چندر بھاگ سے چناب ہونے والے دریا کے کنارے بیٹھا ہوں۔ ٹھنڈی ٹھنڈی پورب کی ہوا چل رہی ہے۔ اس سارے ماحول سے آنکھوں کو ٹھنڈک اور دماغ کو تازگی مل رہی ہے۔ دوسری طرف کسان کڑکتی دھوپ میں گندم کی کٹائی میں مصروف ہیں۔ دراصل وہ مٹی سے رزق تلاش کر رہے ہیں۔ میں سوچ رہا ہوں کہ کیا صرف پیسا ہی رزق ہے؟ نہیں نہیں۔ ہم جہاں مرضی بھاگتے پھریں، درحقیقت ہم سکون کے متلاشی ہیں۔ خیر یہ تو اپنی اپنی تلاش کی بات ہے۔ پیسا تو مائع← مزید پڑھیے
قاری بھی کیا زبردست چیز تھا۔ منت سماجت اور چندہ جمع کرنے میں مہارت رکھتا۔ میں منہ کالا کرنے کی بجائے انجمن کے لئے دیواریں کالی کرتا۔ چاچے فیقو کا کام تو بس انجمن کو چھیڑنا ہی تھا۔ گاؤں کے کئی بڈھے دریائے چناب میں ڈوبکی لگا کر دل پشوری کر لیتے تھے۔ نوجوانوں کے برعکس بڈھے سارے کپڑے اتار کر، ایک ہاتھ آگے، ایک پیچھے رکھا اور دریا میں گھس گئے۔← مزید پڑھیے
تازہ دم تھے تو عباس عجب تماشے کر رہا تھا۔ کئی چیزیں ایک ساتھ جمع ہو رہی تھیں، جیسے عباس کے تماشے، عظیم شاہراہ، ریگستان، دریا، پہاڑ اور نخلستان۔ ہندی فلم تھری ایڈیئٹس میں آخر پر جہاں وہ لداخ پہنچتے ہیں، بالکل اسی طرح کا نظارہ ہم دیکھ رہے تھے۔ گاڑی کے اندر کا ماحول ویسا ہی تھا اور کرینہ کپور← مزید پڑھیے