چند دوست اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ ہم جو پرانے چلے آ رہے ہیں وہی مستند بلاگر ہیں۔ ایسی باتوں اور بلاگنگ کے حوالے سے ہر کام میں ضرورت سے زیادہ شک نے کئی پرانے اردو بلاگرز کو ایک مخصوص گروہ تک محدود کر کے رکھ دیا ہے۔ بعض سوچتے ہیں کہ کہیں بلاگنگ کا رجحان کم تو نہیں ہو رہا؟ فی الحال میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ میری نظر میں تو بلاگنگ کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ کسی کو خبر نہ ہو تو یہ علیحدہ بات ہے۔ میرے اپنے بلاگ پر اتنی ٹریفک ہے کہ اس سے معقول آمدنی← مزید پڑھیے
بلاگ بنایا مگر کوئی پڑھنے والا نہیں۔ بھائی جی! اس میں کسی کا نہیں بلکہ آپ کا اپنا قصور ہے کیونکہ یہاں مانگے بغیر کچھ نہیں ملتا۔ ایک ہاتھ سے تحریر لکھو اور دوسرے ہاتھ سے سوشل میڈیا پر اس کا ڈھول پیٹو۔ اگر بلاگ کی تشہیر نہیں کرنا چاہتے تو پھر شکایت بھی نہ کرو۔ خوبصورت تھیم اور تبصروں کے پیچھے بھاگنے، پیسٹیا یا سپیمر بننے اور سازشی کہانیاں لکھنے سے← مزید پڑھیے
اردو بلاگرز کانفرنس کے دوسرے روز کا آغاز تلاوت کلام پاک کے بعد ناہید مصطفیٰ کی بات چیت سے ہوا۔ اس کے بعد کینیڈین کیٹی مرسر نے سوشل میڈیا کے حوالے سے اپنے خیال کا اظہار کیا۔ چائے کے وقفے میں محمد حسن معراج نے مذاق میں رضیہ پھنسی غنڈوں میں محاورہ بولا۔ جس کی بعد میں انہوں نے وضاحت کی۔ فرحت عباس شاہ نے کہا کہ میڈیا پالیسی کا پابند ہے جبکہ بلاگر آزاد ہے۔ اردو بلاگر میڈیا کا متبادل بن جائے کیونکہ پاکستان کے لئے جو اردو بلاگر کر سکتا ہے وہ کوئی دوسرا نہیں← مزید پڑھیے