وہ جسے تیزابیت رہتی ہے یعنی محمد سعد نے ایک دفعہ چند الٹی سیدھی چھلانگیں لگائیں اور عامر خاکوانی صاحب کی توجہ اردو بلاگنگ کی طرف دلائی۔ اس سے کچھ خاص نہ ہو سکا۔ لیکن نومبر 2012ء سے محمد سلیم کی تحاریر روزنامہ دنیا میں شائع ہونا شروع ہو گئیں۔ مزید مصطفیٰ ملک اور یاسر خوامخواہ جاپانی کی تحاریر بھی شائع ہوئیں۔ اب روزنامہ دنیا میں ”بلاگرز کی دنیا“ کے عنوان سے باقاعدہ ایک سلسلے کا آغاز کیا گیا ہے۔ جس پر ہم دنیا نیوز اور عامر خاکوانی صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ مگر خیال رہے← مزید پڑھیے
جب عمار اور شاکر نے کہا تو میں بلاگ کے متعلق سوچنے لگا۔ آخر 10 جون 2008ء کو اپنی پہلی تحریر شائع کی۔ بلاگ لکھتے پانچ سال ہو گئے ہیں اور یہ گھاٹے کا سودا نہیں رہا۔ گو کہ کئی لوگوں نے رسوا کرنے کی کوشش کی مگر اللہ نے مدد فرمائی اور عزت دی۔ یار لوگو! کچھ خیال کیا کرو۔ آخر ”گھوڑا“ بھی انسان ہے اور اس کا بھی دل دکھتا ہے۔ یہ کوئی فرشتہ نہیں، اس سے غلطی بھی ہو جاتی ہے۔← مزید پڑھیے
جس طرح گوبھی گوبھی اور بندے بندے ہوتے ہیں، اسی طرح انٹرنیٹ انٹرنیٹ اور حقیقی زندگی حقیقی ہوتی ہے۔ بھائی جی! سالگرہ کیک کی تصویر اور اصلی کیک میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اپنے انٹرنیٹ والے خاندان کے لئے بھی وقت نکالا کریں اور ملتے رہا کریں۔ اس سے محبتیں بڑھتی ہیں۔ ویسے اچھی جان پہچان کے بعد ملیں، یہ نہ ہو کوئی آپ کو اغواء کر لے۔← مزید پڑھیے
جنہوں نے بارش کا پہلا قطرہ بننا تھا، وہ بن چکے ہیں۔ اردو بلاگنگ کو ملنے والی میڈیا کوریج اور کئی حلقوں کے اندر مچنے والی کھلبلی نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ ایک کامیاب کانفرنس تھی۔ دوسروں کو ناپختہ اور خود کو تیس مار خاں سمجھنے والوں سے گذارش ہے کہ ہر کوئی اپنا اچھا برا خود سمجھ سکتا ہے۔ یہ بلاگستان ہے اور بلاگر اتنے بچے نہیں کہ کوئی انہیں ہائی جیک کر لے← مزید پڑھیے
شیراز علی نے بتایا کہ سکول و کالجز میں بلاگنگ بطور مضمون پڑھائے جانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ م بلال م نے اردو لکھنے اور بلاگ بنانے کے بارے میں تربیتی ورکشاپ کے دوران کہا کہ بلاگ کے اچھے ڈیزائن سے کچھ نہیں ہوتا جبکہ اچھی تحریر سے بہت کچھ ہوتا ہے۔ تمام شرکاء کو سرٹیفیکیٹ اور اردو بلاگنگ کی ترقی و ترویج کرنے والوں کو اعزازی اسناد دی گئیں← مزید پڑھیے