چند دوست اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ ہم جو پرانے چلے آ رہے ہیں وہی مستند بلاگر ہیں۔ ایسی باتوں اور بلاگنگ کے حوالے سے ہر کام میں ضرورت سے زیادہ شک نے کئی پرانے اردو بلاگرز کو ایک مخصوص گروہ تک محدود کر کے رکھ دیا ہے۔ بعض سوچتے ہیں کہ کہیں بلاگنگ کا رجحان کم تو نہیں ہو رہا؟ فی الحال میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ میری نظر میں تو بلاگنگ کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ کسی کو خبر نہ ہو تو یہ علیحدہ بات ہے۔ میرے اپنے بلاگ پر اتنی ٹریفک ہے کہ اس سے معقول آمدنی← مزید پڑھیے
گوگل کی ابتداء ایک ویب سرچ انجن کے طور پر ہوئی مگر آج گوگل انٹرنیٹ سے متعلقہ کئی قسم کی سہولیات دے رہا ہے بلکہ ایک عام صارف کی ضرورت کی تقریباً تمام سہولیات مفت فراہم کرتا ہے اور انہیں مفت سہولیات پر اشتہارات سے گوگل کو آمدن ہوتی ہے۔ آج کل زیادہ تر مشہور سہولیات وہی ہیں، جنہیں کسی زمانے میں گوگل نے خریدا تھا۔ ابھی گوگل کی چند مشہور سروسز کا سرسری اور تاریخی جائزہ لیتے ہیں یعنی کون سی سروس کس کام کے لئے ہے اور وہ کب← مزید پڑھیے
انٹرنیٹ کے اس جدید دور میں یہ تو عوام کے ہاتھ میں ہے کہ انہیں آج کونسا ہتھیار چاہیئے؟ قلم یا تلوار، بلاگ یا بلٹ؟ بلاگرز جدید دور کے تھینک ٹینک ہیں اور ایک نئی دنیا کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ یہ انٹرنیٹ کی ایک آزاد ریاست بلاگستان کے باشندے ہیں، جہاں انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ اگر بلاگنگ کی اہمیت، اس کے نقصانات اور فوائد کی بات کی جائے تو دنیا میں اس کے ذریعے ہونے والی تبدیلیوں کی کئی مثالیں ملتی ہیں۔ امریکہ، روس، جارجیا اور عرب ممالک میں← مزید پڑھیے
ایک اندازے کے مطابق بلاگنگ کا آغاز 1994 میں ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ جسٹن ہال اور جیری پورنیلی کا شمار اولین بلاگرز میں ہوتا ہے۔ بلاگ کا سلسلہ تبھی چل نکلا تھا مگر تب اس کا نام بلاگ نہیں تھا۔ یہ اصطلاح بعد میں وجود میں آئی۔ دسمبر 1997ء میں ایک امریکن بلاگر جارن برگر نے ”ویب لاگ“ کی اصطلاح وضع کی۔ اس کے بعد مذاق مذاق میں اسی اصطلاح کی مختصر شکل سے لفظ بلاگ بنا۔ یہیں سے بلاگر اور بلاگستان کی اصطلاحات بھی وجود میں آئیں۔← مزید پڑھیے
وہ جسے تیزابیت رہتی ہے یعنی محمد سعد نے ایک دفعہ چند الٹی سیدھی چھلانگیں لگائیں اور عامر خاکوانی صاحب کی توجہ اردو بلاگنگ کی طرف دلائی۔ اس سے کچھ خاص نہ ہو سکا۔ لیکن نومبر 2012ء سے محمد سلیم کی تحاریر روزنامہ دنیا میں شائع ہونا شروع ہو گئیں۔ مزید مصطفیٰ ملک اور یاسر خوامخواہ جاپانی کی تحاریر بھی شائع ہوئیں۔ اب روزنامہ دنیا میں ”بلاگرز کی دنیا“ کے عنوان سے باقاعدہ ایک سلسلے کا آغاز کیا گیا ہے۔ جس پر ہم دنیا نیوز اور عامر خاکوانی صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ مگر خیال رہے← مزید پڑھیے