ساڑھے چھ ہزار سال بعد جب دوبارہ نیو وائز نامی دم دار ستارہ سورج کا چکر لگانے آیا تو خلائی سپر کمپیوٹر نے ایک سائی بورگ نما انسان کو کہا کہ ابھی یعنی 8520 عیسوی میں دریائے چناب کنارے جس جگہ تم بیٹھے ہو، ساڑھے چھ ہزار سال پہلے 2020ء میں بالکل اسی جگہ سے ایک پاگل نے اسی دم دار ستارے کی تصویر بنائی تھی۔ انسان نے کہا کہ کیا تمہارے ریکارڈ میں وہ تصویر ہے؟ ”گھیم گھیم“ اور پھر کمپیوٹر نے یہ والی تصویر اسے دیکھا دی۔ اس پر انسان بولا کہ مجھے اس تصویر کی مکمل معلومات دو۔ یوں کمپیوٹر کہنے لگا کہ ہزاروں سال پہلے یہیں قریب ہی کچھ ایسے دوست رہا کرتے تھے کہ← مزید پڑھیے
اس اذیت ناک رات کے دو بج رہے تھے کہ جب میں کمرے میں گیا، کیمرہ وغیرہ اٹھایا اور واپس چھت پر پہنچا۔ تصویر میں دائیں ہاتھ والے گھر پر میں نے خود ٹارچ سے روشنی پھینکی۔ ویسے کسی کے گھر پر یوں روشنی مارنا میری نظر میں غیر اخلاقی حرکت ہے لیکن یہ گھر نہیں بلکہ صرف مکان ہے۔ اکثر ایسے مکانوں کو دیکھ کر گنگناتا ہوں کہ ”تھیں جن کے دم سے رونقیں شہروں میں جا بسے … ورنہ ہمارا گاؤں یوں ویران تو نہ تھا“۔ خیر یہ تو بات تھی فوٹوگرافی، گھر اور مکان کی۔ جبکہ اصل کہانی اس شعر میں ہے ”کل کھیل میں ہم ہوں نہ ہوں … گردش میں تارے رہیں گے سدا“ جاتے جاتے آخر پر آپ سب کو بتانا بس یہ چاہتا ہوں کہ← مزید پڑھیے
کیا آپ نے ”اِن ٹو دی وائلڈ“ کتاب پڑھی یا فلم دیکھ رکھی ہے کہ جو سچی کہانی پر مبنی ہے۔ اس میں 24 سالہ کرسٹوفر تعلیم کے بعد اپنا کریئر بنانے کی بجائے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر سچائیوں اور خوشیوں کی تلاش میں نکل پڑتا ہے۔ پیدل چلتا، سفر کی مشکلات برداشت کرتا آخر کار جنگل بیابانوں اور ویرانوں میں پہنچ جاتا ہے۔ وہاں اسے ایک پرانی کھڑی جادوئی گاڑی ملتی ہے۔ وہ اس گاڑی میں بسیرا کر لیتا ہے اور فطرت کے قریب رہتا ہوا کتابیں پڑھتا، اپنی نئی جنگلی زندگی کے متعلق سوچتا اور ڈائری لکھتا رہتا ہے۔ آخر اچانک اس جادوئی گاڑی میں اس کی موت ہو جاتی ہے۔ جیسا اس کے ساتھ ہوا اور اس جیسی گاڑی ہمارے اِدھر بھی← مزید پڑھیے
یہ ہمارے بچپن کی بات ہے کہ جب ہم سائیکلوں پر سکول جا رہے تھے تو اس صبح سورج کی روشنی پہلے جیسی نہیں تھی۔ تبھی ایک لڑکے نے سورج کی طرف اشارہ کر کے کہا ”یہ کیا ہو رہا ہے؟“ میں نے جواب دیا کہ ”قیامت آ رہی ہے“۔ بس پھر وہ ایسا ڈرا کہ انہیں قدموں سے واپس گھر کو دوڑ لگا دی۔ دراصل اس دن شام سے پہلے ہی رات آ رہی تھی اور ہم سولر فلٹر سے اس کا مشاہدہ کرنے لگے۔ اب ایک مرتبہ پھر دو تین دن بعد دنیا کے کئی علاقوں میں ایسا سماں ہونے والا ہے اور دن میں تارے نظر آئیں گے، لیکن گھبرانا بالکل بھی نہیں۔ اگر آپ اسے دیکھنا اور اس کی فوٹوگرافی کرنا چاہتے ہیں تو← مزید پڑھیے
پنجاب کا میدانی علاقہ جلالپورجٹاں(گجرات)… اور یہاں پر دریائے چناب کے کنارے… کناروں سے دور لائن آف کنٹرول… اور اس سے پرے مقبوضہ جموں کشمیر… جہاں ہمالیہ کا ذیلی سلسلہ پیر پنجال اور اس کے برف پوش پہاڑ۔۔۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو یہ تصویر کیسی لگے گی۔ مگر ان برف پوش پہاڑوں سے تقریباً 103کلومیٹر کی دوری سے یہ تصویر بنائی ہے۔ اتنی دوری سے اور وہ بھی رات میں ایسی تصویر بنانا میرے لئے ایک خواب سا تھا۔ بلکہ جس سے بھی ذکر کرتا تو اس کی نظر میں دیوانے کا خواب ہوتا۔ خیر اس ایک تصویر کے لئے کئی سال کام کیا، انتظار کیا۔ مگر اتنے سب کے باوجود بھی لوگ← مزید پڑھیے