گوگل کی ابتداء ایک ویب سرچ انجن کے طور پر ہوئی مگر آج گوگل انٹرنیٹ سے متعلقہ کئی قسم کی سہولیات دے رہا ہے بلکہ ایک عام صارف کی ضرورت کی تقریباً تمام سہولیات مفت فراہم کرتا ہے اور انہیں مفت سہولیات پر اشتہارات سے گوگل کو آمدن ہوتی ہے۔ آج کل زیادہ تر مشہور سہولیات وہی ہیں، جنہیں کسی زمانے میں گوگل نے خریدا تھا۔ ابھی گوگل کی چند مشہور سروسز کا سرسری اور تاریخی جائزہ لیتے ہیں یعنی کون سی سروس کس کام کے لئے ہے اور وہ کب← مزید پڑھیے
گوگل کی بنیاد امریکی لیری پیج اور روسی نژاد امریکی سرگے برن نے 1998ء میں رکھی۔ شروع میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہوں نے گوگل بیچنے کا سوچا اور ایکسائیٹ کے چیئرمین جارج بل کو دس لاکھ ڈالر کے عوض گوگل فروخت کرنے کی پیشکش کی، مگر جارج نے یہ سودا ٹھکرا دیا۔ گوگل کا نام لفظ Googol کی بنیاد پر رکھا گیا۔ Googol ایک بہت بڑے نمبر کو کہتے ہیں۔ ایسا نمبر جس میں ایک کے ساتھ سو صفر لگتے ہیں یعنی دس کی طاقت سو۔ گوگل کا نام رکھنے کی کہانی بڑی دلچسپ← مزید پڑھیے
ایک طرف بلاگرز بلاگنگ کے ذریعے اپنے تخلیقی فن کو نکھارتے اور بڑے اداروں میں جگہ بناتے ہیں تو دوسری طرف گھر بیٹھے پیسے بھی کماتے ہیں۔ بلاگ سے پیسے کمانے کا سب سے مشہور طریقہ اشتہار بازی ہے۔ بلاگرز کی اکثریت لکھاری ہوتی ہے اور کئی بلاگرز اپنی بلاگ تحاریر کی یا کوئی دوسری کتاب لکھ کر اس کی سافٹ اور ہارڈ کاپی بلاگ کے ذریعے فروخت کرتے ہیں۔ کئی پاکستانی انگریزی بلاگرز اچھی خاصی رقم کماتے ہیں، مگر اردو بلاگرز میں ایسی کوئی بات نہیں۔ اس کی وجہ← مزید پڑھیے
گوگل، فیس بک، ٹویٹر، وکی پیڈیا اور ان جیسی دیگر ویب سائیٹس پر اب اردو کافی زیادہ لکھی اور پڑھی جا رہی ہے۔ اکثر احباب اس کوشش میں ہوتے ہیں کہ یہ کسی طرح نستعلیق فانٹ میں نظر آئے۔ موزیلا فائر فاکس اور گوگل کروم براؤزر میں ویب سائیٹ پر موجود اردو نستعلیق میں دیکھی جا سکتی ہے۔ مختلف ویب سائیٹس پر موجود اردو کو بہتر فانٹ یعنی خوبصورت نستعلیق میں دیکھنے کے لئے پاک اردو انسٹالر ساتھ ساتھ سٹائلش پلگ ان اور اس کا سکرپٹ استعمال کریں← مزید پڑھیے
کیا گھر بیٹھے انٹرنیٹ سے پیسے کمائے جا سکتے ہیں؟ جی بالکل کمائے جا سکتے ہیں اور بہت لوگ کما بھی رہے ہیں۔ یہاں تک کہ سوشل نیٹ ورک سے بھی پیسے کمائے جا سکتے ہیں۔ فیس بک تو اس وقت سونے کی چڑیا ہے۔ اس تحریر میں آن لائن پیسے کمانے کا سارا کچاچٹھا کھولتے ہیں کہ کس کس طرح پیسے کمائے جا سکتے ہیں اور کہاں کہاں فراڈ ہو رہا ہے۔← مزید پڑھیے