پہاڑوں پر پریوں کی جگہ ڈفریاں ناچنے لگیں۔ جھرنوں نے اپنے حالِ دل سنائے تو خود کلامی کرتے ہوئے خیال آیا کہ پھر میں کیا ہوں۔ درخت خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے تو سوچ راجہ کی آپ بیتی پڑھنے اٹلی پہنچی، تو ساتھ ہی عام بندے کا حال دل سننے خوامخواہ میں جاپان چلی گئی← مزید پڑھیے
پانچ سات پریاں، بغیر سر ڈھانپے اور ننگے پاؤں دوڑتیں ہمارے پاس آ کھڑی ہوئیں۔ ایک دفعہ تو میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی۔ اس طرح پریوں کا ریوڑ دیکھ کر میرے تو ہوش ہی اڑ گئے اور مجھے لگا کہ یقینا یہ کوئی خواب ہے یا پھر میں کوہ ہمالیہ کی بجائے کوہ قاف پہنچ چکا ہوں← مزید پڑھیے
عبدالستار سٹرنگ کا عاشق ہو چکا تھا اور ہم سب نے سرِعام سڑک کنارےاس سفر کا پہلا جام چڑھایا۔ گو کہ یہ میرا پہلا تجربہ نہیں تھا مگر پھر بھی گلے سے گھونٹ گزرتا محسوس ہوتا اور معدے تک پہنچتے ہی ایسا سکون دیتا کہ ہوش خطا ہو جاتے۔ اِدھر تھاکوٹ آیا، اُدھر ٹھاٹھیں مارتے ہوئے دریائے سندھ نے ہمارا استقبال کیا← مزید پڑھیے
یارو! کل میری بڑی بے عزتی ہوئی ہے۔ دل تو کر رہا ہے ”کمپیوٹر“ کو اچھی بھلی گالیاں نکالوں کیونکہ اس نے کل وہ کیا جس کی کبھی مجھے امید نہیں تھی۔ خیر کمپیوٹر بھی اپنا یار ہے اس لئے اس کی گستاخی پر درگزر کرتے ہیں۔ ویسے بھی بات چیت کے آخر پر اس نے یاروں کا یار بنتے ہوئے بڑے پیار سے بات کی۔ ہوا یوں کہ کل میں کمپیوٹر کو یہ پوچھ بیٹھا ← مزید پڑھیے
سب سے پہلے ایک بات یاد رکھیں کہ کمپیوٹر کی دنیا میں جس تحریر کو کمپیوٹر سمجھتا ہے وہی اصلی تحریر ہے۔ آسان الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ کمپیوٹر جس اردو تحریر کو مکمل سمجھے اسے ہی کمپیوٹر کی اردو کہا جائے گا۔ اس کے علاوہ کسی قسم کی اردو، اردو نہیں بلکہ وہ کوئی تصویر یا کچھ← مزید پڑھیے