بلاگنگ نے پاکستان پہنچنے میں دیر تو لگائی مگر زیادہ دیر بھی نہ لگائی۔ پاکستان کے پہلے بلاگر کے بارے میں حتمی کچھ کہنا مشکل ہے۔ البتہ طارق مصطفیٰ اور عمیر سلام کا شمار اولین پاکستانی بلاگر میں ہوتا ہے۔ جنوری 2004ء میں بی بی سی اردو نے اپنی بلاگنگ کا آغاز کیا۔ جولائی 2005ء میں آن لائن فورم اردو محفل بنی اور اردو بلاگنگ کی دنیا میں انقلاب آ گیا۔ ساتھ ہی اردو سیارہ کے نام سے اردو بلاگز ایگریگیٹر بنا۔ آج کل دیگر کئی بلاگ ایگریگیٹرز موجود ہیں، جیسے اردو کے سب رنگ اور اردو سورس← مزید پڑھیے
وہ جسے تیزابیت رہتی ہے یعنی محمد سعد نے ایک دفعہ چند الٹی سیدھی چھلانگیں لگائیں اور عامر خاکوانی صاحب کی توجہ اردو بلاگنگ کی طرف دلائی۔ اس سے کچھ خاص نہ ہو سکا۔ لیکن نومبر 2012ء سے محمد سلیم کی تحاریر روزنامہ دنیا میں شائع ہونا شروع ہو گئیں۔ مزید مصطفیٰ ملک اور یاسر خوامخواہ جاپانی کی تحاریر بھی شائع ہوئیں۔ اب روزنامہ دنیا میں ”بلاگرز کی دنیا“ کے عنوان سے باقاعدہ ایک سلسلے کا آغاز کیا گیا ہے۔ جس پر ہم دنیا نیوز اور عامر خاکوانی صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ مگر خیال رہے← مزید پڑھیے
شیراز علی نے بتایا کہ سکول و کالجز میں بلاگنگ بطور مضمون پڑھائے جانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ م بلال م نے اردو لکھنے اور بلاگ بنانے کے بارے میں تربیتی ورکشاپ کے دوران کہا کہ بلاگ کے اچھے ڈیزائن سے کچھ نہیں ہوتا جبکہ اچھی تحریر سے بہت کچھ ہوتا ہے۔ تمام شرکاء کو سرٹیفیکیٹ اور اردو بلاگنگ کی ترقی و ترویج کرنے والوں کو اعزازی اسناد دی گئیں← مزید پڑھیے
اردو محفل کی طرف سے القلم تاج نستعلیق بنانے پر شاکرالقادری کے اعزاز میں تقریب تھی۔ جس کے منتظم الف نظامی تھے۔ حمدونعت کے بعد ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد، شاکرالقادری اور عبدالحمید چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فانٹ سازی اور ان پیج پر بات ہوئی۔ شاکر صاحب کو اعزازی شیلڈ دی گئی۔ تقریب کے بعد ہم نے خوب گپ شپ اور ہلہ گلہ کیا۔ کئی اندر کی باتیں، اہم معاملات اور شخصیات زیرِبحث آئیں۔ سب نے ثابت کر دیا کہ جب اردو والے ملتے ہیں تو← مزید پڑھیے
اردو بلاگنگ کا آغاز کب، کیسے اور کن کے ہاتھوں ہوا؟ پہلے اردو بلاگر عمیر، آصف، زکریا، خاور، نبیل اور ہم جنس پرست جلال و دانیال کے ساتھ ساتھ دیگر پرانے بلاگران کے بارے میں تفصیلی جانیئے۔ اردو بلاگران نے تاریخ بنائی اور میں نے لکھ کر انہیں تاریخ بنا دیا۔ اردو بلاگنگ کی تاریخ کے چھپے اوراق پڑھیے← مزید پڑھیے