گزشتہ سے پیوستہ
او میری جان دے ٹوٹے! ہاں تو پھر کیا فیصلہ کیا؟ آیا جوگیوں کی پگڈنڈی سے ٹلہ جوگیاں جانا ہے یا پھر دیگر بیسیوں راستوں میں سے کسی ایک سے؟ میری مانو تو جب ٹلہ جوگیاں ہی جانا ہے تو پھر جوگیوں کا بنایا راستہ اپناؤ۔ اور ہاں گائیڈ ساتھ لینا نہ بھولنا، ورنہ ٹلہ کی بھول بھلیوں میں کھو جاؤ گے۔ خیر جب تم جوگیوں کی پگڈنڈی سے ٹلہ جوگیاں جاؤ تو دیکھنا کہ اس راستے پر باقاعدہ پتھر لگے ہیں۔ جن کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ جوگیوں کے زمانے کے ہی لگے ہوئے ہیں۔ اور تم اس راستے پر چلتے چلتے بلندیاں چڑھتے ہی جانا اور آگے چل کر ”مرکھائی“ کے مقام پر یہ پگڈنڈنی روہتاس کی طرف سے آنے والے جیپ ٹریک کو مل جائے گی۔ اب تمہیں راز کی بات بتاتا ہوں کہ جہاں یہ پگڈنڈنی ٹریک کو ملے گی وہاں سے چالیس پچاس قدم بجانب مغرب ٹریک پر چلنے کے بعد دائیں ہاتھ والی معمولی سی بلندی پر بھی اک میدان ہے۔ ادھر جانے کے لئے ٹریک سے بس بیس پچیس قدم اوپر چڑھنا پڑے گا۔ میدان کی ایک طرف عمودی کھائی ہے، لہٰذا زیادہ کناروں پر نہ ہونا۔ یوں تو میدان میں کئی ایک درخت ہیں لیکن سانپ کی طرح بل کھاتے تنے والے درخت کے ساتھ یاد سے تصویر بنوانا۔ کیونکہ تم اب تک اتنی بلندی چڑھ چکے ہو گے کہ تمہارے بہت سارے بل نکل جائیں گے۔ خیر اسی جگہ و میدان کا نام مرکھائی ہے۔ لفظ ”مر“ اور ”کھائی“ پر غور کرنا تو اس نام کا مطلب سمجھ آ جائے گا۔ دراصل یہاں سے کھائی میں گر کر کئی اموات ہو چکی ہے اور اطلاعات کے مطابق مرنے والے سیدھے سادے جانور تھے، نہ کہ ٹیرھے میڑھے اور گنجلک سماجی جانور۔۔۔ لیکن تم یہاں سے چھلانگ لگا کر خودکشی ہرگز نہ کرنا۔ وہ کیا ہے کہ اگر مرنے کا اتنا ہی شوق چڑھا ہو تو آگے ”مقامِ خودکشی“ یعنی ”سوسائیڈپوائنٹ“ بھی آئے گا۔
مرکھائی کے بعد ٹریک کے اردگرد گھنا اور شدید رومانوی جنگل شروع ہو جائے گا۔ ہلکی پھلکی اترائی چڑھائی پر ہلکے پھلکے موڑ کاٹتے چلتے جانا۔ لیکن یوٹرن نما دو موڑوں کے بعد تیسرے موڑ کے بائیں ہاتھ پر وہ مقام آئے گا کہ جہاں سے تم نے گر کر اپنا شوق پورا کرنا ہے یعنی ”مقامِ خودکشی“۔ ویسے مقام تو دیکھ لینا لیکن چھوڑ یار! مر کے کیا کرنا۔ وہ کیا ہے کہ ”مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے“۔ ویسے بھی ہم جو تیری یاد میں مرے جا رہے ہیں، وہ کیا کم ہے؟ اب تم بھی مر کر کیا ہماری دنیا ویران کرو گے؟ چل چھوڑ! ٹلہ پر چلتے ہیں، ویسے بھی جوگیوں کو یوں مرنا زیب نہیں دیتا۔۔۔ جوگیا تو بس چلتے، جا چلتے جا۔ تھوڑا جلدی چل، کہیں شاندار غروبِ آفتاب نہ گزر جائے۔۔۔ لیکن ٹھہر! ٹلہ ٹاپ پر پہنچنے سے پہلے یعنی آخری موڑ کے قریب سیدھے ہاتھ پر رانجھے کا چبوترہ آئے گا۔ اسے دیکھتے جانا، کیونکہ یہی وہ چبوترہ ہے کہ جہاں رانجھے کو جوگ ملا، اس کے کان چھیدے گئے۔
ٹلہ جوگیاں پر خوش آمدید۔۔۔
اب بس جلدی جلدی خیمے لگاؤ اور اگر محکمہ جنگلات کے ریسٹ ہاؤس کی بکنگ کرائی ہوئی ہے تو اس میں سامان رکھو۔ یہاں میں جہلم کے اپنے دوست حاجی بطوطہ کمبل پوش یعنی بھائی سلیم اور زبیر مسعود صاحب کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ جو ہر دفعہ سرکاری دفاتر میں خجل ہو کر ہمارے لئے ریسٹ ہاؤس کی بکنگ کراتے ہیں۔ خیر باقی باتیں بعد میں ہوں گی۔ پہلے مقامِ غروب (سن سیٹ پوائنٹ) پر جا کر غروبِ آفتاب کا نظارہ تو کر لیں۔۔۔ لیں جی آج افق پر بادل ایسے تھے کہ سورج ”ٹِکی“ نہیں بنا، بولے تو تھال کی مانند پاتال میں نہیں ڈوبا بلکہ تیز روشنیاں دیتا دیتا یکدم بادلوں میں چھپ کر تصویر جیسا نظارہ دینے لگا۔۔۔ خیر ویڈیو کے لئے غروبِ آفتاب کا ٹائم لیپس تو پچھلی دفعہ بنا لیا تھا۔ لہٰذا ابھی رانا صاحب آپ ذرا دوست احباب کی فوٹواں شوٹواں بناؤ۔ اوئے ابو بکر زیادہ ٹپوشیاں نہ لگا اور اتنے کنارے پر نہ جا۔ معاملہ خطرناک ہے اور کہیں نیچے نہ گر جانا۔ احسن بھائی آپ ذرہ ”پیرا سوٹا مول“ لیجیئے اور کوئی یوگا کی مشق ہی کر دیکھیئے۔ عباسی صاحب ودی کا دھیان کیجیئے گا، چیمپئن بوائے کنارے کے زیادہ قریب جا رہا ہے۔ خرم ریاض بھائی اگر آپ کو سردی لگ رہی ہے تو عباس صاحب کیمپنگ سائیٹ سے اپنی جیکٹ لینے جا رہے ہیں، آپ کی بھی لے آئیں گے۔۔۔ آئے ہائے ہمارے دل کی پذیرائی بولے تو دلپذیر بھائی آج بڑے رومانوی موڈ میں بیٹھے ہیں۔ ذوالقرنین بھائی آپ ابوبکر کو زیادہ تنگ نہ کریں۔ طارق صاحب آپ ہی انہیں سمجھائیں۔ ہاں تو حنا اور مریم صاحبہ آپ کو ٹلہ جوگیاں پر غروبِ آفتاب کا نظارہ کیسا لگا؟ پاشا اینڈ فرینڈز آپ تینوں ذرا اِدھر کھڑے ہوں، آپ کی تصویر بناؤں۔ محسن رضا اِدھر کیوں نہیں آیا، کیا وہ ابھی سے کھانے کی تیاریاں کرنے لگا ہے اور کیا سکندر سروری اس کے پاس ہے؟ یہ میاں یاسین صاحب کدھر چلے گئے؟ کہیں جنگل کے کسی ٹریک پر تو نہیں نکل گئے۔ یارو! عباسی صاحب نے سب کو کتنی دفعہ کہا ہے کہ کچھ دیر خاموش ہو کر بیٹھو اور فطرت کو محسوس کرو۔۔۔ کچھ ایسی ہی باتیں ہو رہی تھیں کہ جب میں نے یہ تصویر بنائی اور پھر مزمل بھائی المعروف موٹا بھائی کو بولا کہ چلو آؤ ہم ذرا ”پرندو بادشاہ“ کی اڑانیں بھرتے ہیں۔ وہ کیا ہے کہ وادی بروغل کے سفر کے بعد سے پرندو کو مزمل بھائی کے ہاتھ سے اڑان بھرنے اور لینڈ کرنے کی عادت سی پڑ گئی ہے۔۔۔
کیا تم نے مقامِ غروب پر چبوترہ اور اس کے آگے کھلی جگہ دیکھی ہے؟ میرا خیال ہے کہ یہ تربیت گاہ ہے اور اس چبوترے پر مہاجوگی بیٹھ یا کھڑے ہو کر طالب علم جوگیوں کو تربیت دیتا ہو گا۔ کیا تمہیں خوف سے لڑنا ہے؟ خوف کے اُس پار جانا ہے؟ فطرت کو روح تک سمانا ہے؟ اک خاص ماحول بنانا ہے؟ اور اپنے اندر دیا جلانا ہے؟ تو کبھی مخلص ہو کر اس چبوترے پر چپ چاپ بیٹھ کر غروبِ آفتاب کا نظارہ کرنا۔ کسی جوگی منظرباز کی طرح یہاں خیمہ لگا کر رات گزارنا۔۔۔
تحریر کا اگلا حصہ ٹلہ جوگیاں کی ستاروں بھری رات
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں