جو پہنچے رنگوں کے دیس تو اندھیروں سے بھی روشنی کشید کرنے لگے۔ تاریکیوں سے بھی چمک آنے لگی۔ یوں کرنیں چن چن کر ”روشنی تحریر“ کرنے میں لگ گئے۔ اسی سلسلے میں پہلے بھی بتایا تھا کہ اگر آپ کو بھی رنگوں کے دیس گھومنا ہے تو آئیے ہمارے سنگ چلیئے۔ یوں کھیل ہی کھیل میں فوٹوگرافی کے بہترین گُھڑ سوار بن جاؤ گے۔ بہرحال پہلے اس واسطے تحریریں لکھیں، ویڈیو اور اینیمیشنز بنائیں۔ اب اسی ضمن میں کیمرہ سِمولیٹر پیشِ خدمت ہے۔ تاکہ بھاری بھرکم تھیوری پڑھ کر اور پھر فیلڈ میں ”ہِٹ اینڈ ٹرائل“ طریقے سے تصویریں بنا بنا کر سیکھنے کی بجائے بغیر کیمرے کے ہی آن لائن مگر عملی طور پر فوٹوگرافی سیکھی جا سکے← مزید پڑھیے
جاندار کی آنکھ ہو یا پھر کیمرے کی، دونوں ایک طرح ہی کام کرتی ہیں۔ جس طرح آنکھ کی پتلی پھیل یا سکڑ کر روشنی کی شدت کو قابو کرتے ہوئے پردۂ چشم پر عکس بناتی ہے، بالکل ایسے ہی کیمرے میں اپرچر کو بڑا یا چھوٹا کر کے مناسب عکس بنایا جاتا ہے۔ اپرچر کے ساتھ ساتھ شٹر اور آئی ایس او سے بھی روشنی کی شدت یعنی ایکسپوژر کنٹرول کیا جاتا ہے۔ فوٹوگرافر بننے کے لئے ان چیزوں کی سمجھ بہت ضروری ہے۔ کیمرہ سیکھنے، اچھی فوٹوگرافی کرنے اور نئے لوگوں کی آسانی کے لئے اس تحریر میں← مزید پڑھیے
جوشیلے کیمروں کی طرح مشہورِ زمانہ ”تاڑو مارو“ کیمرے یعنی پوائنٹ اینڈ شوٹ کا شمار بھی چھوٹے کیمروں میں ہی ہوتا ہے۔ ان سے اوپر سپرزوم کیمروں کا نمبر آتا ہے اور پھر لینز تبدیل ہونے والے کیمرے سب سے اچھے ہوتے ہیں۔ ڈی ایس ایل آر کیمرے فوٹوگرافی کے بے تاج بادشاہ اور ہر فن مولا ہیں اور ان کا شمار لینز تبدیل ہونے والے کیمروں میں ہوتا ہے۔ ابھی ہم ڈیجیٹل کیمروں کی اقسام اور ان کے فنکشنز کی تفصیل دیکھتے ہیں تاکہ کیمرہ خریدنے اور اچھی فوٹوگرافی کرنے← مزید پڑھیے