ملالہ یوسف زئی کی ڈائری کسی ساتویں جماعت کی گل مکئی نے نہیں بلکہ کسی منجھے لکھاری نے لکھی ہے۔ اس ڈائری میں تعلیم کے لئے آواز بلند کرنے اور طالبان مخالف کچھ ہے ہی نہیں بلکہ کہیں کہیں چند جملوں میں فوج پر تنقید ضرور ہے۔ یہ ڈائری کوئی انوکھا یا اچھوتا کام← مزید پڑھیے
میں خواب ہزار بارہ سے آیا ہوں۔ اگر کوئی ہماری نگری جانا چاہتا ہے تو میری ٹائم مشین میں بیٹھ جائے۔ جلدی کرو مجھے نماز جمعہ مکہ مکرمہ میں ادا کرنی ہے۔ اتنے حیران کیوں ہو رہے ہو؟ ابھی تو مجھے مریخ پر فصلیں دیکھنے اور سورج پر توانائی لینے بھی جانا ہے← مزید پڑھیے
میرے لکھنے کا شوق تو پرانا ہے مگر یہ نہیں کہوں گا کہ بچپن سے ہے، کیونکہ بچپن میں یہ شوق نہ ہونے کے برابر تھا جبکہ بچپن میں اصل شوق، جنون اور سب کچھ کرکٹ ہوا کرتی تھی۔ کیا مزے کے دن تھے۔ صبح صبح اٹھنا۔ بلا پکڑنا اور کچھ کھائے پیئے بغیر دشمن پر یلغار کر دینا۔← مزید پڑھیے
وہ منطق آپ تک پہنچانے کی کوشش کی ہے جو ہمارے لئے ترقی کا آسان ترین ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک دفعہ اردو کو وہ مقام دے کر تو دیکھو، جس کی یہ مستحق ہے، پھر دیکھنا یہ زبان کیسے دنوں میں عروج دیتی ہے۔ نوجوان بہت ذہین ہیں، ایک دفعہ بیگانی زبان کی پابندی اٹھاؤ تو سہی پھر دیکھنا یہ کیسے ملک و قوم کے دن بدلتے ہیں← مزید پڑھیے
انقلاب کی بات کرتے ہیں، ثقافت کی بات کرتے ہیں لیکن جو زبان استعمال کی جاتی ہے وہی ثقافت کی دھجیاں اڑا رہی ہوتی ہے۔ اخبار اردو، اخبار پڑھنے والے اردو والے، اشتہارات اردو والوں کے لئے لیکن مجال ہے کوئی بھی یونیورسٹی اپنا اشتہار اردو میں دے۔ یہی حال سی ایس ایس جیسے اہم ترین امتحان کا ہے۔ کچھ غلاموں نے ہمیں بھی غلام اور ہمارے معاشرے کو ذہنی غلاموں کا جنجال پورہ بنا کر رکھ دیا ہے← مزید پڑھیے