بلاگ لکھتے ہوئے آج پورے سات سال ہو گئے ہیں۔ پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ چھ ماہ تک ایک پوسٹ بھی نہ لکھی ہو۔ خیر آج بلاگ گرہ ہے تو کچھ اوٹ پٹانگ حاضرِ خدمت ہے۔ اکثر لکھاریوں کو لکھنے کا شوق بچپن سے ہوتا ہے۔ جبکہ ہمارے لکھنے کی تو بچپن میں ہی واٹ لگ گئی تھی۔ یہ تو پردیس میں وطن کی یاد نے ستایا تو ہم حادثاتی طور پر لکھاری بن بیٹھے۔ اوپر سے شعاعوں کی بجائے ”تعویذوں“ کی وجہ سے ہماری اردو اچھی ہو گئی۔ آپس کی بات ہے اور کسی کو بتانا نہیں کہ بیسویں صدی بعد از مسیح میں ہم← مزید پڑھیے
اردو بلاگستان میں ایسا گھمسان کا رن پڑا کہ چھوٹی چھوٹی باتیں جنگِ عظیم کی صورت اختیار کر گئیں۔ بعض بلاگرز نے ایک دوسرے کے خلاف تحاریر لکھیں۔ میں نے محبت نامہ لکھا تو ایک مہرباں نے اس پر مجھے بھی رگڑا لگا دیا۔ اس کے علاوہ اور بہت کچھ ہوتا رہا۔ خیر یہ ماضی کی باتیں ہیں۔ اب وقت بدل چکا ہے اور اکثریت بہتر بلاگنگ کر رہی ہے سوائے چند ایک کے۔ اب اُن چند ایک کی وجہ سے پوری اردو بلاگرز کمیونٹی کو غلط کہنے والے اپنی ذہنی سطح← مزید پڑھیے
جب عمار اور شاکر نے کہا تو میں بلاگ کے متعلق سوچنے لگا۔ آخر 10 جون 2008ء کو اپنی پہلی تحریر شائع کی۔ بلاگ لکھتے پانچ سال ہو گئے ہیں اور یہ گھاٹے کا سودا نہیں رہا۔ گو کہ کئی لوگوں نے رسوا کرنے کی کوشش کی مگر اللہ نے مدد فرمائی اور عزت دی۔ یار لوگو! کچھ خیال کیا کرو۔ آخر ”گھوڑا“ بھی انسان ہے اور اس کا بھی دل دکھتا ہے۔ یہ کوئی فرشتہ نہیں، اس سے غلطی بھی ہو جاتی ہے۔← مزید پڑھیے
تلاوت کلامِ پاک سے اردو بلاگرز کانفرنس کا آغاز ہوا۔ نقابت کے فرائض مشہور شاعر فرحت عباس شاہ نے ادا کیے۔ سب سے پہلے اردو بلاگر شاکر عزیز کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لئے بلایا گیا۔ کچھ دوست جو انٹرنیٹ پر بڑے کاٹ دار جملے لکھتے نظر آتے ہیں مگر تعارف کروانے سے ڈر رہے تھے۔ پاکستان کے دور دراز علاقوں سے لاہور پہنچنے والوں نے میلہ لوٹ لیا۔← مزید پڑھیے
آپ کے پاس وقت ہے تو پڑھیے اور سوچیئے کہ اردو کے ان رضاکاروں کو کیا ملا؟ کئی تحاریر لکھیں مگر شائع نہیں کیں، لگتا کہ لوگ کہیں گے کہ یہ شہرت کے بھوکے ہیں۔ اب بات برداشت سے باہر ہے۔ اس سے پہلے کہ میں کوئی بات دل پر لے کر اردو اور بلاگنگ سے کنارہ کشی کر جاؤں← مزید پڑھیے