیں کرتا تو دل چھوٹا مت کریں بلکہ اتنا اچھا لکھیں کہ لوگ پڑھنے پر مجبور ہو جائیں۔ یاد رکھیں تحریر پر موجود تبصرے تحریر کے معیار کی نشانی نہیں ہوتے، ویسے بھی تبصروں کی بجائے یہ دیکھیں کہ تحریر کتنی دفعہ پڑھی گئی ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ کوئی بلاگ بنائے اور ایک دو تحاریر کے بعد چھا جائے۔ آخر وقت تو لگے گا۔ کوئی تھوڑے وقت میں زیادہ قارئین بنا جائے گا اور کسی کو زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ اس لئے حوصلہ رکھیں اور لکھتے رہیں۔
ساری باتوں کا خلاصہ یہ کہ بلاگ بنائیں اور خوبصورت تھیم کے پیچھے دوڑنے کی بجائے کوئی مناسب سا اردو تھیم لگائیں۔ توجہ اچھا لکھنے پر مرکوز رکھیں۔ اِدھراُدھر دوسروں کے بلاگز پر تبصرہ کر کے اپنے ہونے کا احساس دلانے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بلاگ کی مناسب تشہیر کریں۔ اس کے علاوہ اپنے بلاگستان والے ”خاندان“ کے ساتھ بھی جڑے رہیں تاکہ بلاگستان کے حالات سے بھی باخبر رہ سکیں۔ بلاگ کی ٹریفک بڑھنے میں تھوڑا وقت لگے گا اس لئے حوصلہ رکھیں اور اچھا لکھتے رہیں۔
بھائی جی ہم کو تو اب تک جوہری کی تلاش ہے 😥 😥 😥
ارے یہ کیا کیا؟ مفت میں ہی سب گُر بتا دیے 😳
ما شااللہ بہت اچھا لکھا ہے
بلال بھائی بڑے پتے کی بات بتائی ہے آپ نے تو ۔۔۔۔ لیکن میرے بلاگ پر آنے والی 80 فیصد ٹریفک فیس بک سے آتی ہے۔ ٹویٹر اور گوگل پلس سے آنے والے زائرین کی تعداد بہت کم ہوتی ہے حالانکہ ایک مناسب حلقہ احباب وہاں بھی موجود ہے ۔کیا آپ اس بارے میں بھی کچھ معلومات مہیا کر سکتے ہیں؟
ہت شکریہ ہمیشہ کی طرح رہنمائی کرنے اور حوصلہ بڑھانے کا،آپ کی تحریر پڑھ کر یہ شعر یاد آگیا
” سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے
ہزار ہا شجر ِسایہ دار راہ میں ہے “
جب ساری باتوں کو چند الفاظ میں خلاصے کے نام سے لکھ دیا تو پھر شروع سے اتنی طویل تحریر کی کیا ضرورت تھی۔ بس پہلے سے ہی خلاصہ لکھ لیتے ۔
جس نے سمجھنا ہے وہ سمجھ جائے گا ،جو نہیں سمجھے گا تو ہزار داستاں پڑھنے کے بعد بھی لیلیٰ مجنون کا فرق نہیں کرسکے گا۔
طویل تحریر کی ضرورت تھی ۔لیلہی مجنون کا فرق سمجھانے کے لئے
——————————————————-
بلال بھائی آپ کا شکریہ
بلاگز والوں کے لئے شعر
طے کی اس طرح سے ہم نے منزلیں
گر پڑے ۔گر کر اٹھے ۔اٹھکر چلے
ہمیشہ آپ بلاگستان کی رہنمائی کرتے آرہے ہیں ۔ شکریہ بھائی
شکریہ بہت کام کی تحریر ہے.
واقعی زبردست مضمون ہے۔
زبردست مضمون ہے، عمدہ رہنمائی ملی
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔ خیر کریسو۔
علم بانٹتے رہو بھیا بڑھتا رہے گا۔ 🙂
بھیا بہت عمدہ لکھا ہے آپ نے اور بہت کام کی باتیں بتائیں ہیں شکریہ
السلام علیکم و رحمتہ اللہ ۔ علم بانٹنے سے کم نہیں ہوتا بلکہ اس میں اضافہ ہوتا ہے۔اور اس سے استفادہ کرنے والوں کے دل سے دعائیں نکلتی ہیں۔ بلال بیٹا اللہ آپ کے علم میں اضافہ فرمائے اور اسی طرح اس خزانے کا منہ کھلا رکھو تا کہ مجھ جیسے کم علم بھی مستفید ہو سکیں۔ آمین یا رب العالمین
ماشاٰءاللہ بھائی ۔ یہ تحریر لکھ کر آپ نے میرے اور میرے جیسے دوسرے دوستوں کی مدد کی ۔اللہ سے دعا کہ آپ کو انسانیت کی بھلائی کا کام کرنے کی توفیق دے آمین
بھائی آپ کی تحریریں پڑھ کے بلاگ آج ہم نے بھی بنا لیا
آپ کی تحریر سے کافی آسانی سے پہلے بلاگ بنایا پھر اسے اردو رنگ دیا اور ابھی ابھی اردو سیارہ پہ رجسٹر کرنے کی درخواست دی
اگر آپ کی یہ تحریریں نہ ملتی تو میرے جیسے بندے کے لیے خالی خواب ہی ہوتا۔
اس رہنمائی پر آآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآپ کا نہایت شکریہ
بلال بھائی بہت ہی مفید باتیں تحریر کیں ہیں
بہت زبردست ، ویسے اردو بلاگ کی تشہیر کے لئے فیس بک بہت اچھا ذریعہ بن گیا ہے۔
پاکستان کے اخبارات کی ویب سائٹ نے فیس بک کے ذریعے ہی لوگوں کے ذہن میں اپنا برانڈ بنایا اور اب لوگ براہ راست ان ویب سائٹس پر جاتے ہیں۔
کچھ ایسا ہی بلگرز کو کرنا چاہئے۔
السلام علیکم۔۔۔
بہت اچھا لکھا بھائی۔ آپکی تحریروں سے رہنمائی لے کر یہاں تک پہنچے ہیں۔۔
شکریہ