بسم اللہ الرحمن الرحیم
میرے بلاگ/ ویب سائیٹ کی کوئی بھی تحریر اور کسی بھی قسم کی فائل اگر آپ اپنے بلاگ، فورم، کسی بھی قسم کی ویب سائیٹ یا پرنٹ کر کے شائع کرنا چاہیں تو درج ذیل باتوں کا خاص خیال رکھیں۔
• بغیر اطلاع کیے آپ کوئی بھی تحریر پوری کی پوری شائع نہیں کر سکتے۔ لیکن بغیر اطلاع کیے اپنے بلاگ، فورم یا ویب سائیٹ پر کسی تحریر کا تقریباً 25 فیصد حصہ شائع کر سکتے ہیں اور ساتھ میں میرے بلاگ/ویب سائیٹ پر موجود خاص اس تحریر کا حوالہ بمعہ لنک دینا ضروری ہے۔
• کوئی بھی تحریر پوری کی پوری یا اس کا تھوڑا بہت حصہ بغیر اجازت پرنٹ کر کے شائع نہیں کر سکتے۔
• میری تیار کردہ کسی بھی قسم کی فائل بغیر اجازت کسی دوسری جگہ اپلوڈ نہیں کر سکتے لیکن انتہائی مجبوری میں اپلوڈ کرنی پڑے تو مجھے اطلاع کرنا ضروری ہے اور مجبوری ختم ہونے کے ساتھ ہی وہ اپلوڈ کی ہوئی فائل بھی ختم کرنا ضروری ہے۔
• میری تیار کردہ کسی بھی قسم کی فائل کا لنک ہر جگہ ہر کسی سے شیئر کر سکتے ہیں لیکن صرف میرا فراہم کردہ لنک اور وہ بھی جو میری ویب سائیٹ کا ہو صرف وہی شیئر کر سکتے ہیں۔
• میری تیار کردہ کسی بھی فائل یا دیگر کسی مواد میں میری اجازت کے بغیر تبدیلی نہیں کر سکتے۔
• تہذیب اور اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر کسی کو ہر بات کہنے اور اختلاف کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔ بد تہذیب اور اخلاقیات سے گرے ہوئے تبصرے فوراً تبصرہ نگار کو بغیر اطلاع کیے ختم کر دیے جائیں گے۔
• کسی تحریر پر تبصرہ یا کسی قسم کا سوال ہمیشہ موضوع کے مطابق ہی کریں۔
• اگر آپ کوئی سوال پوچھنا چاہتے ہیں اور آپ کو متعلقہ موضوع نہیں مل رہا تو بلاگ یا مرکزی ویب سائیٹ پر موجود تلاش والے خانے کے ذریعے اپنا متعلقہ موضوع تلاش کر لیں۔
• اگر تلاش کے باوجود بھی متعلقہ موضوع نہ ملے تو پھر ادھر ادھر تبصرہ یا سوال کرنے کی بجائے متفرق سوالات اور تبصرے والے صفحہ پر جائیں اور وہیں پر اپنا سوال پوچھیں۔
سوالات اور تبصروں کے بارے میں یہ سب اس لئے کیا ہے کہ کچھ پیارے لوگ موضوع کو دیکھے اور پڑھے بغیر بس جو تازہ تحریر ہوتی اس پر اپنا سوال ٹھوک دیتے۔ جس کی وجہ سے اِدھر کی باتیں اُدھر اور اُدھر کی باتیں اِدھر ہو جاتیں۔ مثلاً تحریر سیاست پر ہوتی اور تبصرہ ہوتا ”بھائی انپیج کہاں سے ملے گا؟“ اس کے علاوہ مختلف لوگ ایک ہی سوال مختلف تحاریر پر بار بار دہراتے اور ہر جگہ جواب دیا جاتا اور بات موضوع سے ہٹ کر کہاں کی کہاں پہنچ جاتی۔ ویسے بھی اب مواد تھوڑا زیادہ ہو گیا ہے اور مجھے خود یاد نہیں رہتا کہ فلاں سوال کس تحریر پر ہوا تھا اور پہلے سے دیئے گئے جواب کا بتانے کی بجائے دوبارہ جواب لکھنا پڑتا ہے۔ اب ہر سوال موضوع کے مطابق اور مناسب جگہ پر ہو گا تو مجھے بھی بار بار ایک ہی سوال کا جواب نہیں دینا پڑے گا۔
میں نے جو تھوڑا بہت کام کیا اور کر رہا ہوں وہ آپ کے لئے ہی ہے اور بہتر سے بہتر انداز میں آپ تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ اگر آپ میرے بلاگ کے قارئین میں سے ہیں تو مجھے بہت عزیز ہیں۔ اس بیاض کی رونق آپ کے دم سے ہی ہے۔ مجھے پالیسی بنانے کا نہ کوئی شوق تھا اور نہ ہے۔ آپ سب میرے اپنے ہو اور اس طرح پالیسی بناتے ہوئے مجھے اچھا نہیں لگ رہا لیکن مندرجہ بالا پالیسی صرف مجبوری کے تحت بنانی پڑی تاکہ معلومات بہتر سے بہتر انداز میں آپ تک پہنچا سکوں۔ میں جانتا ہوں ہمارے ہاں نہ کوئی پالیسی ہے اور نہ کوئی قانون لیکن امید کرتا ہوں کہ آپ مہذب انسان ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے مندرجہ بالا پالیسی پر عمل ضرور کریں گے۔
اگر آپ کو لگتا ہے کہ مندرجہ بالا پالیسی ٹھیک نہیں یا اس میں کوئی مسئلہ ہے تو یہاں کلک کریں اور اپنی بات کھل کر بیان کریں۔
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں
براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”بلاگ اور ویب سائیٹ کی پالیسی“
Comments are closed.