دریائے چناب کے کنارے پر۔۔۔ آسمان پر چھائی کہکشاں۔۔۔ اک جلتا الاؤ۔۔۔ اک بیری کا درخت۔۔۔ اور اس کے پاس درویش کی کُٹیا۔۔۔ ”اور اس کٹیا کے ماتھے پر لکھوایا ہے… سب مایا ہے“۔۔۔ سڑک چھوڑی، بند سے اترے اور عین کنارے پر چلتے چلتے گھاس پھوس سے بنی کُٹیا کے قریب پہنچے۔ اس دشت و بیابان میں ایک طرف رات شدید تاریک، خطرناک کیڑے مکوڑوں کا گڑھ، اور دوسری طرف چناب میں طغیانی بڑھ رہی تھی۔ پانی کناروں سے باہر نکلنے ہی والا تھا۔ مگر اک دیوانے کو اپنے مطلوبہ نظارے کی تصویر درکار تھی۔ اور پھر اسی دوران کنارہ ٹوٹ کر گرا، پانی تیزی سے باہر نکلا اور مجھے← مزید پڑھیے
ساڑھے چھ ہزار سال بعد جب دوبارہ نیو وائز نامی دم دار ستارہ سورج کا چکر لگانے آیا تو خلائی سپر کمپیوٹر نے ایک سائی بورگ نما انسان کو کہا کہ ابھی یعنی 8520 عیسوی میں دریائے چناب کنارے جس جگہ تم بیٹھے ہو، ساڑھے چھ ہزار سال پہلے 2020ء میں بالکل اسی جگہ سے ایک پاگل نے اسی دم دار ستارے کی تصویر بنائی تھی۔ انسان نے کہا کہ کیا تمہارے ریکارڈ میں وہ تصویر ہے؟ ”گھیم گھیم“ اور پھر کمپیوٹر نے یہ والی تصویر اسے دیکھا دی۔ اس پر انسان بولا کہ مجھے اس تصویر کی مکمل معلومات دو۔ یوں کمپیوٹر کہنے لگا کہ ہزاروں سال پہلے یہیں قریب ہی کچھ ایسے دوست رہا کرتے تھے کہ← مزید پڑھیے
یہ ہمارے بچپن کی بات ہے کہ جب ہم سائیکلوں پر سکول جا رہے تھے تو اس صبح سورج کی روشنی پہلے جیسی نہیں تھی۔ تبھی ایک لڑکے نے سورج کی طرف اشارہ کر کے کہا ”یہ کیا ہو رہا ہے؟“ میں نے جواب دیا کہ ”قیامت آ رہی ہے“۔ بس پھر وہ ایسا ڈرا کہ انہیں قدموں سے واپس گھر کو دوڑ لگا دی۔ دراصل اس دن شام سے پہلے ہی رات آ رہی تھی اور ہم سولر فلٹر سے اس کا مشاہدہ کرنے لگے۔ اب ایک مرتبہ پھر دو تین دن بعد دنیا کے کئی علاقوں میں ایسا سماں ہونے والا ہے اور دن میں تارے نظر آئیں گے، لیکن گھبرانا بالکل بھی نہیں۔ اگر آپ اسے دیکھنا اور اس کی فوٹوگرافی کرنا چاہتے ہیں تو← مزید پڑھیے
پنجاب کا میدانی علاقہ جلالپورجٹاں(گجرات)… اور یہاں پر دریائے چناب کے کنارے… کناروں سے دور لائن آف کنٹرول… اور اس سے پرے مقبوضہ جموں کشمیر… جہاں ہمالیہ کا ذیلی سلسلہ پیر پنجال اور اس کے برف پوش پہاڑ۔۔۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو یہ تصویر کیسی لگے گی۔ مگر ان برف پوش پہاڑوں سے تقریباً 103کلومیٹر کی دوری سے یہ تصویر بنائی ہے۔ اتنی دوری سے اور وہ بھی رات میں ایسی تصویر بنانا میرے لئے ایک خواب سا تھا۔ بلکہ جس سے بھی ذکر کرتا تو اس کی نظر میں دیوانے کا خواب ہوتا۔ خیر اس ایک تصویر کے لئے کئی سال کام کیا، انتظار کیا۔ مگر اتنے سب کے باوجود بھی لوگ← مزید پڑھیے
لڑکے پارک میں جوان لڑکیوں کی چوری چوری تصویریں بنا رہے تھے۔ جس کا لڑکیوں کی فیملی کو پتہ چل گیا اور شدید لڑائی ہوئی۔ ایسے ہی پارک میں انجان لڑکیوں کے ساتھ پرینک شوٹ ہو رہا تھا کہ جھگڑا ہو گیا۔ آخر انتظامیہ نے تنگ آ کر پارک میں کیمرہ لانے پر ہی پابندی لگا دی۔ اس کے علاوہ کئی دفعہ لوگ جان سے بھی گئے۔ مثلاً تصویریں بناتے ہوئے پہاڑ سے گر گئے، سیلفیاں بناتے ہوئے ریل کی زد میں آ گئے۔ ایک طرف فوٹوگرافرز کے یہ کرتوت تو دوسری طرف سرکار آج بھی ”انیس سو پتھر“ کے زمانے میں ہے اور فوٹوگرافی کا کوئی واضح قانون ہی نہیں۔ ایک دفعہ فوٹوگرافی کرتے ہوئے مجھے بھی پولیس نے← مزید پڑھیے