صحرائے چولستان کے گھپ اندھیروں اور دہشت ناک ویرانوں میں… بھوکے پیاسے اور بھولے بھٹکے ہم چار کھوجی… کہیں کانٹے دار جھاڑیوں میں گھسنا پڑا تو کہیں ٹیلے پر چڑھ کر جائزہ لیا۔ کہیں گیڈر دم دبا کر بھاگے تو کہیں آوارہ کتوں نے راستہ روکا۔ مگر ہم بھی دھن کے پکے تھے اور راستے کے کتوں سے الجھنے کی بجائے اپنی منزل کی اور چلتے رہے۔ پچھل پیری تو نہ ملی لیکن ہمارے پیر بوجھل ضرور ہو گئے۔ اس سے پہلے کہ واقعی ہار جاتے، عمران صاحب نے زنبیل کھولی اور عیاشی کرائی۔ پانی کا وہ ایک گھونٹ آب حیات تھا صاحب۔۔۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم وہاں کیسے پہنچے اور کیونکر بھٹکے؟ جی ہاں! آپ ٹھیک پہچانے کہ← مزید پڑھیے
جب ہم پہنچے تو دروازے پر ہی خوش آمدید کہا گیا اور طلبہ نے پھول پیش کیے۔ گویا احوال زبردست رہا جبکہ حال کے متعلق کہوں تو کافی نازک صورتحال تھی۔ وہ کیا ہے کہ طلبہ کے ساتھ ساتھ کئی اداروں سے مختلف شعبہ جات کے ماہرین آئے ہوئے تھے اور مجھے ان کے سامنے ٹریول اینڈ ٹورزم فوٹوگرافی پر گفتگو کرنی تھی۔ ہائے ظالم! مجھے کن ماہرین اور استادوں کے حضور کھڑا کر دیا۔ اوپر سے طلبہ کی اکثریت بھی ماس کام کی۔ ایتھے رکھ سو۔۔۔ بہرحال رب کا نام لے کر آپ کا منظرباز میدان میں کود گیا۔ سلام دعا اور تعارف کی سلائیڈز چلنی شروع ہوئیں اور میں نے ایسا سٹارٹر لگایا کہ← مزید پڑھیے
ہم جیسوں کے بارے میں اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ انہیں سیاحت اور فوٹوگرافی کے لئے پیسہ کہاں سے ملتا ہے؟ کچھ سوچتے ہیں کہ جی ان کے پاس تو وافر پیسہ ہو گا یا انہیں سپانسر ملتا ہو گا۔ جبھی تو آئے روز سیروسیاحت کو نکلے ہوتے ہیں۔ ٹھیک ہے کہ سیاحت اور فوٹوگرافی کا شوق رکھنے والے کچھ لوگوں کے پاس ریل پھیل ہو گی، لیکن سب کے پاس نہیں ہوتی۔ خیر دوسروں کو چھوڑیں، ابھی اپنا بتاتا ہوں۔ اور مجھے یہ سب بتانے میں کوئی عار نہیں کہ← مزید پڑھیے
میرے لئے سیاحت صرف سیروتفریح اور فوٹوگرافی صرف تصویروں کا نام نہیں، بلکہ بات اس سے آگے کی ہے۔۔۔ اور اس کے لئے جو راستہ اپنایا ہے اس پر چلتے ہوئے ایک ایک لمحہ مجھے خوشی دیتا ہے۔ میں اس میدان میں اس لئے نہیں کہ مجھے کچھ ثابت کر کے کسی کو دکھانا ہے۔ مجھے تو بس اس منظربازی کے ذریعے ایسا عرق کشید کرنا ہے کہ جو روح کو تازہ دم اور زندگی کو سرشار کر دے۔ لہٰذا گزارش فقط اتنی سی ہے کہ مجھے اپنا مدِ مقابل (حریف) ہرگز نہ سمجھیئے۔ کیونکہ میں ایسی کسی دوڑ کا بندہ سرے سے ہوں ہی نہیں۔ مجھے کچھ ثابت نہیں کرنا، مجھے کوئی ریکارڈ نہیں بنانا اور آپ کی ان لڑائیوں← مزید پڑھیے
دریائے چناب کے کنارے پر۔۔۔ آسمان پر چھائی کہکشاں۔۔۔ اک جلتا الاؤ۔۔۔ اک بیری کا درخت۔۔۔ اور اس کے پاس درویش کی کُٹیا۔۔۔ ”اور اس کٹیا کے ماتھے پر لکھوایا ہے… سب مایا ہے“۔۔۔ سڑک چھوڑی، بند سے اترے اور عین کنارے پر چلتے چلتے گھاس پھوس سے بنی کُٹیا کے قریب پہنچے۔ اس دشت و بیابان میں ایک طرف رات شدید تاریک، خطرناک کیڑے مکوڑوں کا گڑھ، اور دوسری طرف چناب میں طغیانی بڑھ رہی تھی۔ پانی کناروں سے باہر نکلنے ہی والا تھا۔ مگر اک دیوانے کو اپنے مطلوبہ نظارے کی تصویر درکار تھی۔ اور پھر اسی دوران کنارہ ٹوٹ کر گرا، پانی تیزی سے باہر نکلا اور مجھے← مزید پڑھیے