جعلی لائسنس یا سرکاری ملازمین کا فراڈ
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یہ لائسنس جعلی کیسے ہوے؟ لائسنس جاری ہوئے تو حکومتی ادارے سے ڈی سی او کی مہر و دستخط کے ساتھ سرکاری ملازمین کے ہاتھوں جاری ہوئے، پیسے کھائے تو سرکاری ملازمین نے کھائے۔ اب ایک عام شہری کو کیا پتہ اور پتہ چل بھی نہیں سکتا کہ اندر کھاتے سرکاری ملازمین کیا گل کھلا رہے ہیں۔ عام شہری تو اپنے جان و مال کی حفاظت کے لئے اسلحہ کا لائسنس بنوانے سرکاری دفتر جاتا ہے، فیس ادا کرتا ہے اور لائسنس حاصل کرتا ہے۔ بعد میں حکومت اعلان کرتی ہے کہ ہم آپ کے لائسنس منسوخ کرتے ہیں کیونکہ ہم نے جو بندے لائسنس بنانے کے لئے رکھے ہوئے تھے وہ دھوکے باز نکلے اور پیسے کھا گئے ہیں۔ کوئی ان پندرہ ہزار لوگوں کو بتائے کہ ان کا اس میں کیا قصور ہے؟← مزید پڑھیے