جب سے باقاعدہ فوٹوگرافی شروع کی ہے، ان ساڑھے چار پانچ سال میں میری بنائی قدرتی مناظر کی کئی تصاویر اپنے اپنے لحاظ سے سراہی گئیں اور آپ لوگوں کی بے پناہ محبتوں نے انہیں پذیرائی بخشی۔ اسی طرح حال ہی میں یعنی وبا کے دنوں میں اپنے گھر کی چھت سے شمال کی اور نظر آنے والے پیرپنجال سلسلہ کے برف پوش پہاڑوں کی تصویر بنائی۔ اسے بھی آپ لوگوں نے ایسی پذیرائی بخشی کہ دل خوش ہو گیا۔ لہٰذا اس تصویر کا فل ورژن آپ کی محبتوں کے نام۔۔۔ ویسے جہاں یہ تصویر سراہی گئی وہیں پر بہت سارے لوگوں نے اس تصویر کے ساتھ کچھ ایسا کیا کہ← مزید پڑھیے
یہ تب کی بات ہے جب ہمیشہ کی طرح وطنِ عزیز تاریخ کے نازک ترین موڑ سے گزر رہا تھا اور انسانیت خطرے میں تھی۔ یہ بات ہے اکیسویں صدی کے بالغ ہونے کی یعنی جب وہ اٹھارہ سال کی ہو چکی تھی اور گاتی پھر رہی تھی ”سوہنیا… میں ہو گئی اٹھرہ سال کی“۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ وہ اتوار کا دن تھا، جب راجپوتوں کے سپوت نے اپنے دوستوں کی فوج کے ہمراہ شیرشاہ سوری کے قلعۂ روہتاس پر یلغار کر دی۔ فوج جیسے تیسے دریائے راوی، چناب اور جہلم عبور کر کے روہتاس پہنچی۔ وہاں انسانی روپ میں چھپے بھیڑیئے لڑکیاں تاڑ رہے تھے۔ قلعے میں ایک دوشیزہ نے ہماری طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ← مزید پڑھیے
خوفناک، چٹیل، سوکھے، سڑے اور اجڑے پہاڑوں کے اس پار بلندوبالا مقام پر ایک جنت ہے، جسے لوگ پریوں کا دیس کہتے ہیں، جس کا ایک نظارہ کسی حسین و جمیل دوشیزہ کی طرح پہلی نظر میں ہی قتل کر دیتا ہے۔ اس دوشیزہ کے سر پر قاتل پہاڑ تاج بنے پھیلا ہوا ہے← مزید پڑھیے
تازہ دم تھے تو عباس عجب تماشے کر رہا تھا۔ کئی چیزیں ایک ساتھ جمع ہو رہی تھیں، جیسے عباس کے تماشے، عظیم شاہراہ، ریگستان، دریا، پہاڑ اور نخلستان۔ ہندی فلم تھری ایڈیئٹس میں آخر پر جہاں وہ لداخ پہنچتے ہیں، بالکل اسی طرح کا نظارہ ہم دیکھ رہے تھے۔ گاڑی کے اندر کا ماحول ویسا ہی تھا اور کرینہ کپور← مزید پڑھیے
عبدالستار سٹرنگ کا عاشق ہو چکا تھا اور ہم سب نے سرِعام سڑک کنارےاس سفر کا پہلا جام چڑھایا۔ گو کہ یہ میرا پہلا تجربہ نہیں تھا مگر پھر بھی گلے سے گھونٹ گزرتا محسوس ہوتا اور معدے تک پہنچتے ہی ایسا سکون دیتا کہ ہوش خطا ہو جاتے۔ اِدھر تھاکوٹ آیا، اُدھر ٹھاٹھیں مارتے ہوئے دریائے سندھ نے ہمارا استقبال کیا← مزید پڑھیے