ویران کھنڈر اور پرانی عمارتیں دیکھنا مجھے پسند ہیں۔ مٹ چکی تہذیبوں کے آثار کی سیاحت کا شوق رکھتا ہوں۔ اسی لئے میں ”ہُڑی پا ہُڑی پا“ کرتا ہڑپہ چل دیا۔ اور پھر خاک ہو چکے شہر کے اونچے نیچے ٹیلوں، ویرانوں اور ویرانے کی علامت پیلو کے درختوں سے گزرتے گزرتے منظرباز وقت کا سفر کر گیا۔ وادی سندھ کی تہذیب نے انگڑائی لی، ہڑپائی تہذیب جوان ہوئی اور ہڑپہ واپس ہری یوپیہ ہوا۔ انسانی ہڈیوں کے سفید سفوف سے واپس ہڈیاں بنیں۔ ان پر گوشت چڑھا۔ ان میں روحیں واپس لوٹیں۔ سارے کردار زندہ و جاوید نظر آنے لگے۔ ڈانسنگ گرل کا ناچ شروع ہوا اور← مزید پڑھیے
ان جوگیوں کی محبت، عزت اور حوصلہ افزائی نے ایک دفعہ تو منظرباز کو تقریباً رُلا ہی دیا تھا۔ ویسے میں جس معاشرے کا حصہ ہوں یہاں باتیں سمجھ آئیں نہ آئیں مگر لوگ فتوے لگائیں، سولی چڑھائیں۔ خیر جو بھی ہو مگر ٹلہ جوگیاں کی مثبت توانائیاں ہم پر مہربان ہیں۔ بے شک ہم جوگی ہوئے نہ رانجھے۔ لیکن جب جب ٹلہ گئے، ہمارے کاسے میں جوگ ضرور ڈالا گیا۔ جام لبریز نہ سہی مگر چند بوندیں ضرور ٹپکائی گئیں۔ چند گتھیاں سلجھیں تو کبھی ہم نے خوف کے اُس پار جھانکا۔ کبھی ٹلہ کی چاندنی رات میں نور کے کرشمے دیکھے تو کبھی غروبِ آفتاب۔ فوٹوگرافی کی اس سے بڑی خوش نصیبی بھلا اور کیا ہو گی کہ← مزید پڑھیے
دوست احباب مشورہ دیتے رہے مگر ازلی سستی آڑے آتی رہی۔ آخرکار وقت کا تقاضا ایسا ہوا بلکہ سچ پوچھیں تو ”یہ عشق نچاوے ہے… زنجیریں پہناوے ہے“۔۔۔ اور پھر حالیہ سفر پر حال یہ تھا کہ حسبِ سابق زادِراہ کے لئے بیگ کمر پر باندھا ہوا تھا، ہاتھ میں ہائیکنگ پول اور ایک کندھے پر فوٹوگرافی کے سامان کا بیگ۔ لیکن خلافِ معمول دوسرے کندھے پر بھی بوجھ پڑ چکا تھا اور اس نئے بیگ میں ایک عدد گمبل، قدرے اچھی ویڈیو بنانے والا سمارٹ فون اور پاور بینک وغیرہ تھا۔ بولے تو ویڈیوگرافی کے لوازمات۔۔۔ جی ہاں! اب کی بار سیروسیاحت کے دوران ہم نے ویڈیوگرافی بھی کی۔ مگر اس نے ہماری ایسی مت ماری کہ← مزید پڑھیے
خواتین و حضرات! میں ہوں اس داستان کا میزبان منظرباز۔۔۔ زندگی جیتے تمام مسافروں سے التماس ہے کہ برائے مہربانی انسان سے وابستہ امیدوں اور شکوہ شکایت کا بوجھ اتار دیجئے اور سفری و سیاحتی سامان باندھ لیجئے۔ یوں قوی امید ہے کہ آپ کا سفر یادگار ہو گا۔۔۔ بہرحال ہماری اس سفری داستان میں شادیانے بجتے ہیں، چشمے گاتے ہیں، آبشاریں مٹکتی ہیں، برفیں تڑکتی ہیں اور پریاں ناچتی ہیں۔ اس کہانی میں رومانس ہے… ٹریجڈی ہے… ڈرامہ ہے۔ شاعری ہے… نثر ہے۔ نظم، غزل، مضمون اور افسانہ ہے… مکالمہ ہے۔ ساکت و متحرک کردار ہیں۔ یہ مہم جوئی ہے۔ یہ امتحان، صبر، برداشت اور حوصلے کی کہانی ہے۔ اس میں← مزید پڑھیے
ابھی مجھے تنہا کئی دریا عبور کرنے ہیں۔ کئی وادیوں سے گزرنا ہے۔ بڑی منزلیں مارنی ہیں۔ لیکن اس سب سے پہلے، چناب کناروں والا منظرباز کچھ باتیں واضح کرنا چاہتا ہے۔ سب سے پہلی بات یہ کہ سیروسیاحت کے حوالے سے میں کوئی انوکھا نہیں، جبکہ وہ سائیکل والا کھوجی بھائی تو کمال ہے۔ ٹھیک ہے کہ میرے سیاحت اور فوٹوگرافی جیسے کئی شوق اس سے ملتے ہیں، لیکن کہاں مجھ جیسے مُلا کی دوڑ مسجد تک اور کہاں وہ۔ خیر جو بھی ہو مگر یارو! تلاش کا یہ سفر آسان تو نہیں۔ موسم کی شدت سے لڑنا، صحراؤں کی خاک چھاننا اور خطرناک جنگلی جانوروں کے درمیان بالکل تنہا جنگل بیابانوں میں راتیں گزارنا اور← مزید پڑھیے