جون 21, 2023 - ایم بلال ایم
تبصرہ کریں

آج کے دور میں کیا آپ کو کیمرہ خریدنا چاہیئے؟

کچھ سال پہلے تک سیروسیاحت کے دوران بس یاداشت کے لئے سمارٹ فون وغیرہ سے کچھ تصویریں بناتا۔ جبکہ بطور لکھاری الفاظ کے ذریعے منظر کھینچتا۔ وقت گزرتا گیا اور الفاظ سے منظرنامہ کھینچتے کھینچتے معاملہ ڈی ایس ایل آر کیمرے سے منظر پکڑنے تک پہنچ گیا۔ یوں باقاعدہ فوٹوگرافر بھی بن گیا۔ تب سے فوٹوگرافی کے متعلق مسلسل پڑھتا، نت نئے تجربات کرتا، معلوماتی ویڈیوز دیکھتا اور نئی سے نئی تکنیک سیکھتا چلا آ رہا ہوں۔ ویسے اس کام میں ایسا مزہ آیا کہ ”سفر کی تصاویر“ کے ساتھ ساتھ ”تصاویر کے لئے سفر“ بھی ہونے لگا۔۔۔ یہ سب بتانے کا مقصد اپنی فوٹوگرافی کی مختصر کہانی بیان کرنا ہے، تاکہ دوست احباب کو اندازہ ہو سکے کہ ہماری فوٹوگرافی کا سفر کیسے شروع ہوا تھا اور آج بھی سیکھنا سیکھانا چل رہا ہے۔

اس تحریر میں اگر کہیں صرف فوٹو یا ویڈیوگرافی لکھوں تو اس کا مطلب دونوں ہی ہوں گے۔ ویسے بھی تکنیکی اعتبار سے تصاویر کا تسلسل ہی ویڈیو ہوتی ہے۔ بہرحال موضوع کی طرف لوٹتے ہوئے عرض ہے: دیکھیں جی! سب سے پہلے یہ فیصلہ کریں کہ آپ نے سیروسیاحت کی فوٹوگرافی کرنی ہے یا فوٹوگرافی کے لئے سیروسیاحت؟ گویا آپ کی پہلی ترجیح کیا ہے؟ اور اگر دونوں بھی ہیں تو کس سطح کا کام کرنا چاہتے ہیں؟

• اگر سیر و سیاحت کے دوران اچھی تصویریں اور ویڈیوز بنانا چاہتے ہیں تو اس کے لئے آج کے جدید سمارٹ فون کیمرے کافی حد تک بہترین کام کرتے ہیں۔ بس ساتھ میں اک مناسب سا ٹرائی پاڈ(سٹینڈ) خرید لیں۔ تصویر کی تکنیک اور کمپوزیشن کے حوالے سے تھوڑا بہت پڑھیں اور سیکھیں۔ ویسے فون کیمرے کے کئی فوائد ہیں۔ مثلاً آپ کو تکنیکی اعتبار سے فوٹوگرافی کی پیچیدگیاں سیکھنی نہیں پڑتیں، بلکہ فون کا آرٹیفیشل انٹیلیجنس سسٹم خودبخود کئی کام سر انجام دے دیتا ہے۔ اور تو اور اب سمارٹ فون کیمروں میں زبردست ”امیج سٹیبلائزر“ بھی آ چکے ہیں۔ یوں ویڈیوز بنانے کے لئے علیحدہ سے گمبل وغیرہ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اس کے علاوہ وزن میں ہلکے، چلتے پھرتے اور خاص طور پر ٹریکنگ کے دوران زندگی آسان ہو جاتی ہے۔

• اگر آپ کی پہلی ترجیح فوٹوگرافی ہے، بلکہ پروفیشنل لیول کی فوٹوگرافی، کچھ ہٹ کر کام کرنا اور باقاعدہ فوٹوگرافر بننا چاہتے ہیں تو یہ ایک پوری سائنس ہے اور فون کیمرے سے آپ کا مکمل کام نہیں ہونے والا۔ لہٰذا آپ کو فون کیمرے سے قدرے بڑے امیج سینسر اور لینز تبدیل ہونے والے یعنی ڈی ایس ایل آر یا مررلیس کیمرے اور اپنی فوٹوگرافی کی نوعیت کے حساب سے چند ایک لینزز اور دیگر سازوسامان کی ضرورت ہو گی۔ تبھی جدید سطح کا کام کر سکیں گے۔ لیکن اس کے لئے آپ کو باقاعدہ فوٹوگرافی کی تکنیک اور مشین چلانی سیکھنی پڑے گی۔ ساتھ ساتھ اڈوبی لائیٹ روم یا فوٹوشاپ استعمال کرنا آنا چاہیئے۔ اور ویڈیوگرافی کی صورت میں پریمیئم پرو یا ایسا ہی کوئی دوسرا ایڈیٹنگ سافٹ ویئر۔ اور ان کے لئے ایک تگڑا لیپ ٹاپ یا ڈیسکٹاپ درکار ہو گا۔ یہ سارے گیئرز اینڈ گیجٹس خیر سے لاکھوں روپے میں آئیں گے اور سیروسیاحت کے دوران آپ کے کندھوں پر لاکھوں روپے کا بوجھ تو ہو گا مگر ساتھ ساتھ پانچ دس کلو اضافی وزن بھی ہو گا۔ جسے سنبھالنا، موسمی اثرات اور ٹھوکروں سے محفوظ رکھنا اپنے آپ میں خود ایک بڑا کام ہے۔

آسان الفاظ میں یہ کہ سمارٹ فون اپنے بہترین سافٹ ویئر کی مدد سے ”ریڈی ٹو یوز“ تصویر بنا کر دے گا۔ زیادہ سے زیادہ آپ کو ہلکا پھلکا ”ٹی ٹاں“ کرنا پڑے گا۔ جبکہ بڑے کیمرے کے ”ششکے“ تو ہوتے ہیں اور اس سے جدید فوٹوگرافی بھی کی جا سکتی ہے، مگر بڑے کیمرے اور اس کے سازوسامان سے لے کر استعمال کرنے اور پھر تصویر تیار کرنے کے اپنے ہی بکھیڑے ہیں۔ میں آپ کو ڈرا نہیں رہا بلکہ ٹریول فوٹوگرافر بن کر جو خود پر بیت رہی ہے، اس کی ہلکی پھلکی شکل دیکھا رہا ہوں۔ بہرحال میرا مشورہ تو یہ ہے کہ اگر پہلے سے آپ کا فوٹوگرافی میں کوئی خاص تجربہ نہیں اور سیروسیاحت کے دوران اچھی فوٹوگرافی بھی کرنا چاہتے ہیں تو شروع میں اچھا سا سمارٹ فون کیمرہ لیں اور زیادہ زور گیئرز اینڈ گیجٹس کی بجائے فوٹوگرافی کی تکنیک اور کمپوزیشن وغیرہ پر دیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے آپ کا کام نکھرے گا تو خود پتہ چلتا جائے گا کہ مزید بہتری کے لئے کس چیز یا کیمرے کی ضرورت ہے۔
باقی تہاڈی مرضی
ستے خیراں
تحریر و تصویر : ایم بلال ایم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

تبصرہ تحریر کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *