انٹرنیٹ کے اس جدید دور میں یہ تو عوام کے ہاتھ میں ہے کہ انہیں آج کونسا ہتھیار چاہیئے؟ قلم یا تلوار، بلاگ یا بلٹ؟ بلاگرز جدید دور کے تھینک ٹینک ہیں اور ایک نئی دنیا کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ یہ انٹرنیٹ کی ایک آزاد ریاست بلاگستان کے باشندے ہیں، جہاں انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ اگر بلاگنگ کی اہمیت، اس کے نقصانات اور فوائد کی بات کی جائے تو دنیا میں اس کے ذریعے ہونے والی تبدیلیوں کی کئی مثالیں ملتی ہیں۔ امریکہ، روس، جارجیا اور عرب ممالک میں← مزید پڑھیے
ایک طرف بلاگرز بلاگنگ کے ذریعے اپنے تخلیقی فن کو نکھارتے اور بڑے اداروں میں جگہ بناتے ہیں تو دوسری طرف گھر بیٹھے پیسے بھی کماتے ہیں۔ بلاگ سے پیسے کمانے کا سب سے مشہور طریقہ اشتہار بازی ہے۔ بلاگرز کی اکثریت لکھاری ہوتی ہے اور کئی بلاگرز اپنی بلاگ تحاریر کی یا کوئی دوسری کتاب لکھ کر اس کی سافٹ اور ہارڈ کاپی بلاگ کے ذریعے فروخت کرتے ہیں۔ کئی پاکستانی انگریزی بلاگرز اچھی خاصی رقم کماتے ہیں، مگر اردو بلاگرز میں ایسی کوئی بات نہیں۔ اس کی وجہ← مزید پڑھیے
بلاگنگ نے پاکستان پہنچنے میں دیر تو لگائی مگر زیادہ دیر بھی نہ لگائی۔ پاکستان کے پہلے بلاگر کے بارے میں حتمی کچھ کہنا مشکل ہے۔ البتہ طارق مصطفیٰ اور عمیر سلام کا شمار اولین پاکستانی بلاگر میں ہوتا ہے۔ جنوری 2004ء میں بی بی سی اردو نے اپنی بلاگنگ کا آغاز کیا۔ جولائی 2005ء میں آن لائن فورم اردو محفل بنی اور اردو بلاگنگ کی دنیا میں انقلاب آ گیا۔ ساتھ ہی اردو سیارہ کے نام سے اردو بلاگز ایگریگیٹر بنا۔ آج کل دیگر کئی بلاگ ایگریگیٹرز موجود ہیں، جیسے اردو کے سب رنگ اور اردو سورس← مزید پڑھیے
ایک اندازے کے مطابق بلاگنگ کا آغاز 1994 میں ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ جسٹن ہال اور جیری پورنیلی کا شمار اولین بلاگرز میں ہوتا ہے۔ بلاگ کا سلسلہ تبھی چل نکلا تھا مگر تب اس کا نام بلاگ نہیں تھا۔ یہ اصطلاح بعد میں وجود میں آئی۔ دسمبر 1997ء میں ایک امریکن بلاگر جارن برگر نے ”ویب لاگ“ کی اصطلاح وضع کی۔ اس کے بعد مذاق مذاق میں اسی اصطلاح کی مختصر شکل سے لفظ بلاگ بنا۔ یہیں سے بلاگر اور بلاگستان کی اصطلاحات بھی وجود میں آئیں۔← مزید پڑھیے
وہ جسے تیزابیت رہتی ہے یعنی محمد سعد نے ایک دفعہ چند الٹی سیدھی چھلانگیں لگائیں اور عامر خاکوانی صاحب کی توجہ اردو بلاگنگ کی طرف دلائی۔ اس سے کچھ خاص نہ ہو سکا۔ لیکن نومبر 2012ء سے محمد سلیم کی تحاریر روزنامہ دنیا میں شائع ہونا شروع ہو گئیں۔ مزید مصطفیٰ ملک اور یاسر خوامخواہ جاپانی کی تحاریر بھی شائع ہوئیں۔ اب روزنامہ دنیا میں ”بلاگرز کی دنیا“ کے عنوان سے باقاعدہ ایک سلسلے کا آغاز کیا گیا ہے۔ جس پر ہم دنیا نیوز اور عامر خاکوانی صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ مگر خیال رہے← مزید پڑھیے