بلاگنگ نے پاکستان پہنچنے میں دیر تو لگائی مگر زیادہ دیر بھی نہ لگائی۔ پاکستان کے پہلے بلاگر کے بارے میں حتمی کچھ کہنا مشکل ہے۔ البتہ طارق مصطفیٰ اور عمیر سلام کا شمار اولین پاکستانی بلاگر میں ہوتا ہے۔ جنوری 2004ء میں بی بی سی اردو نے اپنی بلاگنگ کا آغاز کیا۔ جولائی 2005ء میں آن لائن فورم اردو محفل بنی اور اردو بلاگنگ کی دنیا میں انقلاب آ گیا۔ ساتھ ہی اردو سیارہ کے نام سے اردو بلاگز ایگریگیٹر بنا۔ آج کل دیگر کئی بلاگ ایگریگیٹرز موجود ہیں، جیسے اردو کے سب رنگ اور اردو سورس← مزید پڑھیے
ایک اندازے کے مطابق بلاگنگ کا آغاز 1994 میں ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ جسٹن ہال اور جیری پورنیلی کا شمار اولین بلاگرز میں ہوتا ہے۔ بلاگ کا سلسلہ تبھی چل نکلا تھا مگر تب اس کا نام بلاگ نہیں تھا۔ یہ اصطلاح بعد میں وجود میں آئی۔ دسمبر 1997ء میں ایک امریکن بلاگر جارن برگر نے ”ویب لاگ“ کی اصطلاح وضع کی۔ اس کے بعد مذاق مذاق میں اسی اصطلاح کی مختصر شکل سے لفظ بلاگ بنا۔ یہیں سے بلاگر اور بلاگستان کی اصطلاحات بھی وجود میں آئیں۔← مزید پڑھیے
ہم مقررہ وقت پر چچا مستنصر حسین تارڑ کے گھر پہنچے۔ انہوں نے ہمیں اپنے سٹڈی روم میں بیٹھایا۔ وہاں بہت ساری کتابیں اور دیواروں پر پینٹگز لگی تھیں۔ اردو بولنے پر انہوں نے کہا کہ پنجابی ہو تو پھر پنجابی میں بات کرو۔ زیادہ تر باتیں زبان، ملکی حالات، سیاحت اور تارڑ صاحب کی کتابوں پر ہوئیں۔ ہم سوال کرتے اور وہ اس پر تفصیلی بات کرتے۔ بڑے کھلے ڈلے ماحول میں بات چیت ہوئی۔ دو اڑھائی گھنٹے کی ملاقات میں انہوں نے بڑی اہم باتیں سناتے ہوئے کہا← مزید پڑھیے
ایک زمانہ تھا جب ہم ہر چند دنوں بعد لاہور شہر میں پائے جاتے۔ لیکن پچھلے کچھ عرصے سے لاہور بے وفا صنم کی طرح منہ دوسری طرف کیے بیٹھا تھا۔ خیر ہم روٹھے صنم کو منانے خود ہی پہنچ گئے، ریاض شاہد بھی آئے ہوئے تھے اور اوپر سے لاہوری بلاگرز نے پاک ٹی ہاؤس میں زبردست ملاقات رکھ لی۔ اگلے دن فیصل آباد، گوجرہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ گیا۔ دور دراز کے گاؤں اور ان کا رہن سہن، فیصل آباد کے آٹھ بازار اور گھنٹہ گھر دیکھنے اور مصطفیٰ ملک صاحب سے ملاقات کا مزہ آیا۔← مزید پڑھیے
جب عمار اور شاکر نے کہا تو میں بلاگ کے متعلق سوچنے لگا۔ آخر 10 جون 2008ء کو اپنی پہلی تحریر شائع کی۔ بلاگ لکھتے پانچ سال ہو گئے ہیں اور یہ گھاٹے کا سودا نہیں رہا۔ گو کہ کئی لوگوں نے رسوا کرنے کی کوشش کی مگر اللہ نے مدد فرمائی اور عزت دی۔ یار لوگو! کچھ خیال کیا کرو۔ آخر ”گھوڑا“ بھی انسان ہے اور اس کا بھی دل دکھتا ہے۔ یہ کوئی فرشتہ نہیں، اس سے غلطی بھی ہو جاتی ہے۔← مزید پڑھیے