جون 24, 2010
12 تبصر ے

کیا ہم پینڈو انسان نہیں؟

جب کسی سے پوچھا جائے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ دیہات کو کم بجلی اور شہر کو زیادہ تو جواب ملتا ہے شہر میں انڈسٹری ہوتی ہے اور اگر اسے بجلی نہیں ملے گی تو انڈسٹری بند ہو جائے گی۔ شہری لوگ بجلی جانے اور گرمی لگنے پر گھر سے باہر نہیں نکل سکتے اس لئے ان کو بجلی زیادہ دی جاتی ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی اگر شہر کو بجلی صرف ان دو وجوہات کی بنا پر زیادہ دی جاتی ہے تو ہم دیہاتی مٹی کے ساتھ مٹی ہو جاتے ہیں تو پھر کیا فصلوں کوآنسوؤں سے سیراب کریں؟ تیل کی قیمتیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں آ جا کر بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویل سے کام چلایا تو بجلی بھی ”ٹھس“۔اگر انڈسٹری کے بغیر گزارہ نہیں تو زرعی ملک میں زراعت کے بغیر گزارہ کیسے ہو گا؟ میں مانتا ہوں انڈسٹری کے بغیر گزارہ نہیں لیکن کیا زراعت کے بغیر گزارہ ممکن ہے؟ کیا ہم دیہاتی گرمی لگنے پر باہر فصلوں میں جا بیٹھیں؟ کیا ہمارے بچوں کو گرمی نہیں لگتی؟ کیا ہمارا کوئی حق نہیں کہ ہمارے بچے پنکھوں کے نیچے بیٹھ کر پڑھ سکیں؟ کیا ہمیں سستی بجلی دیتے ہو جو ساری ساری رات بند رکھتے ہو؟کیا ہم ٹیکس نہیں دیتے؟ کیا ہمیں ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں؟ کیا ٹھنڈا پانی پینے سے ہمارے پیٹ خراب ہو جاتے ہیں؟اوئے بتاؤ ہمیں بتاؤ کیا ہم جانور ہیں؟ کیا ہم انسان نہیں؟ کیا ہم پاکستانی نہیں؟ سیاست دانو جواب دو تم کیسے پاکستانیوں کی اتنی بڑی تعداد کو صرف دیہاتی کہہ کر نظر انداز کر دیتے ہو؟←  مزید پڑھیے
جون 10, 2010
7 تبصر ے
جون 10, 2010
7 تبصر ے

لالہ زار کی تصاویر – وادی ناران کاغان کی سیر حصہ دوم

ناران سے ہم بٹہ کنڈی پہنچے اور وہاں فیاض کے گھر گاڑی کھڑی کر کے لالہ زار کے لئے ٹریکنگ شروع کی۔ راستے میں ہلکی پھلکی برفباری بھی ہوئی۔ جب لالہ زار پہنچے تو بارش ہو رہی تھی۔ جب بارش رکی تو ہر طرف نظارے ہی نظارے تھے۔ رات لالہ زار ہی رکے اور پھر اگلے دن لالہ زار کا جوبن اپنے عروج پر تھا۔ مزید تفصیل جاننے اور دیکھنے کے لئے تصاویر اور←  مزید پڑھیے
جون 10, 2010
28 تبصر ے

وادی ناران کاغان کی سیر – تصاویر حصہ اول

دو جون 2010ء کی صبح ہم گجرات سے ناراں، کاغاں کے لئے نکلے۔ سارا سفر گپ شپ کرتے ہوئے گذارا۔ یوں تو دل کر رہا ہے کہ سارے سفر اور سیروتفریح کے لمحات کو قلمبند کروں لیکن وقت ساتھ نہیں دے رہا۔ جب تک کچھ لکھتا ہوں یا نہیں لکھتا تب تک آپ اگر دیکھنا پسند کریں تو پیارے پاکستان کے پیارے علاقے کی تصاویر دیکھیں۔ میں نے کوشش کی ہے کہ ہر تصویر کے ساتھ جگہ کا نام اور وقت لکھ سکوں۔ پہلی تصویر ناران سے آگے بٹہ کنڈی اور وہاں سے پہاڑ کے اوپر ایک مقام ”لالہ زار“ کی ہے۔ لالہ زار میں یہ چلو بھر پانی تھا :-) لیکن میرے دوست سلیم نے فوٹوگرافی کا ایسا فن دکھایا کہ←  مزید پڑھیے
اپریل 25, 2010
11 تبصر ے

دور حاضر میں بے شمار مسائل اور بیماریوں کی جڑ

اللہ نہ کرے جب کسی انسان کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ جائے تو وہ کئی لحاظ سے بے بس ہو جاتا ہے۔ کہتے ہیں انرجی کسی ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے۔ آج ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی بُری طرح ٹوٹے ہوئے بھی ایک عرصہ ہونے کو ہے لیکن ہمارے حکمران کرسی بچانے کے چکر میں اس مرض کا علاج کرنے کی بجائے عام کو جھوٹے دلاسے اور جھوٹے سرکاری بیان دیتے رہتے ہیں۔ انہیں بیانات اور اشتہارات پر غریب عوام کا بے شمار پیسا لگا دیا گیا ہے۔ اگر یہی پیسا اپنی واہ واہ بنانے کی بجائے کسی کام پر لگایا جاتا تو آج ہمارے حالات بالکل ٹھیک نہ سہی لیکن کم از کم آج جیسے نہ ہوتے۔ ہمیں جھوٹے دلاسے دینے والے، ہمیں بجلی کم استعمال کرنے کا کہنے والے خود آرام سے عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ جن کے گھروں اور دفتروں میں بڑے بڑے جنریٹر اور یو پی ایس لگے ہیں۔ جو جہاں جائیں وہاں بجلی بند نہیں ہوتی چاہے وہ نتھیا گلی ہی کیوں نہ ہو۔ ہمارے ٹیکسوں اور ہمارے خون پسینے کی کمائی سے ہمارے نوکر ہمیں ہی ذلت کی زندگی دے رہے ہیں۔←  مزید پڑھیے