کئی دنوں بعد دھوپ نکلی۔ شاید باہر کا موسم خوبصورت تھا، مگر دل افسردہ تھا۔ کیونکہ ہماری دنیا ہی بدل چکی تھی۔ محض ایک رات میں دیہاتوں کے دیہات اجڑ گئے۔ کئی لوگ انتظامیہ کے کہنے پر گھر بار چھوڑ کر نکلے اور بہتوں کو پانی نے خود آ کر نکالا۔ اس کے باوجود بھی چند لوگ گھر چھوڑنے کو تیار نہ ہوئے۔ پھر سیلاب کی ایسی رات آئی جو بہت کچھ بہا کر لے گئی۔ وہ رات امدادی کاموں میں گزری۔ لیکن اگلے دن میں اس سے مخاطب ہوا کہ لوگ تو تیرے عاشق ہیں مگر کل رات تیری بے وفائی نے← مزید پڑھیے
چندر بھاگ سے چناب ہونے والے دریا کے کنارے بیٹھا ہوں۔ ٹھنڈی ٹھنڈی پورب کی ہوا چل رہی ہے۔ اس سارے ماحول سے آنکھوں کو ٹھنڈک اور دماغ کو تازگی مل رہی ہے۔ دوسری طرف کسان کڑکتی دھوپ میں گندم کی کٹائی میں مصروف ہیں۔ دراصل وہ مٹی سے رزق تلاش کر رہے ہیں۔ میں سوچ رہا ہوں کہ کیا صرف پیسا ہی رزق ہے؟ نہیں نہیں۔ ہم جہاں مرضی بھاگتے پھریں، درحقیقت ہم سکون کے متلاشی ہیں۔ خیر یہ تو اپنی اپنی تلاش کی بات ہے۔ پیسا تو مائع← مزید پڑھیے
ہم دونوں چناب کنارے ملے اور لاہور روانہ ہو گئے۔ امید تھی کہ لاہوری اردو بلاگر ہمیں راوی پل پر خوش آمدید کہیں گے مگر ایسا نہ ہوا۔ زندہ دلان لاہور اپنی زندگیوں میں ہی مصروف رہے۔ ہم پہلی اردو بلاگرز کانفرنس کے کام کاج کے سلسلے میں رات سات بجے کے قریب لاہور پہنچے← مزید پڑھیے
ہم جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا کا پاؤں آپ کی دم پر آنے سے آپ خیریت سے نہیں۔ میر صاحب آپ کو کوئی غلط فہمی ہے۔ اب لوگ اصلیت جان چکے ہیں۔ چودھری صاحب ہم بولے تو بات دور تک جائے گی اور لوگ جان جائیں گے کہ آپ← مزید پڑھیے
ہو سکتا آپ لوگوں کو میری ان باتوں پر غصہ آئے لیکن کبھی ہم نے اپنے میڈیا، انقلابیوں اور ایجادیوں پر غور کیا ہے کہ انہوں نے کیا تماشہ لگا رکھا ہے۔ ایجادی جاہل میڈیا کے بل پر عام عوام کو جاہل بنا رہے ہیں۔ اجی میں کیا ہوں، اب تو اچھے اچھوں کی واٹ لگنے والی ہے← مزید پڑھیے