کئی پاکستانی پردیسیوں کو ایک خاص بیماری لگی ہوئی ہے۔ ان کا کام پاکستان کی ہر چیز پر تنقید کرنا ہوتا ہے۔ میں ایسے پردیسیوں کو ”مینگوز“ کہتا ہوں۔ وہ کیا ہے کہ ہمارے مزیدار آموں کی طرح یہ بھی ایکسپورٹ ہو گئے۔ ان کا اصل سواد تو بیگانے لے گئے۔ ہمارے لئے پیچھے بس گھٹلیاں بچی ہیں، جو وقتاً فوقتاً ہمارے سروں پر برستی ہیں۔ ایک دفعہ جب مینگوز نے پاکستان میں رہنے والوں کو جاہل کہا، تو میرا میٹر گھوم گیا۔ پھر میں نے زرمبادلہ، حب الوطنی اور دیگر کئی باتوں پر کھری کھری سناتے ہوئے کہا کہ← مزید پڑھیے
انسان روز اول سے ہی زمین اور نقشہ جات پر تحقیق کر رہا ہے۔ مختلف ادوار میں تحقیق ہوتی آئی مگر زمین کی سب سے بہتر پیمائش مشہور مسلمان سائنسدان البیرونی نے کی۔ ستاروں اور اندازوں سے سمت اور راستوں کا تعین کرنے والا انسان، آج نہایت جدید جغرافیائی و نقشہ جاتی نظام رکھتا ہے۔ جدید نظام میں سٹیلائیٹ استعمال کیے جا رہے ہیں۔ آج کل ناسا کے علاوہ دیگر کئی ادارے بھی جغرافیائی معلومات اور نقشوں کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ ان میں سب سے اہم نام گوگل← مزید پڑھیے
گوگل کی بنیاد امریکی لیری پیج اور روسی نژاد امریکی سرگے برن نے 1998ء میں رکھی۔ شروع میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہوں نے گوگل بیچنے کا سوچا اور ایکسائیٹ کے چیئرمین جارج بل کو دس لاکھ ڈالر کے عوض گوگل فروخت کرنے کی پیشکش کی، مگر جارج نے یہ سودا ٹھکرا دیا۔ گوگل کا نام لفظ Googol کی بنیاد پر رکھا گیا۔ Googol ایک بہت بڑے نمبر کو کہتے ہیں۔ ایسا نمبر جس میں ایک کے ساتھ سو صفر لگتے ہیں یعنی دس کی طاقت سو۔ گوگل کا نام رکھنے کی کہانی بڑی دلچسپ← مزید پڑھیے
انٹرنیٹ کے اس جدید دور میں یہ تو عوام کے ہاتھ میں ہے کہ انہیں آج کونسا ہتھیار چاہیئے؟ قلم یا تلوار، بلاگ یا بلٹ؟ بلاگرز جدید دور کے تھینک ٹینک ہیں اور ایک نئی دنیا کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ یہ انٹرنیٹ کی ایک آزاد ریاست بلاگستان کے باشندے ہیں، جہاں انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ اگر بلاگنگ کی اہمیت، اس کے نقصانات اور فوائد کی بات کی جائے تو دنیا میں اس کے ذریعے ہونے والی تبدیلیوں کی کئی مثالیں ملتی ہیں۔ امریکہ، روس، جارجیا اور عرب ممالک میں← مزید پڑھیے
ہم مقررہ وقت پر چچا مستنصر حسین تارڑ کے گھر پہنچے۔ انہوں نے ہمیں اپنے سٹڈی روم میں بیٹھایا۔ وہاں بہت ساری کتابیں اور دیواروں پر پینٹگز لگی تھیں۔ اردو بولنے پر انہوں نے کہا کہ پنجابی ہو تو پھر پنجابی میں بات کرو۔ زیادہ تر باتیں زبان، ملکی حالات، سیاحت اور تارڑ صاحب کی کتابوں پر ہوئیں۔ ہم سوال کرتے اور وہ اس پر تفصیلی بات کرتے۔ بڑے کھلے ڈلے ماحول میں بات چیت ہوئی۔ دو اڑھائی گھنٹے کی ملاقات میں انہوں نے بڑی اہم باتیں سناتے ہوئے کہا← مزید پڑھیے