محفوظات برائے ”زبان“ ٹیگ ( صفحہ نمبر 2 )
اگر کوئی علمی مقاصد کے لئے انگریزی سیکھے پھر بھی بات کوئی ہے لیکن ہمارے ایک گروہ کو ”انگریزیا“ کی بیماری ہو چکی ہے۔ یہ بیمار اور غلام ذہن انگریزی کو اعلیٰ مرتبے کی زبان سمجھتے ہیں یعنی ”سٹیٹس سمبل“۔ یہ لوگ اس بیماری کی وجہ سے ”نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے“
← مزید پڑھیے
انقلاب کی بات کرتے ہیں، ثقافت کی بات کرتے ہیں لیکن جو زبان استعمال کی جاتی ہے وہی ثقافت کی دھجیاں اڑا رہی ہوتی ہے۔ اخبار اردو، اخبار پڑھنے والے اردو والے، اشتہارات اردو والوں کے لئے لیکن مجال ہے کوئی بھی یونیورسٹی اپنا اشتہار اردو میں دے۔ یہی حال سی ایس ایس جیسے اہم ترین امتحان کا ہے۔ کچھ غلاموں نے ہمیں بھی غلام اور ہمارے معاشرے کو ذہنی غلاموں کا جنجال پورہ بنا کر رکھ دیا ہے
← مزید پڑھیے
زیادہ نہیں بس تھوڑے سا تاریخ کا مطالعہ کرو۔ دیکھو یورپ کے اس تاریک دور کو جب انگریزی میں جدید مواد تھا ہی نہیں۔ تب کچھ بندوں نے اپنی ضرورت کے مواد کو فارسی، عربی اور دیگر زبانوں سے اپنی زبان میں منتقل کیا۔ عام عوام کو سیکھایا اور شعور دیا۔ عوام خوشحال ہونا شروع ہو گئی
← مزید پڑھیے
کسی قوم کی کتنی تعداد اس سطح تک پہنچتی ہے جہاں وہ اس گلوبل ویلیج کا حصہ بنتے ہوئے گلوبل ویلیج کی زبان اپناتی ہے؟ دنیا گلوبل ویلیج میں شامل ہوتی ہے لیکن ساری دنیا شامل ہوتے ہوئے عام طور پر اپنی زبان اپناتی ہے۔ اس کے بعد جس بندے نے جس سطح تک جانا ہوتا ہے، اس کے مطابق وہ دیگر کوئی زبان سیکھتا ہے
← مزید پڑھیے
جیسے دستانہ پہن کر کسی چیز کو چھونے کا احساس اتنا اچھا نہیں ہوتا جتنا ننگے ہاتھوں چھو کرہوتا ہے، بالکل ایسے ہی اگر ہم کسی دوسری زبان کا غلاف چڑھا کر کوئی بات سمجھنے کی کوشش کریں گے، تو وہ اتنی اچھی نہیں سمجھ سکیں گے، جتنی اپنی زبان اردو میں سمجھ سکتے ہیں
← مزید پڑھیے