یہ کچھ دن پہلے لکھا اور چند خدشات کی وجہ سے شائع نہیں کیا تھا۔ دراصل یہ سب ایک تحریر”موجودہ دور میں اردو زبان“ کے جواب میں لکھا تھا۔ میں کچھ دن انتظار کرتا رہا کہ شاید کسی کی اُس تحریر پر نظر پڑ جائے اور کوئی بات کرے اور پھر یونہی ہوا۔ دوستوں کی نظر پڑ گئی اور انہوں نے کافی تسلی بخش جواب دے دیئے ہیں۔ خیر میں نے یہ تحریر فیس بک پر ”اصل مفکروں“ کے ایک صفحہ پر پڑھی تھی۔ یہ تحریر ایک اچھی کوشش ہے۔ گو کہ میں ذاتی طور پر لکھاری کی کئی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں جیسے کہ اردو کے معاملے میں حکومت کی نالائقی لیکن تحریر میں کئی باتیں ایسی ہیں جو میرے خیال میں تھوڑی وضاحت طلب ہیں۔ لگتا ہے لکھاری کو کچھ باتوں کا علم نہیں تھا جبھی وہ کئی جگہوں پر غلطی کر گئے اور ساتھ ساتھ اردو کمپیوٹنگ کی تاریخ میں کافی کچھ چھوڑ گئے۔ ٹھیک ہے، فی الحال کمپیوٹر پر اردوزیادہ پذیرائی حاصل نہیں کر پائی اور ابھی کئی مسائل کا حل ہونا باقی ہے لیکن مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ آپ کی باتیں لوگوں میں حوصلہ پیدا کریں نہ کہ مایوسی تاکہ جو مسائل ہیں ان کا حل کرنے کے لئے کئی لوگ آگے بڑھیں۔ مزید جو پہلے کام کر چکے ہیں یا کام کر رہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے نہ کہ ان کو دیوار سے لگایا جائے۔
خیر جتنا کچھ میرے علم میں ہے اس کے مطابق جواب اور وضاحت کر دیتا ہوں۔ ”موجودہ دور میں اردو زبان“ والی تحریر کی باتیں نیلے رنگ میں درج ہیں اور ساتھ میری طرف سے کچھ وضاحت پیش خدمت ہے۔
ابھی تک ونڈوز اردو زبان میں دستیاب نہیں ہے۔
کوئی بھی کمپنی، کوئی بھی چیز منافع کمانے کے لئے بناتی ہے۔ اگر ونڈوز اردو زبان میں موجود نہیں تو اس میں مائیکروسافٹ کا کوئی قصور نہیں کیونکہ وہ تب ہی ونڈوز اردو میں بنائیں گے، جب اردو والے خود ایسی چیز خریدنا پسند فرمائیں گے۔ یہاں حال ایسا ہے کہ چوری کی ونڈوز تیس چالیس روپے میں حاصل کی جاتی ہے اور پھر اس چوری شدہ ونڈوز کو استعمال کرتے ہوئے مذہب کی تبلیغ کی جاتی ہے۔ آج پاکستانی جو ونڈوز استعمال کر رہے ہیں وہ اصلی ونڈوز پر منتقل ہونے کی مائیکروسافٹ کو گارنٹی دیں اور اردو ونڈوز کا کہیں تو پھر دیکھیں مائیکروسافٹ ونڈوز اردو میں بناتی ہے یا نہیں۔ اور تو اور مائیکروسافٹ خود کسی اچھے پاکستانی ادارے کو پیسے دے کر انگریزی کا اردو میں بہتر سے بہتر ترجمہ کروا لے گی۔
ٹوٹی پھوٹی سی اردو آپ آفس یا ایکسپلورر میں دیکھ سکتے ہیں جو کہ ایسے لکھی گئی ہوتی ہے کہ پڑھتے ہوئے سر میں درد ہوتا ہے۔
پتہ نہیں یہ کس ”اردو“ کی بات کر رہے ہیں۔ ہماری اردو نہ تو ٹوٹی پھوٹی ہوتی ہے اور نہ ہی ہمیں پڑھتے ہوئے سر میں درد ہوتا ہے، بلکہ ہماری اردو مکمل نستعلیق رسم الخط میں ہے اور ہمیں پڑھتے ہوئے خوشی ہوتی ہے۔
