راما جھیل سے واپس آ کر ہمت ہارے ہوئے تیس مار خاں سیاحوں کو بس توانائی بحال کرنے کی فکر تھی۔ کوئی دکانوں پر انرجی ڈرنک ڈھونڈ رہا تھا تو کوئی اپنے حکیم کو فون کر کے مشورہ کر رہا تھا کہ کیا تھوڑی سی سلاجیت کھا لوں۔ لو کر لو گل، حد ہے یار← مزید پڑھیے
پہاڑوں پر پریوں کی جگہ ڈفریاں ناچنے لگیں۔ جھرنوں نے اپنے حالِ دل سنائے تو خود کلامی کرتے ہوئے خیال آیا کہ پھر میں کیا ہوں۔ درخت خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے تو سوچ راجہ کی آپ بیتی پڑھنے اٹلی پہنچی، تو ساتھ ہی عام بندے کا حال دل سننے خوامخواہ میں جاپان چلی گئی← مزید پڑھیے
حقیقت اس کے بالکل الٹ ہے کیونکہ ہمارا آج کچھ یوں ہے جس میں عبدالقدوس ڈیٹا سنٹر کے مالک کی بجائے ریٹرھی پر پانچ پانچ سو میں ڈومینوں کی سیل لگا رہا ہے۔ ڈفر، جعفر، محمد سعد، خورشید خان، عدنان شاہد، افتخار اجمل بھوپال، تانیہ رحمان، عثمان، عمیر ملک، محمد بلال خان، محمد صابر، یاسر عمران مرزا، محمد وارث، فہد، محمد اسد، یاسر خومخواہ جاپانی اور خاور کھوکھر← مزید پڑھیے
ویسے پاکستان کی سیاست بھی ایک پُر جوش و پُر لطف تماشا ہے۔ الیکشن کے دنوں میں ضروریات زندگی مہیا کرنے کا وعدہ کیا جاتا ہے اور الیکشن کے بعد پھر وہی ذلالت۔ الیکشن میں سیاست دان بھکاری ہوتے ہیں جو کہ چند دن اور پھر الیکشن کے بعد ہم لوگ، جو کہ سالہا سال۔ اب تو یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ کیا واقعی ہم سب بھکاری ہیں؟← مزید پڑھیے