آپ لوگوں کا علم نہیں مگر میرے لئے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا صرف دل پشوری ہی نہیں بلکہ میں انہیں کسی حد تک سنجیدہ بھی لیتا ہوں۔ کیونکہ یہ سب معمولی اوزار نہیں اور اوپر سے اگر اپنا قیمتی وقت دیتے ہیں تو پھر سنجیدہ لینا بنتا ہے۔ ورنہ وقت ضائع ہونے کے سوا کچھ نہیں ہو گا۔ لہٰذا کچھ شغل میلہ ہو تو کچھ تعمیری کام بھی ہو۔ بہرحال میں اپنی فیس بک پوسٹس پر تشریف لانے والوں کو یاد رکھنے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ مجھے ان مہربانوں کے نام معلوم ہوں اور میں ان کی قدر کر سکوں۔ اب بڑھتے ہوئے معاملات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ کام اور فرینڈز لسٹ اور فرینڈ ریکویسٹس کو خودکار طریقہ سے ہینڈل کرنے اور ایسے دیگر فیس بکی معاملات کی دیکھ بھال کے لئے ایک سسٹم تیار ہے۔ جو کہ خودبخود سارے کام← مزید پڑھیے
کئی دفعہ ایسے سٹیٹس پر نظر پڑتی ہے کہ جس میں فرینڈ لسٹ چھانٹی کرنے کا ذکر ہوتا ہے۔ بعض تو کافی تپے ہوتے ہیں اور دھمکی دیتے ہیں کہ جو ہماری پوسٹ پر دل پھینکتے ہیں نہ انگوٹھا دکھاتے ہیں، ایسے دوستوں کو انفرینڈ کر دیا جائے گا۔ خیر ان پر بھی بات کرتے ہیں لیکن اس سے پہلے یہ جان لیتے ہیں کہ فیس بک ”منہ فوٹو“ اور خاص طور پر لڑکیوں کی تصویروں کو خصوصی ترجیح دیتی ہے۔ یہ بھی ٹھیک ہے کہ لڑکیوں کی تصویروں میں بھائی لوگوں کا ہاتھ ہوتا ہے لیکن میک اپ کر کر کے اور شکل بدل بدل کر جب تصویریں آتی ہیں تو فیس بک کو ہر تصویر ہی کسی نئی لڑکی کی لگتی ہے، یوں ہر تصویر کو ہی خاص الخاص← مزید پڑھیے
یہ تب کی بات ہے جب ہمیشہ کی طرح وطنِ عزیز تاریخ کے نازک ترین موڑ سے گزر رہا تھا اور انسانیت خطرے میں تھی۔ یہ بات ہے اکیسویں صدی کے بالغ ہونے کی یعنی جب وہ اٹھارہ سال کی ہو چکی تھی اور گاتی پھر رہی تھی ”سوہنیا… میں ہو گئی اٹھرہ سال کی“۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ وہ اتوار کا دن تھا، جب راجپوتوں کے سپوت نے اپنے دوستوں کی فوج کے ہمراہ شیرشاہ سوری کے قلعۂ روہتاس پر یلغار کر دی۔ فوج جیسے تیسے دریائے راوی، چناب اور جہلم عبور کر کے روہتاس پہنچی۔ وہاں انسانی روپ میں چھپے بھیڑیئے لڑکیاں تاڑ رہے تھے۔ قلعے میں ایک دوشیزہ نے ہماری طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ← مزید پڑھیے
کسی بھی تخلیقی مواد مثلاً تحریر یا تصویر کے تخلیق ہونے کے ساتھ ہی اس پر کاپی رائیٹ خود بخود لاگو ہو جاتا ہے اور کسی رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کسی کا تخلیقی مواد بغیر اجازت استعمال کرنا کاپی رائٹ کی خلاف ورزی اور اخلاقی جرم ہے۔ ہمارے ملک میں یہ جرم زوروشور سے ہو رہا ہے۔ انٹرنیٹ پر مواد چور پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ ایسے ہٹ دھرم چوروں کا بہتر علاج یہی ہے کہ ان کی ویب سائیٹس، بلاگز اور اکاؤنٹس وغیرہ ہمیشہ کے لئے بند کروا دیں۔ جس کا طریقہ یہ← مزید پڑھیے
چند دوست اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ ہم جو پرانے چلے آ رہے ہیں وہی مستند بلاگر ہیں۔ ایسی باتوں اور بلاگنگ کے حوالے سے ہر کام میں ضرورت سے زیادہ شک نے کئی پرانے اردو بلاگرز کو ایک مخصوص گروہ تک محدود کر کے رکھ دیا ہے۔ بعض سوچتے ہیں کہ کہیں بلاگنگ کا رجحان کم تو نہیں ہو رہا؟ فی الحال میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ میری نظر میں تو بلاگنگ کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ کسی کو خبر نہ ہو تو یہ علیحدہ بات ہے۔ میرے اپنے بلاگ پر اتنی ٹریفک ہے کہ اس سے معقول آمدنی← مزید پڑھیے