پہلے مرحلے میں فاسٹ فاؤنڈیشن کے CRULP کو بھی کچھ گرانٹ دی گئی جس نے اردو فونٹس اور کی بورڈ وغیرہ پر کچھ کام کیا ہے۔ (فاسٹ کے لیے پاکستانی قوم ہمیشہ آغا حسن عابدی اور بی سی سی آئی کی مشکور رہے گی کہ اکیلے اس ادارے نے پاکستان میں کمپیوٹر کی ترقی کے لیے جتنا کام کیا ہے، باقی سب نے مل کر بھی نہیں کیا ہو گا۔)
اس میں کوئی شک نہیں کرلپ نے اردو کے لئے کام کیا ہے اور میں ذاتی طور پر خود اس ادارے کا مشکور ہوں۔ لیکن شاید آپ بھول رہے ہیں کہ کرلپ کے فانٹس سے پہلے بھی یونیکوڈ فانٹس بن چکے تھے اور کرلپ کا اردو کیبورڈ لے آؤٹ، مائیکروسافٹ کیبورڈ لے آؤٹ کریئٹر ریلیز ہونے کے بعد بنا۔ مائیکروسافٹ کیبورڈ لے آؤٹ کریئٹر سے لے آؤٹ بنانا کوئی ”راکٹ سائنس“ نہیں بلکہ یہ بچوں کا کھیل ہے۔ آپ بات کرتے ہیں کہ کرلپ نے پاکستان میں کمپیوٹر (اردو) کی ترقی کے لئے جتنا کام کیا ہے، باقی سب نے مل کر بھی نہیں کیا ہوگا، تو حضرت عرض ہے کہ ہم کرلپ کے مشکور ہیں لیکن یہاں آپ غلطی کر گئے ہیں۔ شاید آپ نے اردو محفل، شاکرالقادری، نبیل نقوی، زکریا اجمل اور امجد علوی وغیرہ وغیرہ کا نام نہیں سنا۔ کرلپ نے تو پھر بھی گرانٹ لے کر دو چار فانٹ بنائے لیکن یہاں تو لوگ گرانٹ نہیں بلکہ الٹا اپنی جیب سے خرچ کر کے، اپنا قیمتی وقت اردو کی خدمت میں لگا کر اردو فانٹس سرور تک بنائے بیٹھے ہیں جہاں آپ کو رنگا رنگ یونیکوڈ اردو فانٹس ملیں گے۔ ٹھیک ہے کرلپ نے کام کیا ہے لیکن یہ بات میں پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ کرلپ کا کام باقی اردو کے لئے کام کرنے کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔ شاید کئی دوستوں کو میری اس بات پر حیرانگی ہو لیکن دوستو! باقی لوگوں کو چھوڑو صرف کبھی اردو محفل کے کام پر نظر ڈالیے گا تو خود اندازہ ہو جائے گا کہ چند لوگ، ایک گرانٹ لے کر کام کرنے والے ادارے کی نسبت کیا کیا کر چکے ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔ لوگ مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ اردو بلاگنگ، اردو فورمز اور زیادہ تر اردو ویب سائیٹ اور باقی سب کچھ جہاں آج کھڑا ہے اس سب کے پیچھے بالواسطہ یا بلا واسطہ اردو محفل ہی ہے۔ آپ کو بتاتا چلوں کہ بندہ ناچیز (م بلال م) بھی آج تک جو کچھ کر سکا ہے اس کا زیادہ حصہ اردو محفل کی ہی بدولت ہے۔ بھائی لوگو! آخر تحقیقی مباحثے بھی کوئی چیز ہیں۔ اردو کمپیوٹنگ پر ایسی تحقیق اور باتیں ہمیں سوائے اردو محفل کے کسی ادارے کے پاس نہیں ملتیں۔ یونیکوڈ اردو کے بے شمار مسائل کے حل اردو محفل نے ہی دریافت کیے۔ ڈیٹابیس سے لے کر اردو ویب بیج بنانے، وی بلیٹن، پی ایچ پی بی بی، جملہ، دروپل، ورڈپریس اور کئی چیزوں کی اردو میں تحقیق، تراجم، انسٹال کرنے کا طریقہ اردو میں اور پھر مدد اردو محفل ہی نے دی اور ابھی تک دے رہی ہے۔ اردو محفل کے مزید کارنامے بتانے شروع کیے تو عام تحریر نہیں بلکہ پوری کتاب لکھنی پڑ جائے گی۔ خلاصہ یہ کہ میری نظر میں فی الحال اردو محفل کا کوئی ثانی نہیں۔
