موبائل میں کیمرہ آنے کی وجہ سے ہر کوئی فوٹوگرافر بن چکا ہے۔ بعض لوگ بڑی زبردست تصاویر بناتے ہیں، جبکہ بعض تو کیمرے کو اذیت ہی دیتے ہیں۔ میرے خیال میں بے تکی اور بغیر موضوع کے فوٹوگرافی کو تصویر کشی کی بجائے ”تصویر زنی“ کہنا زیادہ بہتر ہے۔ بہرحال اچھا فوٹوگرافر بننے، فوٹوگرافی کی دنیا میں آگے بڑھنے اور تصویروں میں حقیقی رنگ بھرنے کے لئے یہ سلسلہ شروع کیا ہے، تاکہ کچھ آپ اور کچھ ہم سیکھیں اور دنیا کو ایک نئے انداز سے دیکھیں۔ یہاں کیمرہ خریدنے کی تفصیلی معلومات← مزید پڑھیے
کسی بھی تخلیقی مواد مثلاً تحریر یا تصویر کے تخلیق ہونے کے ساتھ ہی اس پر کاپی رائیٹ خود بخود لاگو ہو جاتا ہے اور کسی رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کسی کا تخلیقی مواد بغیر اجازت استعمال کرنا کاپی رائٹ کی خلاف ورزی اور اخلاقی جرم ہے۔ ہمارے ملک میں یہ جرم زوروشور سے ہو رہا ہے۔ انٹرنیٹ پر مواد چور پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ ایسے ہٹ دھرم چوروں کا بہتر علاج یہی ہے کہ ان کی ویب سائیٹس، بلاگز اور اکاؤنٹس وغیرہ ہمیشہ کے لئے بند کروا دیں۔ جس کا طریقہ یہ← مزید پڑھیے
بلاگ لکھتے ہوئے آج پورے سات سال ہو گئے ہیں۔ پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ چھ ماہ تک ایک پوسٹ بھی نہ لکھی ہو۔ خیر آج بلاگ گرہ ہے تو کچھ اوٹ پٹانگ حاضرِ خدمت ہے۔ اکثر لکھاریوں کو لکھنے کا شوق بچپن سے ہوتا ہے۔ جبکہ ہمارے لکھنے کی تو بچپن میں ہی واٹ لگ گئی تھی۔ یہ تو پردیس میں وطن کی یاد نے ستایا تو ہم حادثاتی طور پر لکھاری بن بیٹھے۔ اوپر سے شعاعوں کی بجائے ”تعویذوں“ کی وجہ سے ہماری اردو اچھی ہو گئی۔ آپس کی بات ہے اور کسی کو بتانا نہیں کہ بیسویں صدی بعد از مسیح میں ہم← مزید پڑھیے
چند دوست اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ ہم جو پرانے چلے آ رہے ہیں وہی مستند بلاگر ہیں۔ ایسی باتوں اور بلاگنگ کے حوالے سے ہر کام میں ضرورت سے زیادہ شک نے کئی پرانے اردو بلاگرز کو ایک مخصوص گروہ تک محدود کر کے رکھ دیا ہے۔ بعض سوچتے ہیں کہ کہیں بلاگنگ کا رجحان کم تو نہیں ہو رہا؟ فی الحال میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ میری نظر میں تو بلاگنگ کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ کسی کو خبر نہ ہو تو یہ علیحدہ بات ہے۔ میرے اپنے بلاگ پر اتنی ٹریفک ہے کہ اس سے معقول آمدنی← مزید پڑھیے
سمجھتا تھا کہ میں ایک نہایت عام انسان ہوں۔ اِدھر سٹیج سے اتروں گا تو اُدھر دنیا کو پتہ بھی نہ ہو گا کہ کوئی ایم بلال ایم نامی انسان اس دنیا میں آیا تھا، کیونکہ عام لوگوں کے بارے میں یہی دنیا کا دستور رہا ہے۔ خیر میں تو کافی مشہور ہوں، اس بات کا مجھے تب پتہ چلا، جب کئی لوگوں نے دھمکیاں دینی شروع کیں۔ حالات کی سنگینی کو مدِنظر رکھتے ہوئے سوچا کہ قارئین کو اس متعلق آگاہ کر دینا چاہیئے۔ ابھی بتا دیتا ہوں کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار وہ ہو گی جو← مزید پڑھیے