آپ بلاگ کیوں لکھتے ہیں اور آپ کو اردو سے اتنی محبت کیوں ہے؟ جی میں بلاگ نہیں لکھتا بلکہ آپ لوگ زبردستی لکھواتے ہو۔ دوسرا اردو سے محبت ہے یا نہیں مگر مجھے تم سے محبت ضرور ہے۔ آپس کی بات ہے کہ صنف کی تمیز کیے بغیر یہ جواب دے دیتا ہوں۔ اس لئے صنف نازک ایسے سوال ہرگز نہ کیا کریں، خاص طور پر اردو سے محبت والا سوال کرنے سے ایسے پرہیز کریں جیسے اپنی اصل عمر بتانے سے پرہیز کرتی ہیں۔ البتہ کسی کو اپنے چاہنے والے بڑھانے یا میری محبت کا ثبوت چاہیئے تو← مزید پڑھیے
اردو بلاگستان میں ایسا گھمسان کا رن پڑا کہ چھوٹی چھوٹی باتیں جنگِ عظیم کی صورت اختیار کر گئیں۔ بعض بلاگرز نے ایک دوسرے کے خلاف تحاریر لکھیں۔ میں نے محبت نامہ لکھا تو ایک مہرباں نے اس پر مجھے بھی رگڑا لگا دیا۔ اس کے علاوہ اور بہت کچھ ہوتا رہا۔ خیر یہ ماضی کی باتیں ہیں۔ اب وقت بدل چکا ہے اور اکثریت بہتر بلاگنگ کر رہی ہے سوائے چند ایک کے۔ اب اُن چند ایک کی وجہ سے پوری اردو بلاگرز کمیونٹی کو غلط کہنے والے اپنی ذہنی سطح← مزید پڑھیے
پچھلے دنوں ہمارا ایک دوست مظلوموں کی صف میں کھڑا ہو گیا ہے۔ بیچارہ ایک مصیبت سے نکل کر دوسری میں چلا گیا ہے۔ اب ہمیں اپنے ایک نکمے مگر کماؤ، ویب ڈویلپر، بلاگر، لکھاری اور سیاح دوست کی شادی کے لئے ”سیاہ“ لڑکی کا رشتہ درکار ہے۔ شرائط صرف دو ہیں۔ ایک یہ کہ لڑکی پہلوان ہو، تاکہ ہمارے دوست کو سیاحت سے باز رکھ کر گھر باندھے رکھے۔ دوسری شرط ہے کہ لڑکی کو اردو آتی ہو، تاکہ ہمارے دوست کی تحاریر پڑھے۔ ورنہ اسے کسی نے پڑھنا تو ہے نہیں۔ مزید← مزید پڑھیے
ہم مقررہ وقت پر چچا مستنصر حسین تارڑ کے گھر پہنچے۔ انہوں نے ہمیں اپنے سٹڈی روم میں بیٹھایا۔ وہاں بہت ساری کتابیں اور دیواروں پر پینٹگز لگی تھیں۔ اردو بولنے پر انہوں نے کہا کہ پنجابی ہو تو پھر پنجابی میں بات کرو۔ زیادہ تر باتیں زبان، ملکی حالات، سیاحت اور تارڑ صاحب کی کتابوں پر ہوئیں۔ ہم سوال کرتے اور وہ اس پر تفصیلی بات کرتے۔ بڑے کھلے ڈلے ماحول میں بات چیت ہوئی۔ دو اڑھائی گھنٹے کی ملاقات میں انہوں نے بڑی اہم باتیں سناتے ہوئے کہا← مزید پڑھیے
ایک زمانہ تھا جب ہم ہر چند دنوں بعد لاہور شہر میں پائے جاتے۔ لیکن پچھلے کچھ عرصے سے لاہور بے وفا صنم کی طرح منہ دوسری طرف کیے بیٹھا تھا۔ خیر ہم روٹھے صنم کو منانے خود ہی پہنچ گئے، ریاض شاہد بھی آئے ہوئے تھے اور اوپر سے لاہوری بلاگرز نے پاک ٹی ہاؤس میں زبردست ملاقات رکھ لی۔ اگلے دن فیصل آباد، گوجرہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ گیا۔ دور دراز کے گاؤں اور ان کا رہن سہن، فیصل آباد کے آٹھ بازار اور گھنٹہ گھر دیکھنے اور مصطفیٰ ملک صاحب سے ملاقات کا مزہ آیا۔← مزید پڑھیے