انڈیا نے تقریباً 1982 میں ہندی زبانوں کو کمپیوٹر پر استعمال کرنے کے لیے ایک اچھا سٹینڈرڈ بنا لیا تھا۔ ہم نے رو پیٹ کر 2000 کے بھی کافی بعد ایسا کیا۔ لیکن اردو کیونکہ کمپیوٹر پر ایک یتیم زبان ہے، اس لیے اس کوبھی کوئی نہیں پوچھتا۔
محترم مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ آپ ”اچھا سٹینڈرڈ“ کس چیز کو کہہ رہے ہیں؟ مجھے انڈیا کا تو پتہ نہیں لیکن اردو کا نوری نستعلیق فانٹ بھی تقریباً 1980ء کے آس پاس تیار ہو چکا تھا۔ 1982ء تک سات آٹھ ایسے پبلشنگ ادارے وجود میں آ چکے تھے جو نوری نستعلیق میں کتابت کرتے تھے۔ باقی بھائی جان ہمارے ہاں جب سے کمپیوٹر عام انسان تک پہنچا ہے تب سے لوگ کمپیوٹر پر اردو وقت کے حساب سے ”اچھے سٹینڈرڈ“ پر لکھ رہے ہیں۔ کم از کم میں تو 2000ء سے ہی اردو میں ہی ای میل کرتا آ رہا ہوں۔ ٹھیک ہے وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی تبدیل ہوتی آئی ہے لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں ہم اردو کو کمپیوٹر پر ایک یتیم زبان کہیں۔ اردو کمپیوٹر پر یتیم نہیں ں ں ں ں۔۔۔ بلکہ یتیم ہماری سوچ ہے۔ اردو کو اگر کوئی پوچھتا نہیں تو اس کی وجہ اردو کی یتیمی نہیں بلکہ ہماری ذہنی غلامی ہے۔ شاید حالات کو کوسنا ہماری عادت بن چکی ہے۔ بھائی صاحب اگر اردو آج پیچھے ہے تو اس کے ذمہ دار بھی ہم ہیں۔ اردو کو یتیم کہنے سے پہلے اتنا تو سوچ لیتے کہ آج اس کے وارث ہم ہیں۔ جب ہم ہی کسی قابل نہیں تو اس میں اردو کا کیا قصور؟
بے قدری کی انتہا تو دیکھیں کہ اردو میں ڈیسک ٹاپ پبلشنگ کا تقریباً واحد سافٹ وئیر، ان پیج، ایک بھارتی سافٹ وئیر ہے۔
جناب آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ نوری نستعلیق فانٹ پاکستان میں ہی بنا تھا لیکن مزید پروگرامنگ کا کام پاکستان میں ممکن نہ ہو سکا تو پھر ہندوستان کے لوگوں نے اس پر مزید کام کر کے سافٹ ویئر تیار کیا۔ مجھے سمجھ نہیں آتی، اردو کے معاملے میں اتنی تنگ نظری کیوں۔ جس مشین پر آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہیں وہ پاکستان نے تو نہیں بنائی بلکہ وہ بھی غیر ملکی ہی ہے۔ مجھے بھی آپ کی طرح ہندوستانیوں سے بے شمار نظریاتی اختلاف ہو سکتے ہیں، لیکن اس میں اردو کو کیوں گھسیڑ رہے ہو۔ ٹھیک ہے اردو پاکستان کی قومی زبان ہے لیکن اردو ہندوستان میں بھی بولی جاتی ہے اور یہ ان کی بھی زبان ہے، اس لئے اردو میری یا آپ کی جاگیر نہیں بلکہ یہ ہر اس انسان کی زبان ہے جو اسے پسند کرتا ہے۔
باقی آپ کو بتاتا چلوں کہ اب اردو والے انپیج کے محتاج نہیں۔ اب اردو میں ڈیسک ٹاپ پبلشنگ کئی اور سافٹ ویئر کے ذریعے ہو سکتی ہے البتہ ہم دوسری طرف نہ دیکھیں تو یہ علیحدہ بات ہے۔
سن 2010 میں جاکر حکومت (اور) لوگوں نے ونڈوز وسٹا اور سیون میں موجود اردو لکھنے کی سپورٹ اور فونٹس کی وجہ سے اردو بلاگز میں زیادہ دلچسپی دکھانی شروع کی۔ اسے سے پہلے کوئی بھی اردو ویب سائٹ دیکھنے کے لیے اس پر موجود فونٹ کو ڈاونلوڈ کرنا پڑتا تھا۔ بی بی سی اردو پہلی مقبول اردو ویب سائٹ بنی۔
حضرت زیادہ نہیں تو تھوڑی سی تحقیق کر لیتے۔ ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں کہ 2010ء میں اردو لکھنے کی سپورٹ اور فانٹس کی وجہ سے اردو بلاگز میں دلچسپی دکھانی شروع کی، تو دوسری طرف کہتے ہیں کہ بی بی سی اردو پہلی مقبول اردو ویب سائیٹ بنی۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ بی بی سی اردو کی ویب سائیٹ تو 2002ء میں شروع ہوئی تھی۔ یوں 2010ء والی بات سمجھ نہیں آتی۔
خیر آپ کو بتاتا چلو کہ 2010ء میں نہیں بلکہ بہت پہلے ہی ونڈوز ایکس پی میں اردو لکھنے اور فانٹس کی مکمل سہولت موجود تھی اور اردو ویب سائیٹ دیکھنے کے لئے کسی فانٹ کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔ اگر آپ کی مراد نستعلیق فانٹ ہے تو بھائی جان نستعلیق فانٹ تو وسٹا اور سیون میں بھی موجود نہیں، پھر آپ یہ سہرا وسٹا اور سیون کے سر کیوں سجا رہے ہیں؟ بلکہ یہ سہرا ونڈوز 8 کے سر سجائیے گا کیونکہ اس میں نستعلیق فانٹ آ رہا ہے۔۔۔ باقی اگر بات اردو بلاگنگ کی کی جائے تو عرض ہے کہ 2008ء سے تو میں بھی بلاگنگ کر رہا ہوں جبکہ کہا جاتا ہے کہ 2002ء میں عمیر سلام پہلا اردو بلاگر تھا۔ 2004ء سے تو اپنے خاور کھوکھر صاحب بھی بلاگنگ کر رہے ہیں۔ 2005ء میں اردو محفل (پہلی یونیکوڈ اردو فورم) کیا بنی پھر تو جیسے اردو بلاگنگ میں انقلاب آ گیا۔ آپ کو بتاتا چلوں کہ 2005ء میں ہی اردو سیارہ پہلا اردو بلاگ ایگریگیٹر بھی وجود میں آ چکا تھا۔ بھائی جی یہ کوئی قبل مسیح کی باتیں تو نہیں جو آپ تاریخ میں اتنی بڑی غلطیاں شامل کر رہے ہیں۔
انٹرنیٹ پر دنیا کی پہلی پانچ مقبول ترین زبانوں میں سے ایک کا ہندی چہرہ تو نظر آتا ہے، اردو نہیں۔ گوگل اور وکی پیڈیا جیسی سائٹس پر اردو ایک دو سال پہلے تک موجود نہیں تھی حالانکہ ایسی زبانیں موجود تھیں جنہیں ایک دو کروڑ سے بھی کم لوگ بولتے تھے۔ اب ورڈ میں اردو مل جاتی ہے، لیکن اردو ڈکشنری کے بغیر۔
ویسے تحریر میں یہاں تک پہنچنے تک میرے دماغ کی بتیاں بجھنے لگ پڑیں تھیں کہ یہ بھائی صاحب آخر لکھ کیا رہے ہیں۔ خیر پانچ مقبول ترین زبانوں میں اگر اردو چہرہ نظر نہیں آتا تو اس کی سیدھی سی وجہ یہ ہے کہ ان چہروں کی تعداد کم ہے جو انٹرنیٹ پر اردو لکھنے کو فوقیت دیتے ہوں۔ گوگل پر ایک دو سال پہلے تک اردو نہیں تھی اگر اس سے مراد تلاش کے نتائج میں اردو کا کہہ رہے ہیں تو پھر عرض ہے کہ جس دن انٹرنیٹ پر یونیکوڈ اردو لکھی جانی شروع ہوئی اسی دن گوگل کی تلاش میں اردو شامل ہو گئی تھی۔ مزید آپ وکی پیڈیا پر اردو ایک دو سال پہلے تک موجود نہیں تھی کا کہتے ہو جبکہ ایسا نہیں تھا۔ اگر آپ قریب ترین ہوتے پھر بھی کوئی بات ہوتی لیکن آپ تو بہت فرق ڈال گئے۔ جناب وکی پیڈیا پر اردو 2004ء سے موجود ہے۔
ورڈ میں ڈکشنری سے مراد اگر یہ ہے کہ غلط الفاظ کی نشاندہی ورڈ خودبخود کر دے تو عرض ہے کہ ورڈ میں اردو ڈکشنری ”موجود“ ہے۔
باقی رہی بات معیاری اردو کی سند کے لئے اور دیگر الفاظ کے تراجم کے لئے ادارہ ہونا چاہئے تو میں اس بات پر آپ سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔ اب اصطلاحات کا ترجمہ کیا اور کس طرح ہونا چاہئے اس پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ میں لسانیات کا ماہر نہیں اور یہ کام تو ماہرین کا ہے۔ بھائی صاحب آپ کی تحریر کے جواب میں میری اس تحریر کو اگر آپ پڑھیں تو برائے مہربانی غصہ نہ کیجئے گا۔ دراصل میں نے آپ کی تحریر میں جو غلطیاں دیکھیں سوچا ان کی نشاندہی کر دوں تاکہ لوگوں تک حقائق پہنچیں۔ یقیناً آپ اور میں ایک ہی کشتی کے سوار ہیں۔ آپ نے بھی اردو کی بہتری کے لئے تحریر لکھی ہے لیکن مجھے محسوس ہوا کہ جہاں جہاں غلطیاں ہیں ان کی مجھے نشاندہی ضرور کرنی چاہئے، سو کر دی۔ باقی اگر میں کسی جگہ غلطی پر ہوں تو امید کرتا ہوں کہ آپ اچھے انداز میں میری اصلاح ضرور کریں گے۔ آخری بات یہ کہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اردو لکھنا اور پڑھنا کوئی مشکل نہیں بلکہ یہ بالکل انگریزی یا دیگر زبانوں کی طرح ہی ہے۔ عام صارفین کے لئے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اردو لکھنے اور پڑھنے کی مکمل سہولت موجود ہے، اس لئے بہتر یہ ہے کہ لوگوں کو اردو لکھنے کی طرف قائل کرو، نہ کہ مسائل کا انبار سنا کر لوگوں میں مایوسی پیدا کرو۔ ٹھیک ہے چند ایک مسائل کا حل ہونا ابھی باقی ہے لیکن اب اتنے بھی مسائل نہیں جن کا آپ نے ذکر کر دیا ہے، ویسے اگر کہیں مسئلہ ہے تو وہ ہماری سوچ کا ہے جو ہم اردو لکھنا پسند ہی نہیں کرتے۔ اس لئے لوگوں کے حوصلے بڑھاؤ اور اردو لکھنے اور پڑھنے کی طرف قائل کرو۔۔۔
آپ یہاں فاروق سرور خان صاحب کا ذکر نا کر کے اردو کے ساتھ نہایت زیادتی کررہے ہیں۔ انہوں نے غالبا 1980 میں کام شروع کیا تھا۔ ان کے بارے میں مزید جاننے کے لئے آپ ان کا انٹرویو یہاں پڑھ سکتے ہیں
http://goo.gl/uI10K
بھائی جان پہلی بات تو یہ کہ میں تو کئی اور نام چھوڑ کر بھی اردو کے ساتھ ”زیادتی“ کر رہا ہوں اور دوسری بات یہ کہ یہ تحریر کوئی اردو کمپیوٹنگ کی تاریخ نہیں جس میں کوئی نام رہ گیا تو زیادتی ہو جائے گی۔ تیسری بات یہ کہ دو چار ناموں کے بعد ”وغیرہ وغیرہ“ اسی لئے لکھا ہے کہ ان ناموں کی فہرست لمبی ہے۔ چوتھی بات یہ کہ یہ تحریر جوابات پر مبنی ہے اس لئے چند نام مثال کے طور پر پیش کئے ہیں۔ پانچویں اور آخری بات یہ کہ جب اردو کمپیوٹنگ کی تحریر لکھی تب فاروق سرور صاحب کو نہیں بھولوں گا۔
آہ آہ آہ
رکھ ایتھے ملنگی 😀
اچھا جواب دیا ہے ان لوگوں کو جو اردو کے لئے کچھ کرتے نہیں،،،،، اور جو کرتے ہیں ان کو داد دینے کی بجائے انہیں دل شکستہ کرتے ہیں۔
فخر نوید بھائی! جواب کیا دینا ہے بس کوشش کی ہے کہ تھوڑی تعمیری قسم کی بحث میں حصہ لیا جائے۔ دراصل جنہوں نے (عام آدمی) وہ تحریر لکھی ہے وہ اور ہم سب ایک ہی کشتی کے سوار ہے۔ انہوں نے بھی اردو کی صدا بلند کی ہے۔ باقی میں جوابی تحریر ہر گز نہ لکھتا، بس کچھ جگہ چند باتوں کی کمی اور غلطی محسوس کی تو سوچا تھوڑی وضاحت کر دوں۔
خوب جواب دیا ہے
واقعی؟ ویسے وہ بھی ہمارے ہی بھائی ہیں۔
السلام علیکم،
جزاک اللہ بلال۔ آپ نے یقیناً ہمارا بہت محبت سے ذکر کیا ہے۔ کرلپ پر جو کام کیا گیا ہےاس کی نظیر کہیں نہیں ملتی ہے۔ کرلپ پر خالصتاً سائنسی بنیادوںپر تحقیق کی گئی ہے اور مشین ٹرانسلیشن جیسے پراجیکٹس پر کام کیا گیا ہے۔ بہرحال اس میدان میںحکوتی سرپرستی کی بہت ضرورت ہے اور ایسے اداروںکی بھی جو حکومت سے ملنے والی گرانٹس کو درست طور پر استعمال کریں۔
والسلام
وعلیکم السلام!
نبیل بھائی تبصرہ کرنے کا بہت شکریہ۔ بات آپ کی ٹھیک ہے کہ کرلپ نے اچھا کام کیا ہے اور ہم بھی ان کی قدر کرتے ہیں اور یہ بات میں نے تحریر میں بھی لکھی ہے، لیکن کرلپ ایک ادارہ ہے، اور ایک بڑا ادارہ ہونے کی حیثیت سے اس نے اتنے سالوں میں جتنا کام کیا ہے وہ میرے خیال میں، یہ کہنے کے لئے کافی نہیں کہ انہوں نے جتنا کام کیا ہے اتنا باقی سب نے مل کر بھی نہیں کیا۔ ویسے کبھی خود پر اور ابن سعید وغیرہ وغیرہ جیسے لوگوں پر غور کیجئے گا کہ جس طرح یہ تمام لوگ جان مار کر اردو کے لئے ”مفت“ میں کام کرتے ہیں اور ساتھ ساتھ اپنا روزگار بھی چلا رہے ہیں اور دوسری طرف ایک ایسا ادارہ ہے جس کے پیچھے کافی مضبوط ہاتھ ہیں، تو ایک ادارہ ہونے کی حیثیت سے انہوں نے جو کام کیا ہے وہ کوئی۔۔۔۔۔
“ٹوٹی پھوٹی سی اردو آپ آفس یا ایکسپلورر میں دیکھ سکتے ہیں جو کہ ایسے لکھی گئی ہوتی ہے کہ پڑھتے ہوئے سر میں درد ہوتا ہے۔” از “عام آدمی”
مر شد!
عام آدمی کے بلاگ پر کوئی اردو فونٹ ڈاؤن لوڈ کرا دے۔ کہ ہر خاص و عام کو وہ بلاگ کھولتے ہی سر درد ہوتا ہے۔ :laughloud:
چ م ی والی سرکار۔۔۔ ایسے نہیں کہتے۔ دراصل ”عام آدمی“ بھی ہماری طرح کا ہی ہے۔ انہوں نے بھی اردو کی بہتری کے لئے تحریر لکھی ہے، بس مجھے لگا کہ ان کی اور میری غلطیوں کی اصلاح ہونی چاہئے اس لئے جوابی تحریر لکھی تاکہ لوگوں میں حوصلہ پیدا ہو کہ اردو کی اب اتنی بھی مشکلات نہیں۔ اس لئے آؤ سب مل کر چلیں اور جو مشکلات باقی ہیں، ان کا بھی حل تلاش کریں۔
بہت اچھی تحریر ہے۔ جزاک اللہ
انڑنیٹ پر موجود یونیکوڈ اردو میں موجود اخباروں کی وجہ سے اردو کی تشہیر میں وسعت لائی جا سکتی ہے۔
اس حوالہ سے ایک عملی قدم یہ اٹھایا جا سکتا ہے کہ :-
ایک سو لوگوں کی طرف سے روزنامہ ایکسپریس کو ای میل کرنے کی ضرورت ہے جس میں یہ لکھا ہو کہ براہ کرم ایکسپریس اخبار کو تصویری متن سے تحریری متن میں تبدیل کردیں۔ عین نوازش ہوگی۔
رابطہ :-
عباس اطہر
گروپ ایڈیٹر
48N انڈسٹریل ایریا ، گلبرگ 2 ، لاہور
Phone : +92-42-35878700-7 Fax : +92-42-35878708
abbasathar@express.com.pk
ای میل:-
مکرمی مدیر روزنامہ ایکسریس
السلام علیکم
براہ کرم روزنامہ ایکسپریس کے انٹرنیٹ ایڈیشن کو دیگر اردو اخبارات مثلا روزنامہ جنگ ، پاکستان ، نوائے وقت ،بی بی سی اردو کی طرح “تصویری متن” کے برعکس “تحریری متن” یا “یونیکوڈ اردو” میں تبدیل کر دیں۔
مجھے امید ہے کہ آپ کا یہ عمل روزنامہ ایکسپریس کے قارئین کی تعداد اور انٹرنیٹ ایڈیشن کے وزیٹرز کی تعداد میں اضافہ کا باعث ہوگا کیونکہ انٹرنیٹ پر تحریری متن پر مشتمل مواد کو گوگل کے ذریعے باآسانی سرچ کیا جاسکتا ہے جبکہ تصویری متن کی شکل میں ایسا ممکن نہیں ہوتا جس کی وجہ سے آپ گوگل سے سرچ کر کے اپنے اخبار تک پہنچنے والے قارئین سے محروم ہو جاتے ہیں۔
امید ہے کہ آپ اس بارے میں غور فرمائیں گے۔
والسلام
خیر اندیش
“آپ کا نام”
ای میل کے متن کو مزید واضح اور بہتر کرنے کے لیے اپنی تجاویز ضرور دیں۔
الف نظامی بھائی میں ایکسپریس تو کیا اور بھی کافی ساروں کو ای میل، فیکس اور فون تک کر چکا ہوں اور ایک دفعہ نہیں بلکہ کئی دفعہ، لیکن یہ لوگ سیدھے منہ بات نہیں کرتے۔ ای میل اور فیکس وغیرہ کا جواب تک نہیں دیتے۔ ویسے زیادہ تر ای میل ڈیلیوری فیل ہو جاتی ہے، شاید ان کے ان باکس بھرے پڑے ہیں۔
خیر آپ کی تجویز بہترین ہیں۔ اگر زیادہ لوگ ایک بات کہیں تو شاید ان کو کچھ خیال آ جائے۔۔۔
اس قسم کے مباحثے یا مضامین، سٹوڈنٹ کے لئے بہت فائدہ مند ہیں۔ آپ کے اس آرٹیکل سے مجھے تو بہت فائدہ ہوا ہے۔ میرے لئے یہ ساری معلومات ہی نئی ہیں۔
تحریر پسند کرنے بہت بہت شکریہ۔ چلیں اسی بہانے کسی کو معلومات ملی اور کچھ فائدہ تو ہوا۔
ٖٖٖٖٖکیا آپ مجھے اردو میں ڈیسک ٹاپ پبلشنگ کے مختلف سافٹ وئیر کا نام بتا سکتے ھیں۔ مھربانی
پہلی بات تو یہ کہ تقریباً تمام اچھے سافٹ ویئر میں اردو لکھی جا سکتی ہے۔ دوسری اور اہم بات یہ کہ جس طرح آپ ان پیج سے تحریر کو کورل ڈرا اور فوٹو شاپ میں لے کر جاتے ہیں ویسے ہی دیگر ٹیکسٹ ایڈیٹر مثلاً مائیکروسافٹ ورڈ وغیرہ سے بھی لے جا سکتے ہیں بلکہ کئی اردو فانٹس تو براہ راست فوٹو شاپ وغیرہ میں بھی بالکل ٹھیک چلتے ہیں۔ مزید میں ڈیسکٹاپ پبلشنگ کا زیادہ نہیں جانتا لیکن اتنا جانتا ہوں کہ مائیکروسافٹ پبلشر وغیرہ میں بھی اردو لکھی جا سکتی ہے۔ ویسے تحریر میں یہ بات کہنے کا مقصد یہ تھا کہ ان پیج کی محتاجی نہیں رہی کیونکہ جس انداز میں ان پیج کو استعمال کر کے کام کیا جاتا ہے بالکل اسی انداز میں دیگر سافٹ ویئر بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
Can someone please inform about a text editor to type urdu/english in non–arabic windows? Thanks a lot.
محترم آپ پاک اردو انسٹالر کے ذریعے کسی بھی ٹیکسٹ ایڈیٹر مثلاً مائیکروسافٹ ورڈ اور نوٹ پیڈ وغیرہ میں اردو لکھ سکتے ہیں۔ مزید ”ٹیکسٹ ایڈیٹر میں اردو لکھنا“ والی تحریر دیکھیں۔
فوٹو شاپ میں اردو لکھیں تو لکھی نھیں جاتی بلکہ مختلف قسم کے سمبل بن جاتے ھیں۔آپ مجھے اردو فانٹس کا نام بتا دیں جن سے فوٹو شاپ میں اردو لکھی جا سکے۔
اردو یا عربی وغیرہ لکھنے کے لئے فوٹوشاپ کے میڈل ایسٹرن ورژن کو استعمال کریں۔ رہی بات فانٹس کی تو تقریبا اردو کے زیادہ تر فانٹس میڈل ایسٹرن ورژن پر ٹھیک کام کرتے ہیں، ہاں کچھ نستعلیق فانٹس میں کہیں کہیں تھوڑا بہت مسئلہ آ رہا ہے۔ اطلاع ملی ہے کہ جمیل نوری نستعلیق کا جو نیا ورژن آنے والا ہے وہ فوٹو شاپ وغیرہ پر بالکل ٹھیک چلے گا۔
جمیل نوری نستعلیق کا نیا ورژن کب تک آ جاۓ گا؟
جمیل نوری نستعلیق کی ٹیم کے مطابق تو جلد ہی نیا ورژن آ جائے گا۔ انہوں نے کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی۔ ویسے آپ کی طرح ہمیں بھی نئے ورژن کا شدت سے انتظار ہے۔
فیس بوک کے لنک سے موصوف کے بلاگ پر گیا، لیکن دو لائن پڑھنے کے بعد سر میں درد ہوگیا چنانچہ نستعلق فونٹ کا مشورہ دیکر بھاگ گیا۔ آپ کے بلاگ سے جانا کہ انہوں نے لکھا کیا تھا، یار وہ بچارے تو اپنی سادگی میں خلوص کے ساتھ لکھ گئے، آپ نے اچھا کیا جو انہیں اندھیرے سے نکال دیا۔
بلال بھائی بہت اچھا لکھاہے اور تعمیری انداز میں جواب دیا ہے! اللہ کرے زورِقلم اور زیادہ! دعاگو شیراز علی
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ، آپ نے تو کمپوٹری اردو کی پوری کی پوری تاریخ لکھ ماری، میں کراچی یونیورسٹی کو صرف اس لئے مشورہ نہیں دے سکا کو وہ آپ کو اردو میں پی ایچ ڈی کی ڈگری دے کیونکہ جب سے انہوں نے رحمان ملک جیسے چول کو ڈگری دی ہے، کسی اور شریف آدمی کےلئے ڈگری لینا بےعزتی ہے۔