ہمارے گلگت بلتستان کے سفر 2019ء پر بنی ویڈیو سیریز کا پہلا حصہ شائع ہو چکا ہے۔ اس پہلی قسط میں شامل ہے، ہمارا وادی استور کا سفر، استور میں ہماری لڑائی، یاروں کی دل لگیاں، راما کا سرسبز میدان، شغل میلہ، علاقے کی معلومات، پانی کا رنگ بدلتی راما جھیل تک ہماری ٹریکنگ، راما کے جنگلوں میں کیمپنگ اور نائیٹ فوٹوگرافی۔۔۔ اور ہاں ”آئیٹم سانگ“ کے طور پر ”جنگل ڈانس“ بھی شامل ہے۔
ویڈیو کا لنک یہ رہا۔ دیکھیں اور ہو سکے تو اپنی رائے سے آگاہ کریں۔ چینل سبسکرائب کرنا نہ بھولیے گا۔۔۔ شکریہ۔← مزید پڑھیے
یوں تو ہم ایک زمانے کو دوست رکھتے ہیں لیکن ابھی ذکر ہے جنابِ شمس، مسٹر بمبوکاٹ اور محترم چندربھاگ کا… اور عکس ساز کا۔ یہ سب منظرباز کے ہمراز ہیں۔ اب ایسا بھی نہیں کہ اشرف المخلوقات کو چھوڑ کر ان سے دوستی کر لی۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ انسان کو دل کی بات کہتے ڈر لاگے ہے صاحب۔۔۔ چناب کنارے والے نے محبوب نگری میں کہا تھا کہ سب تعبیریں اک خواب کیں… سب پنکھڑیاں اک گلاب کیں… سب کرنیں اک آفتاب کیں… جن میں… ہم کنارے چناب کے… ہم سپوت دوآب کے… ہم شہرِخوباں کے… ہم ارضِ جاناں کے… اور ہم← مزید پڑھیے
ہم مقررہ وقت پر چچا مستنصر حسین تارڑ کے گھر پہنچے۔ انہوں نے ہمیں اپنے سٹڈی روم میں بیٹھایا۔ وہاں بہت ساری کتابیں اور دیواروں پر پینٹگز لگی تھیں۔ اردو بولنے پر انہوں نے کہا کہ پنجابی ہو تو پھر پنجابی میں بات کرو۔ زیادہ تر باتیں زبان، ملکی حالات، سیاحت اور تارڑ صاحب کی کتابوں پر ہوئیں۔ ہم سوال کرتے اور وہ اس پر تفصیلی بات کرتے۔ بڑے کھلے ڈلے ماحول میں بات چیت ہوئی۔ دو اڑھائی گھنٹے کی ملاقات میں انہوں نے بڑی اہم باتیں سناتے ہوئے کہا← مزید پڑھیے
راما جھیل سے واپس آ کر ہمت ہارے ہوئے تیس مار خاں سیاحوں کو بس توانائی بحال کرنے کی فکر تھی۔ کوئی دکانوں پر انرجی ڈرنک ڈھونڈ رہا تھا تو کوئی اپنے حکیم کو فون کر کے مشورہ کر رہا تھا کہ کیا تھوڑی سی سلاجیت کھا لوں۔ لو کر لو گل، حد ہے یار← مزید پڑھیے
ایسا معلوم ہوتا جیسے کوئی منتر پڑھتے ہوئے گاڑی پر جادو کر رہا ہے۔ جادوائی عمل دیکھنے کے بعد ہم کچھ کھانے چلے گئے۔ اس کے بعد راما کا سفر شروع ہوا اور بھول بھلیوں میں کھو گئے اور دو دوست ایک گھر سے رستہ پتہ کرنے چلے گئے۔ اس طرح رنگین انداز میں رستہ معلوم ہونے پر میں نے آہ بھری کہ کاش میں خود جاتا← مزید پڑھیے