دو گروہ مجھے منفرد نظر آتے ہیں۔ دونوں گروہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں لیکن دونوں میں ایک عادت مشترک ہے اور وہ عادت ہے ”شدت پسندی“۔ میں ایک گروہ کو ”مذہبی شدت پسند“ کہتا ہوں تو دوسرے کو ”روشن خیال شدت پسند“۔ میرے کہنے پر نہ جائیے گا کیونکہ ان دونوں گروہوں کا مذہب اور روشن خیالی سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں← مزید پڑھیے
آپ خود سوچو! ان خراب حکمرانوں سے نجات حاصل کرنے یا نظام کی بہتری کے لئے ہم نے ان کا مقابلہ کرنے یا اچھائی کے لئے کیا کیا؟ ہم بڑی آسانی سے حکمرانوں کو قصوروار کہہ کر پھر اپنی دنیا میں مست ہو جاتے ہیں۔ تھوڑا سا سوچو! یہی ہمارے حکمران جنہیں ہم نالائق کہتے ہیں لیکن وہ اپنے کام اور مقصد کے لئے ہم سے زیادہ محنت کرتے ہیں۔ اب ان کا کام اور مقصد ہی برائی کرنا ہے تو وہ برائی کرنے کے لئے کیا کیا نہیں کرتے۔ بچپن سے لے کر مرنے تک دشمن کے ڈر اور خوف میں رہتے ہیں۔ میڈیا سے بچتے بچاتے اپنا کام کرتے ہیں۔ کئی کئی سال جیلوں میں گذارتے ہیں۔ اپنے مقصد کے لئے اپنے رشتہ داروں کو گنواتے ہیں۔سوچ سوچ کر پلان بناتے ہوئے پاگل ہو جاتے ہیں۔ راتوں کو جاگ جاگ کر میٹنگز کرتے ہیں۔ اپنے مقصد کے لئے دن رات لوگوں سے ملتے ہیں۔ کسی کو توڑتے ہیں تو کسی کو اپنے ساتھ جوڑتے ہیں۔ اپنے مقصد کے لئے انہوں نے ایک منظم گروہ تیار کر رکھا ہے۔ ایک مرتا ہے تو اس کا بیٹا، بیٹی یا دیگر کوئی وارث اس کی جگہ لے کر اپنے کام کو مزید آگے بڑھاتا ہے۔63 سال ہو گئے لیکن ان کی جدوجہد آج بھی جاری ہے۔ اپنے جیسوں کا بڑا برا انجام دیکھ کر بھی ان کی ہمت میں کمی نہیں آئی۔ بے شک ان کا مقصد برائی ہے لیکن وہ اپنے مقصد کے ساتھ مخلص ضرور ہیں۔← مزید پڑھیے
تمام پاکستانی میری طرف سے ایک چھوٹا سا تحفہ قبول فرمائیں۔ تحفہ یہ ہے کہ پاکستانی پرچم کس طرح بناتے ہیں۔ بات تو چھوٹی سی ہے لیکن ہماری اکثریت پرچم کی شکل و صورت تو جانتی ہے مگر سو فیصد درست پرچم بنانا تو دور پیمائش تک نہیں جانتی۔ میں نے سارا طریقہ، پیمائش اور ساتھ میں ایک کیلکولیٹر بھی تیار کردیا ہے تاکہ کسی بھی پیمائش کا پتہ لگانا آسان ہو سکے← مزید پڑھیے
ذرا اس فقرے پر غور کریں اور محسوس کرنے کی کوشش کریں۔ پاکستان اپنے نوجوانوں کو پکار رہا ہے کہ اے میرے نوجواں! میری فریاد سن کچھ تو محسوس کر۔۔۔میرے ہونے نہ ہونے کو محسوس کر← مزید پڑھیے
حکومت پہلے سے بنی ہوئی چیزوں کے نام تبدیل کر کے اپنی مرضی کے نام ٹھونس رہی ہے۔ اگر ایسے ہی نام تبدیل ہوتے رہے تو ایک وقت ایسا آئے گا جب مزارِ قائد اور علامہ اقبال کے مقبرے تک کا نام اپنے آبا ؤاجداد کے نام سے تبدیل کر دیا جائے گا بلکہ پاکستان کا نام اقتدارستان ہو جائے گا۔← مزید پڑھیے