وہ جو مسکراتے ہوئے لمبی کالز کرتی ہیں ان کی فون پر ہونے والی گفتگو سنیئے۔ لڑکیوں کے سی ٹی سکین کرنے والی آنکھوں میں جھانک کر دیکھئے، تو پتہ چلے گا کہ یہی کچھ تو سوشل میڈیا پر بھی ہے۔ یہ سوشل میڈیا کا غیر سوشل رویہ نہیں بلکہ یہ عوام کا رویہ ہے۔ یہ روایتی میڈیا کا موازنہ سوشل میڈیا سے کرتے ہیں۔ روایتی میڈیا ادارہ جبکہ سوشل میڈیا تو عوام ہے۔← مزید پڑھیے
ہمارا معاملہ بڑا عجب ہے۔ فیس بک پر بلاگنگ ہو رہی ہے اور بلاگ کو ٹویٹر بنا رکھا ہے۔ اردو وکی پیڈیا ویران پڑا ہے مگر لوگ بلاگ پر جنرل نالج کاپی پیسٹ کر رہے ہیں۔ قوموں کے فلسفے فیس بک پر زیرِ بحث ہیں تو فورمز پر چِٹ چیٹ ہو رہی ہے۔ یاد رہے بلاگ کی ایک تحریر، فیس بک کی سو شیئرنگ سے بہتر ہے← مزید پڑھیے
مستقبل میں شادیوں کی تقریبات بھی فیس بک پر ہوں گی۔ چلیں آپ کو فیس بک کی عجیب و غریب مخلوقات سے ملواتے ہیں۔ سب سے پہلے ملئے فیس بکی مفتی اعظم سے۔ اس کے بعد دیکھیں کہ فیس بکی ٹائیلٹی لڑکی کیسے غسل خانے میں کھڑی ہو کر موبائل سے تصاویر بناتی، بکیوں کو لٹاتی اور دلی تسکین پہنچاتی ہے۔ سب سے زیادہ لائیک اور کمنٹ اسے ہی ملتے ہیں، مگر کڑیانے بھی کسی سے کم نہیں۔ مزید فیس بکی منڈیانی، شاعر، ادیب، فلاسفر، مسکین، ملنگ، شیئریا، لائیکیا اور ٹیگیا جیسے جانور← مزید پڑھیے
میں خواب ہزار بارہ سے آیا ہوں۔ اگر کوئی ہماری نگری جانا چاہتا ہے تو میری ٹائم مشین میں بیٹھ جائے۔ جلدی کرو مجھے نماز جمعہ مکہ مکرمہ میں ادا کرنی ہے۔ اتنے حیران کیوں ہو رہے ہو؟ ابھی تو مجھے مریخ پر فصلیں دیکھنے اور سورج پر توانائی لینے بھی جانا ہے← مزید پڑھیے
آپ کے پاس وقت ہے تو پڑھیے اور سوچیئے کہ اردو کے ان رضاکاروں کو کیا ملا؟ کئی تحاریر لکھیں مگر شائع نہیں کیں، لگتا کہ لوگ کہیں گے کہ یہ شہرت کے بھوکے ہیں۔ اب بات برداشت سے باہر ہے۔ اس سے پہلے کہ میں کوئی بات دل پر لے کر اردو اور بلاگنگ سے کنارہ کشی کر جاؤں← مزید پڑھیے