یوں تو ہم ایک زمانے کو دوست رکھتے ہیں لیکن ابھی ذکر ہے جنابِ شمس، مسٹر بمبوکاٹ اور محترم چندربھاگ کا… اور عکس ساز کا۔ یہ سب منظرباز کے ہمراز ہیں۔ اب ایسا بھی نہیں کہ اشرف المخلوقات کو چھوڑ کر ان سے دوستی کر لی۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ انسان کو دل کی بات کہتے ڈر لاگے ہے صاحب۔۔۔ چناب کنارے والے نے محبوب نگری میں کہا تھا کہ سب تعبیریں اک خواب کیں… سب پنکھڑیاں اک گلاب کیں… سب کرنیں اک آفتاب کیں… جن میں… ہم کنارے چناب کے… ہم سپوت دوآب کے… ہم شہرِخوباں کے… ہم ارضِ جاناں کے… اور ہم← مزید پڑھیے
سوشل میڈیا کا دور ہے اور ہر کوئی اپنی بات آسانی سے کہہ سکتا ہے۔ دنیا نے اس اظہار و گفتار کی آزادی کے لئے بڑے پاپڑ بیلے ہیں۔ اب جا کر تھوڑی بہت آزادی ملی ہے۔ لیکن ہماری اکثریت یہ جانتی ہی نہیں کہ درحقیقت آزادی اظہار ہے کیا؟ یہاں تو کئی لوگ ایک دوسرے کو گالیاں دینے، تذلیل و بدنام کرنے اور تہمت لگانے کے بعد کہتے ہیں کہ اجی ہم تو تنقید کر رہے تھے اور ہمیں اظہارِ رائے کی آزادی ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال ہمارا سوشل اور روایتی میڈیا← مزید پڑھیے
چاچا فیقو آج بھی ویسے کا ویسا ہے۔ لڑکیوں کے چکروں کی ایسی ایسی کہانی سناتا ہے کہ اگر وہ کہانیاں انٹرنیٹ پر ڈال دی جائیں تو چند دنوں میں ٹاپ ٹین میں آ جائیں۔ پچھلے دنوں بڑے چسکے لینے والے انداز میں مجھے کہنے لگا کہ سنا پھر انٹرنیٹ پر خوب ننگے پِنڈے (ننگے جسم) دیکھتا ہے یا ابھی تک حاجی ثناء اللہ ہی ہے۔ چاچے کی باتوں اور واقعات پر پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے۔← مزید پڑھیے
اپنے سمیت تمام اردو بلاگران سے نہایت معذرت کے ساتھ۔ انٹرنیٹ کے بنجر کنارے ویران زمین پر ہم اردو بلاگر بستے ہیں۔ حقائق کا بھوت اردو بلاگروں کو غصے سے بولا چپ کرو۔ نہ تمہیں کوئی جانتا ہے نہ پڑھتا ہے۔ خوش فہمی کی افیون کے نشے سے باہر نکلو اور دیکھو کہ تم کتنے پانی میں ہو۔ احساس کمتری کے مارے غلام ذہنیت، شکی مزاج مگر شیر اردو بلاگرو← مزید پڑھیے
وہ جو مسکراتے ہوئے لمبی کالز کرتی ہیں ان کی فون پر ہونے والی گفتگو سنیئے۔ لڑکیوں کے سی ٹی سکین کرنے والی آنکھوں میں جھانک کر دیکھئے، تو پتہ چلے گا کہ یہی کچھ تو سوشل میڈیا پر بھی ہے۔ یہ سوشل میڈیا کا غیر سوشل رویہ نہیں بلکہ یہ عوام کا رویہ ہے۔ یہ روایتی میڈیا کا موازنہ سوشل میڈیا سے کرتے ہیں۔ روایتی میڈیا ادارہ جبکہ سوشل میڈیا تو عوام ہے۔← مزید پڑھیے